حضرت سلیمان علیہ السلام کے اقوال ( حصّہ چهارم)
٭ کاہل مرد ، اپنی نگاہ میں سات دلیل لانے والوں کی نسبت زیادہ عقل مند ہے ۔
٭ جو راستے میں چلتے ہوۓ لڑائی جھگڑے میں دخل دے ، وہ گویا کتے کو کان سے پکڑتا ہے ۔
٭ لکڑی کے نہ ڈالنے سے آگ بجھ جاتی ہے اور چغل خور کے نہ ہونے سے جھگڑا تھم جاتا ہے ۔
٭ جو گڑھا کھودتا ہے وہ خود ہی اس میں گرے گا اور جو پتھر ڈھلکاتا ہے وہ پلٹ کر اسی میں گرے گا ۔
٭ دانشمندوں کے ساتھ چلنے والا دانشمند ہو جاۓ گا ، مگر جاہلوں کا ہم نشین شریر بنے گا ۔
٭ دانا عورت اپنا گھر بناتی ہے لیکن جاہل اپنے ہاتھوں سے اسے ڈھا دیتی ہے ۔
٭ جاہل کے منہ سے غرور پھوٹ نکلتا ہے لیکن دانش مندوں کے لب انہیں ہمیشہ مسرور رکھتے ہیں ۔
٭ عقلمندوں کی زبان سے حکمت ٹپکتی ہے ، مگر جاہلوں کا منہ حماقت انڈیلتا ہے ۔
٭ زبان کی نرمی زندگی کا درخت ہے مگر اس کا بگڑنا روح کی شکستگی ہے ۔
٭ عداوت رکھ کر پالا ہوا بیل کھانے کی نسبت ، محبت کے ساتھ سبزی کھانا بہتر ہے ۔
٭ انسان کی سب راہیں اس کی اپنی نگاہ میں پاک ہیں مگر خداوند تو روح کا تولنے والا ہے ۔
٭ مغروروں کے ساتھ غنیمت بانٹنے کی نسبت حلیموں کے ساتھ فروتن ہونا بہتر ہے ۔
٭ اطمینان کے ساتھ ایک خشک نوالہ اس گھر سے بہتر ہے جو زبیحوں اور جھگڑے سے بھرا ہو ۔
٭ دوست ہمیشہ اپنی دوستی کا اظہار کرتا ہے مگر بھائی مصیبت کے وقت کے لیۓ پیدا ہوتا ہے ۔
٭ چغل خور کی باتیں میٹھے نوالوں کی طرح ہیں اور پیٹ کے اندر تک اتر جاتی ہیں ۔
٭ تحفہ دینے والے کا ہر کوئی دوست ہوتا ہے ۔
٭ جو بیگانے کا ضامن ہو اس کے کپڑے چھین لے اور جو اجنبی کا ضامن ہو اس سے کچھ گروی رکھ لے ۔
تحریر : راۓ محمد کمال
کتاب کا نام : اقوال زریں
پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان
متعلقہ تحریریں :
امام علی نقی علیہ السلام کے اقوال زریں
بہترين اور بدترين