تہران ترک اسلحہ کانفرنس، ایٹمی ہتھیاروں کی نابودی پر تاکید
اسلامی جمہوریہ ایران آج ترک اسلحہ کانفرنس کا میزبان ہے ۔ یہ بین الاقوامی کانفرنس ایٹمی انرجی سب کے لئے اورایٹمی اسلحہ کسی کے لئے نہيں کے نعرے سے شروع ہوئی کانفرنس کا آغاز رہبر انقلاب اسلامی حضرت آيت اللہ العظمی خامنہ ای کے پیغام سے ہوا ۔
رہبرانقلاب اسلامی نے اپنے اس پیغام میں انسانی زندگی میں جوہری علوم کے بے مثال کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس حقیقت کی یاد دہانی کرائی کہ آج ایٹم کا نام جس طرح سے انسانی علوم کی ترقی کی علامت بنا ہوا اسی اعتبار سے افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ تاريخ کے بدترین واقعہ اور انتہائي وحشیانہ نسل کشی اور انسانی علوم سے غلط استفادے کی بھی یاد دلاتا ہے ۔ درحقیقت امریکہ کے ذریعہ سب سے پہلے جاپانی شہروں ہیروشیما اور ناکاساکی پر گرائے جانے والے ایٹم بموں کے ہولناک واقعات کے بعد سے جس نے انسانی تاریخ میں انتہائي غیرمعمولی حادثے کو جنم دیا اور جس کے بعد سے انسانی زندگي مسلسل خطرات کا شکار ہے اس خطرناک اسلحہ کی نابودی کی باتیں اٹھنے لگیں اور پوری قوت کے ساتھ یہ مطالبہ کیا جانے لگا کہ ایٹمی ہتھیاروں کو نابود کر دیا جانا چاہئے لیکن اس عالمی مطالبے کے باوجود بعض ایٹمی طاقتوں نے گذشتہ برسوں کے دوران ديگر تمام طاقتوں کے مقابلے میں دفاعی نظریات سے بھی آگے بڑھ گئیں یہاں ان حکومتوں کی جدید ایٹمی پالیسیوں میں ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکیاں بھی شامل ہوگئيں ۔ امریکہ نے واشگنٹن کے ایٹمی سیکورٹی اجلاس میں پوری دنیا کو یہ پیغام دیا کہ جن ملکوں کے پاس ایٹمی اسلحے موجود ہيں وہ ان کی دفاعی ڈکٹرین کے اعتبار سے انھیں محفوظ رکھ سکتے ہيں جبکہ تہران ترک اسلحہ کانفرنس میں مکمل طور پر اس کے برخلاف موقف اپنایا جا رہا ہے اس کانفرنس کا نعرہ ہے کہ ایٹمی انرجی سب کے لئے اور ایٹمی اسلحے کسی کے لئے نہيں ۔ اور یہ کانفرنس دنیا والوں کو یہ پیغام دے رہی ہے ایٹمی ہتھیاروں سے انسانیت کی تباہی کے سواء اور کوئي نتیجہ نہيں نکلے گا اور اس طرح کے اسلحے عالمی امن و سلامتی کی ضمانت نہيں دے سکتے در حقیقت تہران کانفرنس کا مقصد دنیا کے ملکوں کا اس بات پر اتفاق کرنا ہے کہ این پی ٹی معاہدے کے مطابق پر امن مقاصد کے لئے سب کو ایٹمی انرجی سے استفادے کا حق دیا جائے ۔ کیونکہ این پی ٹی معاہدے کے مطابق جن ملکوں نے اس معاہدے پر دستخط کئے ہيں ان کوپرامن ایٹمی ٹکنالوجی سے استفادے کا حق حاصل ہے اوریہ ان ملکوں کا مسلمہ حق ہے اوراسی طرح این پی ٹی کی شق نمبرچھ میں کہا گیا ہے کہ جن ملکوں کے پاس ایٹمی ہتھیارموجود ہيں انھیں اپنے ہتھیار تباہ کردینے ہوں گے جبکہ واشنگٹن کانفرنس میں این پی ٹی معاہدے کے برخلاف موقف اپنا یا گیا اوراس میں کہا گیا کہ جن ملکوں کے پاس ایٹمی ہتھیارہیں وہ اپنی دفاعی ڈکٹرین کے تحت اپنے ہتھیارمحفوظ رکھ سکتے ہيں اس سے بھی بڑھ کرامریکی صدرنے تواپنا ایک احمقانہ بیان دے کرپوری دنیا کوحیرت میں ڈال دیا امریکی صدراوبامہ نے تویہاں تک کہہ دیا کہ وہ ایران جیسے ملکوں پرایٹمی ہتھیاروں کے استعمال سے دریغ نہيں کریں گے امریکی صدرکا یہ بیان این پی ٹی کی دھجیاں اڑانے کی ایک بھر پور کوشش ہے اوراس طرح امریکہ نے یہ ثابت بھی کر دیا کہ این پی ٹی معاہدے کی امریکہ کے تسلط پسندانہ عزائم کے نقطہ نگاہ سے کوئي وقعت نہيں ہے جبکہ تہران کانفرنس میں اس بات کی کوشش کی جا رہی ہے لوگوں کوایٹمی ہتھیاروں سے لاحق خوف سے نجات دلائي جائے اور سب کو اس بات پر مجبور کیا جائے کہ وہ اپنے ایٹمی ہتھیار نابود کر دیں ۔
ریڈیو تہران