آیت اللہ العظمی خامنہ ای: بڑے فیصلوں میں وحدت قائم رہنی چاہئے
نظام اسلامی کے اعلی عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: انتظامیہ، عدلیہ اور مقننہ بڑے فیصلے کرتے وقت وحدت و یکجہتی کی حفاظت کا خیال رکھیں۔
اہل البیت نیوز ایجنسی کے مطابق کل (بروز اتوار) انتظامیہ، مقننہ اور عدلیہ کے نائبین اول، اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری، مجمع تشخیص فورم کے سربراہ، ثقافتی انقلاب کی سپریم کونسل کے سیکریٹری، شورائے نگہبان کے سیکریٹری اور قانوندانوں، جسٹس کونسل کے اراکین، کابینہ کے اراکین، پارلیمان کے نائب اسپیکر سمیت بعض اراکین پارلیمان نے رہبر انقلاب اسلامی کے دفتر میں حاضر ہوکر آپ کی امامت میں نماز ظہر و عصر ادا کی جس کے بعد مہمانوں نے اپنے معزز مہمان سے ملاقات کی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے انتظامیہ، مقننہ اور عدلیہ کے درمیان وحدت اور ہماہنگی کی ضرورت پر زور دیا اور فرمایا کہ بڑے فیصلوں میں وحدت کی حفاظت کا پورا پورا اہتمام کرنا چاہئے۔
آپ نے فرمایا: ہمیں 20 سالہ پیش منظری پروگرام کے اہداف تک پہنچنا ہے اور اگر ہم اپنی ہمت اور عزم کو دوچند کردیں تو مقررہ مدت میں اپنے معینہ اہداف سے بھی آگے بڑھ سکتے ہیں۔
ایشان نے ایک بار پھر نئے سال کی مناسبت سے حاضرین کو مبارک پیش کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ نیا سال سب کے لئے برکتوں کا تحفہ لائے اور فرمایا: نیا سال اسی صورت میں مبارک ہوگا کہ ذمہ دار حکام بامقصد انداز میں محنت و کوشش کریں اور کام کی کسی بھی حد پر قناعت نہ کریں اور ایران کے مؤمن عوام پر اللہ کی برکتوں کے نزول کے اسباب فراہم کریں۔
آپ نے فرمایا: ہمارے ملک کی قابلیتیں اور توانائیاں ان کانوں (Mines) کی طرح ہیں جن سے ابھی تک معدنیات کا استخراج نہیں ہوا یا ان پر ہونے والا کام ابھی ادھورا ہے۔ معاشی ترقی کے حوالے سے ملک کی صلاحیتوں کی سطح بہت اونچی ہے اور سائنسی شعبوں میں بھی ملکی سطح حیرت انگیز ہے۔
حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ثقافتی و تعلیمی شعبے میں ملک کے امکانات اور ابلتے قومی استعداد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ٹیکنالوجی کے شعبے میں بھی ملکی استعداد بہت عظیم اور ناقابل تصور ہے جس کی وجہ سے عظیم کاموں کی بنیاد فراہم ہوگئی ہے۔
آپ نے استعداد و صلاحیت کی شناخت اور انہیں روئے کار لانے کے سلسلے میں چوٹیوں کی طرف گامزن ہونے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا: اگر ہم ان صلاحیتوں اور امکانات سے استفادہ کرنے کی غرض سے اپنے عزم و ہمت کو بروئے کار نہ لائیں تو یہ ہماری کوتاہی ہوگی اور یہ کوتاہی سب پر ظلم و ستم کے مترادف ہے۔
انقلاب اسلامی کے رہبر معظم نے فرمایا: عوام کی خدمت اور ان کی خدمت کے لئے حاضری کی ضرورت کے وقت حاضر ہونا، خدائی عمل ہے۔
آپ نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے زمانے میں بعض لوگ اور آپ (ص) کے بعض صحابی ممدوح اور قابل تعریف ٹہرے جس کی وجہ نماز، دعا اور عبادت کی کثرت ہی نہیں تھی بلکہ انھوں نے سیاسی میدان میں ہمیشہ درست موقف اپنایا اور اسلام کی راہ میں محنت و جہاد کے راستے پر گامزن رہے۔ جیسا کہ صدر اسلام میں جو لوگ قابل مذمت ٹہرے اس کی وجہ بھی صرف یہ نہیں تھی کہ وہ محرمات اور گناہوں کے مرتکب ہوئے تھے بلکہ ان کی مذمت کا اصل سبب یہ تھا کہ جب ان کی موجودگی کی ضرورت ہوتی تھی وہ موجود نہیں ہوتے تھے۔
حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملک کے آگے کی جانب حرکت کے سلسلے میں ذمہ دار شخصیات کی وحدت اور ہماہنگی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا: ذمہ دار شخصیات کی وحدت سے مراد اختلاف رائے اور اختلاف روش سے چشم پوشی نہیں ہے کیونکہ اختلاف رائے اور اختلاف روش اور علمی اور ماہرانہ بحث امور میں پیشرفت کا باعث ہوتا ہے لیکن یہ اختلاف رائے اور اختلاف روش ملکی پیشرفت کے انسداد اور یا افراد کے درست سمت سے منحرف ہونے کا سبب نہیں بننا چاہئے۔
آپ نے بڑی اور اہم فیصلہ سازی میں تمام ذمہ دار شخصیات ـ بالخصوص انتظامیہ، مقننہ اور عدلیہ کے سربراہوں ـ کو اتحاد اور ہماہنگی کی حفاظت کی ضرورت کی ہدایت کرتے ہوئے فرمایا: موجودہ حالات میں ملکی ترقی کا پانچواں پانچ سالہ منصوبہ ملک کے سامنے ہے اور اس منصوبے نے ذمہ دار شخصیات کے دوش پر اہم ذمہ داریاں عائد کی ہیں اور ان ذمہ داریوں پر عمل درآمد کے لئے ہماہنگی اور یکجہتی کی ضرورت ہے؛ تاہم حکومت ـ انتظامیہ کی حیثیت سے ـ انتظامی امور کے میدان کے بیچ کھڑی ہے اور سب کو چاہئے کہ مصلحتوں اور مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت کی مدد کرکے منصوبے کے نفاذ کے لئے ضروری سہولیات فراہم کردیں تا کہ تمام امور آگے بڑھ سکیں۔
آپ نے بیس سالہ پیش منظری پروگرام کے اہداف کا حصول ملک کے تینوں شعبوں (انتظامیہ، مقننہ اور عدلیہ) کی اہم ذمہ داری قرار دیا اور فرمایا: اس وقت ہم بعض حصوں میں پیش منظری پروگرام کے مقررہ مقاصد سے آگے ہیں اور بعض حصوں میں ہماری پیشرفت کی رفتار ضرورت سے کم ہے چنانچہ ہمیں اپنے عزم و ہمت کو دوچند کرکے پیش منظری منصوبے کے اہداف کے حصول میں آگے بڑھ سکیں۔
آپ نے معاشرے میں "محنت و کوشش" کی ثفافت کے فروغ پر زور دیتے ہوئے سبسڈیز کو باضابطہ بنانے کے منصوبے کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا: مجھے امید ہے کہ حکومت اور پارلیمان کے درمیان ضروری مفاہمت قائم ہوجائے تا کہ سبسڈیز کو باضابطہ بنانے کے قانون کو نافذ کیا جاسکے اور عوام حکام اور ذمہ دار شخصیات کی تدبیر و محنت کا مزہ چکھ سکیں۔
رہبر انقلاب نے ثقافتی و تعلیمی مسائل کو بھی بہت اہم قرار دیا اور فرمایا: عمی ثقافت اور عوام کی زندگی میں دین کا ظہور بہت ہی اہم مسائل میں سے ہے جس کی طرف خصوصی طور پر توجہ دینی کی ضرورت ہے۔ حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسلامی نظام کے دائرے میں عہدہ و منصب کو بہت ہی اہم قرار دیا اور فرمایا: اسلامی نظام میں، سرکاری عہدوں کے حامل افراد کو جان لینا چاہئے کہ انہیں منصب داری کے ہر لمحے کے عوض اگلی دنیا میں جواب دینا پڑے گا چنانچہ ہمیں اس طرح سے عمل کرنا چاہئے کہ اللہ کی بارگاہ میں اطمینان بخش جواب پیش کرسکیں۔
آپ نے فرمایا: دنیاوی زندگی اور دنیاوی زندگی میں محنت و کوشش کا بنیادی مقصد موت کے بعد آنے والی حقیقی زندگی میں نجات و فلاح کا حصول ہے اور ذمہ دار افراد کو چاہئے کہ اللہ کے ساتھ انس پیدا کرنا اور قرآن مجید میں غور و تدبر کرنا چاہئے۔
رہبر انقلاب نے ایام عید اور نوروز کے دوران آمد و رفت کے دوران عوام کی آسائش، امن، خوشی اور آسودگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تمام متعلقہ اداروں کا شکریہ ادا کیا۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای
آیت اللہ العظمی خامنہ ای
آیت اللہ العظمی خامنہ ای
آیت اللہ العظمی خامنہ ای
آیت اللہ العظمی خامنہ ای
آیت اللہ العظمی خامنہ ای
آیت اللہ العظمی خامنہ ای
آیت اللہ العظمی خامنہ ای
آیت اللہ العظمی خامنہ ای
آیت اللہ العظمی خامنہ ای
آیت اللہ العظمی خامنہ ای