ترویج اذان؛ اھل سنت كی نظر میں (حصّہ دوّم)
1) ہم سے ابو عبید محمد بن میمون مدنی نے، ان سے محمد بن سلمہ الحرانی نے، ان سے محمد بن ابراھیم تیمی نے، انھوں نے محمد بن عبداللہ بن زید سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت كی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نماز كے وقت لوگوں كو اكٹھا كرنے كے لئے ناقوس كے بارے میں حكم دینے كے لئے سوچ رہے تهے، اور اسی كی طرف مائل تهے كہ عبد اللہ بن زید كو خواب میں اذان سكھائی گئی…… الخ۔
2) ہم سے محمد بن خالد بن عبد اللہ واسطی نے، ان سے ان كے والد نے، ان سے عبد الرحمان بن اسحاق نے، ان سے زھری نے، ان سے سالم نے، ان سے ان كے والد نے روایت كی ہے كہ رسول اكرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے لوگوں سے مشورہ كیا كہ نماز كے لئے لوگوں كو جمع كرنے كے لئے كیا كیا جائے؟ كچھ لوگوں نے "سنكھ" كی پیشكش كی۔ آپ كو یہ رائے پسند نہ آئی۔ كیونكہ سنكھ یھودیوں سے مخصوص ہے۔ بعض نے "ناقوس" كا تذكرہ كیا۔ مگر ناقوس نصاریٰ كی روش ھونے كی وجہ سے آپ كو یہ مشورہ بھی مناسب نہیں لگا۔ اسی رات عمر بن خطاب اور انصار كے ایك شخص عبد اللہ بن زید كو خواب میں اذان كی تعلیم دی گئی۔
زھری كا بیان ہے كہ صبح كی اذان میں بلال نے "الصلاة خیر من النوم" كا اضافہ كردیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اس پر اپنی رضا مندی كا اظھار بھی فرما دیا۔
متعلقہ تحریریں:
توحید پر دلیلیں
فلسفہ نماز شب
نماز بہترین عمل ہے
نماز کی فضیلت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی زبانی