• صارفین کی تعداد :
  • 4769
  • 3/23/2010
  • تاريخ :

تربيت اولاد

بچہ

گھر اور گھرانے ميں خواتين کے من جملہ فرائض ميں سے ايک فريضہ، تربيت اولاد ہے۔ وہ خواتين جو گھر سے باہر اپني مصروفيات کي وجہ سے صاحب اولاد ہونے ميں پس و پيش سے کام ليتي ہيں تو وہ درحقيقت اپني زنانہ اور بشري طبيعت و مزاج کے خلاف اقدام کرتي ہيں۔ خداوند عالم اُن کے اس کام سے راضي نہيں ہے۔ وہ خواتين جو اپنے بچوں ، تربيت اولاد، بچے کو دودھ پلانے اور اُسے اپني محبت بھري آغوش ميں پرورش کرنے کو اُن کاموں کيلئے کہ جن کا وجود اِن خواتين پر موقوف نہيں ہے، ترک کرديتي ہيں تو وہ غلطي کا شکار ہيں۔ تربيت اولاد کي بہترين روش يہ ہے کہ وہ اپني ماں کي محبت و چاہت کے سائے ميں اپني ممتا کي آغوش ميں پرورش پائے۔ جو خواتين اپني اولاد کو خدا کے عطا کيے ہوئے اس عطيّے سے محروم کرتي ہيں، وہ غلطي کا ارتکاب کر رہي ہيں اور اس طرح انہوں نے نہ صرف يہ کہ اپني اولاد کے نقصان کيلئے اقدام کيا ہے بلکہ وہ اپنے اور اپنے معاشرے کيلئے بھي ضرر و زياں کا باعث بني ہيں۔ اسلام اس چيز کي ہرگز اجازت نہيں ديتا ہے۔ خواتين کے اہم ترين وظائف ميں ايک وظيفہ يہ بھي ہے کہ وہ اپني اولاد کو محبت و چاہت ، صحيح تربيت، اپنے دل کي پوري توجہ اور تربيت کے اصولوں پر توجہ ديتے ہوئے  اِس طرح پرورش ديں کہ يہ انساني موجود خواہ بيٹا ہو يا بيٹي، جب بڑا ہو تو روحي لحاظ سے ايک سالم انسان اور نفسياتي الجھنوں سے دورہو اور ذلت و بدبختي اور ہلاکت و مصيبت کہ جس ميں آج مغرب و يورپ اور امريکي نوجوان نسل گرفتار ہے، کے بغير پرورش پائے۔

 

نام کتاب عورت ، گوہر ہستي
صاحب اثر  حضرت آيت اللہ العظميٰ سيد علي حسيني خامنہ اي دامت برکاتہ
ترجمہ سيد صادق رضا تقوي

 


 متعلقہ تحریریں:

بچے کھانے کھانے سے کيوں کتراتے ہيں؟

نوزائیدہ بچوں کی فرسٹ ایڈ