• صارفین کی تعداد :
  • 4653
  • 2/22/2010
  • تاريخ :

لڑكیوں كی تربیت (حصّہ ششم)

مسلم لڑكیاں

لڑكیوں كی تربیت ( حصّہ چهارم )

لڑكیوں كی تربیت ( حصّہ پنجم )

اسلام میں لڑكیوں اور عورتوں كے لئے علم میں آگے بڑھنے كے لئے، كوئی حد نہیں قرا ر دی گئی ہے۔ اور علوم كو ھر انسان چاہے مرد یا عورت كے لئے جہاں تك ممكن ہو اور استعداد بھی ہو اسلام سے مطلوب اور ضروری سمجھتا ہے ۔ اور عورت كو بھی اس جہت سے كبھی بھی محدود نہیں كیا ہے۔

تاریخ اسلام میں ایسی مشہور و نامور عورتیں گذری ہیں جو كہ درجہ عالیۂ اجتہاد اور بعض علوم میں تخصص كے درجہ پر پہنچ چكی ہیں۔ 1

بچوں كی تربیت كے لئے عورت كی مستعدی زیادہ ہے

باہر كی ہر مشقت كا موں میں عورتوں كی مردوں كے ساتھ شركت، ایك ایسا موضوع ہے كہ جسے فطرت بشر اور آج كے علوم تمام طور پر اسے تقبیح كرتے ہیں۔ اس لئے كہ عورت طبیعتاً تولید نسل اور تربیت فرزند كے لئے خلق كی گئی ہے ۔ وہ ہر مشقت معاشرتی ذمہ داریوں كو اپنے عہدہ پر نہیں لے سكتی اور مردوں كے ساتھ ان كے طاقت فرساكاموں میں نہیں شریك ہو سكتی ہے ۔ جس كا نتیجہ یہ ہوگا كہ اپنے گھر كو چھوڑ دے اور ان كے بچے ۔ جو كہ ماں كی محبت اور حمایت كے سخت محتاج ہیں گلیوں اور سڑكوں پر رہا ہو جائیں۔

عورت كی زندگی كا مرفہ ہونا ایك فطری بات ہے، اسی لئے كے لوگوں نے درك كر لیا ہے كہ عورتیں كو حتی الامكان اور زیادہ تر گھر كے داخلی كاموں میں مصروف ہونا چاہئے، لیكن بعض جگہوں پر وحشی قوم كے لوگ، افریقا اور آسٹریلیا كے جنگلوں میں دوسری طرح زندگی گذارتے ہیں، یعنی مرد تو گھر پر بیكار بیٹھتے ہیں، اور عورتیں گھر سے باہر، بڑی سختی كے ساتھ ہر مشقت كام كر كے اپنے پریوار كے لئے وسائل زندگی فراہم كرتی ہیں اور شوہر كے لئے كھانا پینا لاتی ہیں۔

علم نے اس باتے میں اپنے آخری بیان اور كلام كو اظہار كیا ہے اور ہم یہاں پر، فرانس كے فلسفہ دان اگوست كنت كی كتاب برنامہ سیاسی میں سے ایك خلاصہ لاتے ہیں۔

شائستہ یہ ہے كہ عورتوں كی زندگی سكون وآرام كے ساتھ ہو۔اور مردوں كے كاموں كی ذمہ رادی ا پر نہ ہو۔ اس لئے كہ یہ اعمال انھیں اپنی طبیعی ذمہ داریوں كے راستے سے ہٹا دیتے اور ان كے فطری مواھب كو تباہ كر دیتے ہیں۔

اسی بنا پر عورت كی زندگی كا خرچہ مرد دیتا ہے بغیر اس كے كہ كوئی مادی نفع والا كام اس سے كرانا چاہئے ۔ جیسا كہ مؤلفین فلاسفہ، شاعر پیشہہ لوگ اور تمام دنشمندوں كو اپنے ذوق اور علم سے فائدہ اٹھانے كے لئے سكون اور آرام اور فراغت كی گھڑیاں چاہئے ہیں۔ اسی طرح عورتیں بھی اپنی انسانی اور سماجی ذمہ داریاں جیسے حمل اور پیدائش، بچوں كی تربیت، گھر داری كے لئے، اسی طرح كے اوقات فراغت كا ہونا ضروری ہے۔  پیروا گراف اس فرانسی فلسفہ دان كے نظریوں كا نچوڑ ھے۔

لیكن بعض محققین نے، عورتوں كے لئے اپنی طبیعی فطرت سے كارج ہونا تجویز كیا ہے اور حقائق علمی سے ۔ تجدید حیات اجتماعی كے دعوے سے اور اپنے نوشتوں كو رواج دینے كے لئے۔ چشم پوشی اختیار كیا ہے ۔

اس جیسی باتوں نے چاہے مشرق اور چاہے مغرب میں اپنا اثر دكھا یا ہے، اس لئے كہ لوگ سطحی كتابیں اور قصے۔ جو كہ ان كی شہوت اور جنسی تمایلات سے موافق ہو۔ پڑھنے كی طرف زیادہ رغبت دكھاتے ہیں ۔ اور نتیجتاً ایك عمومی اتفاق اس نظرے كی اصالت پر حاصل ہو گیا ہے ۔ اور اس كے نتیجے میں، آج كے انسانی معاشرے كو جنون سے دو چار كر دیا ہے اور عورتیں گھروں كو چھوڑ كر باہر كے پر مشقت كاموں كا استقبال كرتی ہیں۔ اور مرد وعورت كے ملاپ كا اثر سماجی زندگی میِ ایسی عادتوں كا رواج ہے جو كہ صحیح زندگی سے موافقت نہیں ركھتی ہیں ۔ لڑكیوں كی عزویت رائج ہو گئی اور جریدوں نے بھی لوگوں كے اس شہرت یافتہ نظرے كی تائید میں مددكیا ہے ۔ اور والدین اپنے لڑكیوں كے لئے ایسے جرائد كو پڑھنے كے لئے فراہم كرتے ہیں ۔ وہ بھی اپنے قیمتی اوقات كو ایسے بے ثمر امور میں ضائع كرتے ہیں۔ اسی طرح سے بچے آئندہ میں ہر كام كے علوم ھنر وسے محروم ہیں ۔ البتہ اس طرح كے نوشتوں كے مطالب بچوں كے مزاج پر بہت بڑا اثر ركھتے ہیں۔

لیكن جب انسان میں كسی چیز كی عادت پو جاتی ہے، وہ عادت ہمیشہ ترقی كرتی رہے گی یہاں تك كہ اپنے منہا درجہ اور سب سے آخری حالت پر پہنچ جائے۔ یہاں تك كہ عورتوں كا نیم برہینہ ہونا، تھیٹر كے اسٹیج پر تقریباً پوری برھنگی میں بدل گئی اور زندگی كے عام مرحلوں میں بھی ایسا ہوا اور اس عادت كا اثر دریاؤں كے كنارے اور فاحشہ خانوں میں عملی طور پر دیكھا جاتا ہے۔

كیا انسان كی ترقی، یہیں پر رك جاتی ہے؟ گر یہ كہ غیر قابل توقع حوادث پیش آئیں:

(ظھر الفساد فی البر والبحر بما كسبت ایدی الناس لیذیقھم بعض الذی عملوا لعلھم یرجعون)

لوگوں كے اعمال كے ذریعہ خشكی اور تری میں فساد تباھی ظاہر ہوگئی تاكہ انھیں اپے اعمال كے بعض نیتجے تك پہنچادے، شاید (ان كے بدلے عمل كے نتائج) انھیں اپنے اعمال سے لوٹنے پر مجبور كرے۔

اگر كوئی دنیاوی امور میں مطالعہ كرے اور آج كل كے مختلف معاشروں كے علل اور عوامل میں دقت علمی سے چھان بین كرے، تو سمجھ لے گا كہ عوام كی اكثر شكایتیں اور پیچھے رہنا اور معاشرتی مشكلات اور مالی اور اقتصادی گھبراہٹیں ان كی بنیاد، عورتوں كی بے حدو بی پردگی بیحائی اور تھتك ہے۔

ہاں عورتوں كے عادات اور فطرتوں میں سے ایك، اپنی حفاظت اور حیاء ہے ۔ لیكن مرد ہمیشہ انھیں بہكانے اور اغواكرنے كے چكر میں رہتے ہیں اور رہیں گے ۔ اور چاہتے ہیں كہ اس فطری بات كو ان كے اندر مارڈالیں ۔ اور انھیں بی پردگی اور بیحائی كے میدان میں ڈھكیل دیں۔ اور اس بہكانے میں كامیاب بھی ہوچكے ہیں۔

اور قطعی طور پر، اس بہكانے والی آزادی كے مقابلے میں تسلیم ہونے كی وجہ سے عورتیں اپنے تمام حقوق كھو چكی ہیں اور اس كے عوض میں كطبھ بھی حاصل نہیں كیا ہے ۔

عورت، عفت اور صحیح پردے كے سایہ میں، عزت دار تھی، لیكن اب مبتذل اور بے مقدار ہوگئی ہے ۔ اور عورت كی بے پردگی اور بیحائی حقیقت میں اپنا بدن دكھانے میں مبالغہ ہے اور ہر كھلے طور پر دكھائی جانے والی چیز، دھیرے دھیرے مبتذل اور كم مقدار ہوتی جاتی ہے ۔اور جوانوں كی شادی سے روگردانی عورتوں كی مفرط بے پردگی كے آثار میں سے ہے تو عورت اپنے جسم كو دكھانے كی وجہ سے، اپنی عزت كھو بیٹھی ہے ۔

عورت كا وجود گھر كے اندر روحی ضرورتوں میں سے ایك ضرورت ہے ۔ مردا س كے ذریعہ سے اپنے سكون كو بر قرار ركھتا ہے:

(ومن آیاتہ ان خلق لكم من انفسكم ازواجا لتسكنوا الیھا، وجعل بینكم مودۃ ورحمۃ ان فی ذلك لآیات لقوم یتفكرون) 2

اس كی آیتوں میں سے ایك آیت یہ ہے كہ اس نے تمہارے لئے تم سے ہی زوج قرار دیئے تاكہ اس كے ذریعہ آرام پا سكو، اور تمہارے درمیان محبت اور دوستی كو قرار دیا ۔ اس بات میں كچھ علامتیں ہیں سوچنے والے لوگوں كے لئے۔

عورت، دنیا میں سب سے اونچی اور اہم ذمہ داری نبھانے كے لئے سب سے اہم سرمایہ ہے، اور وہ زمہ داری؛ بچوں اور نونہالوں كی تربیت ہے اسے چاہئے كہ بچوں كو اخلاق اور ادب كے اصول ومبادی اور فضیلت و انسانیت كو سكھائے ۔

فلسفہ دانوں اور مربیوں نے گھر كی اہمیت اور خاندان كے ماحول كے اثر كے بارے میں بہت باتیں كہی ہیں۔ لیكن عورت آج كل كی دنیا میں غلط اور فاسد تعلیم كی وجہ سے اپنی ذمہ داریوں سے بہت بہت دور ہو چكی ہے ۔ اور ایسی ذمہ داریاں اس پر آئیں كہ جس كے دباؤ كے نیچے اس نے اپنے نسوانی عزت واحترام كو كھو دیا ہے اور یہ آج كی ذمہ داریاں، فاحشہ خانوں میں آناجانا اپنے آپ كو دكانوں، سینما ہال، اور ٹی وی پر دكھانا ہے ۔ اور شہرت پرستوں نے ھنر كی حمایت كرنے كی آڑ میں عورتوں كی زندگی میں خطرناك حالات كو ایجاد كیا ہے كہ جس كے مفاسد بشریت كتنے كتنے سالوں تك برداشت كرتی رہے گی۔

حوالہ جات:

1. سورہ روم، آیت۲۰۔

2. سورہ معارج، آیت ۱۔

ڈاكٹر سید محمد باقر حجتی

مترجم: زہرا حیدری

(گروہ ترجمہ سایٹ صادقین)