حسن بن محبوب
حسن‘ محبوب کے بیٹے‘ زراد یا سراد کوفی کے نام سے مشہور ہیں اور 224ئھ میں پیدا اور 75سال کی عمر میں فوت ہوئے۔
حسن بن محبوب امام کاظم اور امام رضا کے ساتھیوں میں سے ہیں۔ آپ امام صادق کے 60 شاگردوں سے حدیث کو نقل کرتے ہیں۔
حسن بن محبوب کو اصحاب اجماع سے سمجھا گیا ہے۔ آپ ایک جلیل القدر ‘ ثقہ اور اپنے زمانے کے چار بزرگ افراد میں سے ایک تھے۔ بقیہ تین افراد۔ یونس بن عبدالرحمن‘ صفوان بن یحییٰ‘ احمد بن محمد بن ابی نصیر بزنطی کے جوار کان اربعہ کے نام سے مشہور ہیں۔
سراد یا زرار کے نام یک شہرت کا سبب آپ کے تیسرے جد وھب ہیں کہ جوزرہ بنانے والے اور جریر بن عبداللہ بجلی کوفی کے غلام تھے۔ وھب امام سے درخواست کرتے ہیں کہ جریر سے اس کو خرید لیں اور جریر کہ جو معاویہ کا معتقد تھا ۔ وھب کو آزاد کرتا ہے تاکہ ولایت کے حق کو ضائع نہ کرے لیکن وھب امام علی کے معتقد تھا اور آپکا خادم ہو جاتا ہے۔
حسن اپنے باپ کے شوق سے روایت کو لکھتا ہے اور ہر روایت کو لکھنے کے بدلے میں علی بن رئاب سے ایک درہم لیتا ہے۔
امام رضا (ع) نے اسے لکھا خداوند نے تمہاری زبان پر حکمت کو جاری کیا ہے اور تائید فرمائی کہ خدا نے تجھے سیدھے راستہ پر ہدایت کی ہے۔ اور تیری آخرت کو تجھ پر آسان کرے اور اپنی اطاعت میں تجھے کامیاب کرے۔
شیخ طوسی علم رجال کے عظیم عالم آپ کو قابل اطمینان سمجھتے ہیں۔ ابن داؤد حلی بھی آپ کے بارے میں فرماتے ہیں فقہا آپ سے جو روایت کرتے ہیں صحیح جانتے ہیں۔
المسیخة ابن محبوب کی پہلی تالیف ہے کہ جوعلم رجال کے موضوع پر لکھی گئی لیکن متاسفانہ اصحاب آئمہ کی دیگر کتب کی طرح ہمارے ہاتھوں تک نہیں پہنچی۔
الحدود‘ النوارد‘ النکاح و کتاب تفیسر جیسی کتابوں کو حسن بن محبوب کی تالیف سمجھا جاتا ہے۔ ابن ابی عمیر ‘ علی بن رئاب‘ ابن سنان‘ حماد بن عیسیٰ آپ کے سایتہ اور احمد بن ابی عبداللہ البرقی علی بن مھز یار اور عبداللہ بن صلت آپ کے شاگردوں میں شمار ہوتے ہیں۔
اسلام ان اردو ڈاٹ کام
متعلقہ تحریریں:
ابو بصیر
ابو حمزہ ثمانی