آیت اللہ فشارکی
آیت اللہ فشارکی اصفہانی، حوزہ سامرا کے بزرگ ترین اساتذہ میں سے تھے آپ کبھی بھی شیخ عبدالکریم پر لطف و عنایت میں دریغ نہیں کرتے تھے اسی وجہ سے شیخ کا شمار، مرحوم فشار کی کے قلبی اراد تمندوں میں ہوتا اور شیخ اپنے بہت سے کارناموں حتیٰ کہ حوزہ علمیہ قم کی تاسیس کو بھی اپنے استاد مرحوم سے عقیدت کا مرہون جانتے تھے۔
آیت اللہ سید محمد فشارکی حوزہ سامرا میں علمی شہرت نہیں رکھتے تھے بلکہ ان کے زہد و اخلاص اور روحانی عظمت کے بھی چرچے عام تھے میرازی بزرگ کی وفات کے بعد آیت اللہ محمد تقی شیرازی نے ان کے نام پیغام بھیجا اور آیت اللہ فشار کی سے درخواست کی کہ وہ مرجیعت قبول کر لیں۔ مگرانہوں نے آیت اللہ شیرازی کے مقابل میں آنے سے گریز کیا اور علمائے نجف و سامرا کے اصرار پر مرجیعت کے مقام بلند و پر عظمت کی توضیح کرتے ہوئے فرمایا:
” میں مرجیعت کے لائق نہیں ہوں ۔ اسلامی مرجیعت کے لئے عالم فقہ کے علاوہ دیگر امور بھی لازم ہیں۔ ایک مجتہد کو سیاسی مسائل سے واقف ہونا چاہیے اور ہر کام میں درست قدم اندازی کی پہچان بھی ضروری ہے اس کام میں میری مداخلت مرجیعت کو تباہی کی طرف لے جانا ہوگا ۔“
آیت اللہ فشارکی نے اپنی پوری عمر علوم دینی کے طلاب کی تربیت کے لئے وقف کر دی۔ وہ ایسے مجتہد آگاہ تھے جو ہر خطرے کے موقع پر مکتب اہل بیت و اسلا م کے پشت پناہ تھے۔ ان کی رحلت ۱۳۱۶ھ میں نجف اشرف ہوئی۔
اسلام ان اردو ڈاٹ کام
متعلقہ تحریریں:
آیت اللہ العظمیٰ اراکی
آیة اللہ شیخ ھادی معرفت