مظلوم گدها اور نعل بند بهیڑیا ( حصّہ چهارم)
مظلوم گدها اور نعل بند بهیڑیا
مظلوم گدها اور نعل بند بهیڑیا ( حصّہ دوّم)
مظلوم گدها اور نعل بند بهیڑیا ( حصّہ سوّم)
بهیڑیے نے کہا" میں تمهاری درخواست قبول کرتا ہوں لیکن جس چیز کا تم ذکر کر رہے ہو کہاں ہے- گدهے پیسوں سے خریدے جاتے ہیں، لفظوں سے نہیں-"
گدها بولا: " تم نے درست کہا- میں تمہیں خالص سونا دینا چاہتا ہوں – ذرا غور سے سنو- میرا مالک ایک دولتمند شخص ہے- اس کے پاس اس قدر سونا چاندی ہے کہ بیان سے باہر اور چوں کہ میں اس کی نگاه میں بہت غزیز تها، اس نے میری زندگی کو بہترین طریقے پر استوار کیا- اس نے میرے چارے کے لیے سنگ مرمر کی ناند تیار کی- میرے طویلے میں منقّش انیٹوں کا فرش بنایا- میرا توبڑا ریشم سے تیار کیا اور میرا پالان مخمل اور حریر سے بنا- وه بجائے گهاس مجهے مٹهائی اور مصری کهلاتا تها- میرا گوشت بهی بڑا میٹها ہے- ابهی تم خود کها کر دیکه لو گے- چونکہ وه مجهے بہت عزیز رکهتا تها، اس نے میرے هاته پاؤں کے نعل بهی خالص سونے سے تیار کیے تهے- میں آج تنہا اس کی اجازت کے بغیر سیر کو نکلا تها کہ یہ معاملہ پیش آگیا- خیر جو ہوا سو ہوا، میں نازوں کا پلا گدها ہوں اور میرے هاته پاؤں سے اتار لو اور ان سے سو گدهے خرید لینا- آؤ، دیکهو، کتنے قیمتی نعل لگے ہیے مجهے!"
جس طرح سب مال و منال کی طمع کرتے ہیں، بهیڑیا بهی لالچ میں آگیا اور اس نے گدهے کے نعل دیکهنے کا اراده کیا- لیکن جونہی وه گدهے کے سموں کے قریب گیا، گدهے نے اس لمحے کو غنیمت جانا اور جس قدر قوت کہ اس کے جسم میں تهی، اس نے کام میں لاکر بهیڑیے کے دانت اکهڑ گئے اور س کا بازو ٹوٹ گیا- بهیڑیا درد اور خوف سے چلّا یا اور بولا: " تم عجیب گدهے ہو-"
شکست خورده بهیڑیا لبگڑاتا، آه و زاری کرتا، وهاں سے بهاگ نکلا- رستے میں اسے ایک لومڑی ملی- اس نے جب بهیڑیے کے خون آلود منہ اور شکستہ پاؤں کو دیکها تو بولی " اے سردار عزیز، یہ کیا حال بنا رکها ہے – تمہارے هاته اور چہرے کو کیا ہوا- تیرانداز شکاری کہاں تها؟"
بهیڑیے نے کہا:" کوئی تیرانداز شکاری نہیں تها- یہ مصیبت مجه پر خود میری لائی ہوئی ہے-"
اومڑی نے کہا: " خود تمہاری لائی ہوئی ہے؟ کیسے؟ تم سے کیا غلطی سر زد ہوئی؟"
بهیڑے نے کہا:" کیا بتاؤں؟ میں نے سوچا تها کہ اپنا پیشہ بدل ڈالوں سو یہ مصیبت پیش آئی- میرا کام تو مارڈالنا اور کهل کهینچنا تها، میں زرگری اور آہنگری کے فن سے واقف نہ تها- آج میں نے خیر سے نعل بندی کا فیصلہ کیا تها!"
ختم شد-
کتاب کا نام | بے زبانوں کی زبانی |
مولف | مهدی آذریزدی |
مترجم | ڈاکٹر تحسین فراقی |
پیشکش | شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان |