• صارفین کی تعداد :
  • 4283
  • 1/3/2010
  • تاريخ :

لڑكیوں كی تربیت ( حصّہ سوّم )

لڑکی

رُسو كہتا ہے: بچہ ماں كی چاہت كے حساب سے تربیت پاتا ہے اگر تم چاہتے ہو كہ تمھارا بچہ شرف و فضیلت كا مفہوم درك كرلے تو تمہیں چاہئے كہ بچہ كی ماں كی تربیت كرو۔

شاید سب سے  پہلا امر جس پر عنایت و توجہ لازم ہے وہ بچہ كی سلامتی ہو۔ اور اس پر توجہ حتیٰ ولادت سے پہلے لے كر ولادت كے بعد بھی جاری رہتی ہے لہٰذا لڑكی كو یہ سكھانے كہ سخت ضرورت ہے كہ حامل ہونے كا مطلب كیا ہے؟ حاملہ ہونے كی صحیح صورت كیا ہے؟ اور جنین (بچہ) پر توجہ كس طرح سے ركھنی چاہئے اسے حفظان صحت كے تمام اصولوں كی حتی الامكان سیكھانا چاہئے اور اسی طرح اپنی اور بچے كی جسمانی ورزش، پاك و پاكیزہ اور كھلی فضا، سورج كی اہمیت اور خوراك و صاف صفائی كے اصولون كو سكھانا چاہئے اسی طرح مناسب لباس كی قسمیں بچے كو بیماریوں سے بچانے كے طریقے اور اگر بیمار ہو جائے تو اس كے علاج  معالجہ سے  وابستہ امور كی جانكاری ركھنا چاہئے ۔ اور ہرگز ان مہم امور كی تعلیم خرافات اور انسانوں كی مدد سے نہیں ہونا چاہئے ۔

واضح ہے كہ لڑكی، اس طرح كے امور كو  صرف كتابوں سے اور كلام استاد سے نہیں سیكھتی، بلكہ مدرسہ اور گھر میں اپنے مشاہدات اور تجربات سے بھی سیكھتی ہے ۔ اسی بنا پر لڑكیوں كی مربیوں كو چاہئے كہ اپنی نصیحتین اور مشوروں كو اپنے شاگردوں كے تجربات كے ساتھ ہم آھنگ كر لیں۔ یعنی اگر ممكن ہو  تو كچھ  عملی كلاسیں لڑكیوں كے لئے ركھیں، خاص طور سے بچے كی صفائی اور نہلانے دھلانے جیسے امور ہیں۔

اس كے علاوہ كی ماں كی توجہ بچے كی جسمی حوائج كی طرف ہونی چاہئے، اخلاقی اور عقلی جہات كی طرف بھی اھتمام ہونا چاہئے ۔ لیكن اس میں بچے كے مراحل زندگی اور  پرورش كو بھی ملحوظ نظر ركھنا چاہئے۔ لہٰذا لڑكی كو سیكھنا چاہئے كہ كس بچہ كو بُری عادتوں سے  روكا  جا سكتا ہے اور كس طرح اطاعت، فرمانبرداری، خود اعتمادی اور دوسروں كے حقوق كا احترام اور اس جیسی اچھی عادتوں كو اس كے اندر پیدا كیا جائے ۔ اور جان لے كہ كس طریقے سے كسی مسئلے كو حل كرنا اور اس كا واب ڈھونڈھنے كے احساس كو بچہ كے اندر جگائے اور اس كے اندر تفكر اور استنباط كی طاقت كو ابھارے۔ آئندہ میں ماں بننے كے لئے ایك لڑكی كی تربیت میں بہتر ہے كہ اس جیسی علمی تعلیمات كو عملی طریقوں كے ساتھ مطابقت دی جائے ۔ یعنی اسے ذمہ داری دیا جائے كہ گھروں میں اور ٹہلنے كی جگہوں پر بچوں كی دیكھ ریكھ كرے۔ اور بچوں كے سن كی مناسبت سے جو كھیل ہیں انھیں سیكھے تا كہ عملی طور پر بچہ كی حاجتوں كو سمجھ سكے ۔ آخر میں اس بات كا ذكر  ضروری ہے كہ ماں كی زندگی كا سب سے اہم كردار اور مظاہرہ، وہ پاكیزہ اور  پاك محبت ہے كہ جس كے ساتھ  اسے اپنے فرزند سے پیش آنا چاہئے ۔

 

ڈاكٹر سید محمد باقر حجتی

مترجم: زہرا حیدری

(گروہ ترجمہ سایٹ صادقین)


متعلقہ تحریریں:

اسلام اور حجاب

اسلام  میں مستورات کی رہنمائی

شوہر داري يعنى شوہر كى نگہداشت اور ديكھ بھال