مردوں كے فرائض (حصّہ ششم)
مردوں كے فرائض
مردوں كے فرائض (حصّہ دوّم)
ايسے ماحول ميں جہاں ہميشہ لڑائي جھگڑے اور جو تم پيزاررہے كسى كو بھى سكون وچين نصيب نہ ہوگا ايسے خاندان كى افسوسناك حالت اور خراب انجام ظاہر ہے _ گھر كى حالت ابتر رہے گى _ بيوى گھر كے ماحول اورشوہر كى تيورياں چڑھى صورت سے بيزار ہوجائے گى _ وہ عورت جو ہميشہ اپنے شوہر كى بدسلوكيوں كا شكاربنتى رہے كس طرح خوش رہ سكتى ہے _ اور اس سے گھر دارى اور شوہر دارى دلجمعى كے ساتھ دلچسپى لينے كى توقع كيسے كى جا سكتى ہے ؟
اور سب سے بدتر حالت اور خطرناك سرنوشت تو ان معصوم بچوں كى ہوتى ہے جو ايسے بد نصيب ماحول ميں پرورش پاتے ہيں _ ماں باپ كے آئے دن كے لڑائي جھگڑوں سے بلا شبہ ان كے معصوم دل و دماغ اور حساس روح پر بہت خراب اثر پڑتا ہے _ وہ بھى بڑے ہو كر بدمزاج، غصہ ور، بدتميز اور كينہ ور نكلتے ہيں _ ان كے چہروں پر پمردگى چھائي رہتى ہے _ چونكہ انھيں گھڑ كے ماحول اور زندگى ميں كوئي مسرت حاصل نہيں ہوتى، آوارہ گردى كرتے ہيں _ بعض بچے اور نوجواں سماج كے حيلہ باز عناصر كے ہتھے چڑھ جاتے ہيں جو اسى قسم كے بچوں اور نوجوانوں كو گمراہ كرنے كى تاك ميں رہتے ہيں اور ان كے حال ميں پھنس كر ہميشہ كے لئے اپنى عاقبت خراب كرليتے ہيں _ اس بات كا بھى امكان ہے كہ دماغى پريشانيوں ميں مبتلا ہوجائيں اور بيحد خطرناك كام مثلاً قتل و غارتگرى، چوري، يا خودكشى كا ارتكاب كرڈاليں _اس بات كى تصديق جرائم پيشہ افراد خصوصاً مجرم بچوں كى فائلوں پر نظر ڈالنے سے ہوسكتى ہے _ اس قسم كے بچوں كے متعلق خبريں اور اعداد شمار جو ہر روز اخبار و رسائل كے صفحات ميں نظر آتى ہيں اس با ت كى بہترين گواہ ہيں ان تمام ناگوار حادثات كے ذمہ دار خاندان كے سرپرست ہوتے ہيں جو اپنے آپ پر كنٹرول نہيں كرپاتے اور گھر ميں بداخلاقى اور بدمزاجى كا مظاہرہ كرتے ہيں _ ايسے لوگ اس دنيا ميں بھى كوئي سكون و آرام حاصل نہيں كر پاتے اور يقينا اس دنيا ميں بھى اپنے ان اعمال كى سزا بھگتيں گے _
برادر عزيز دنيا كا نظام ہمارے اختيار ميں نہيں ہے _ ركاوٹيں، مصائب، پريشانياں اس دنيا كے لا ينفك جزو ہيں _ ہر انسان كو زندگى ميں ان سب چيزوں كا سامنا كرنا پڑتا ہے اور ان كا مقابلہ كرنے كے لئے ہميشہ تيار رہنا چاہئے _ انسان كے كردار كى پركھ ايسے ہى موقعوں پر ہوتى ہے _ نالہ و فرياد كئے بغير، مردانہ وار ان كا مقابلہ كرنا چاہئے _ اور ان كو حل كرنے كى فكر كرنى چاہئے _ انسان اس بات كى توانائي ركھتا ہے كہ سينكڑوں چھوٹى بڑى مشكلات كو خندہ پيشانى كے ساتھ قبول كرے اور اس كى ابروپربل نہ آئے _
پريشانيوں كى اصل وجہ زمانے كے ناخوشگوار حادث نہيں ہوتے بلكہ يہ خود ہمارے اعصاب كى كمزورى ہے جو ہر چھوٹى بڑى بات سے جلد متاثر ہوكر پريشانيوں اور گھبراہٹ ميںمبتلا ہوجاتے ہيں اگر در پيش حالات كے مقابلے ميں ہم اپنے نفس كو قابو ميں ركھيں اور اپنے اعصاب پر كنٹرول كريں تو غم و غصہ كوئي معنے ہى نہيں ركھتا _
نام كتاب | ازدواجى زندگے كے اصول يا خاندان كا اخلاق |
مصنّف | حجة الاسلام و المسلمين ابراہيم اميني |
ترجمہ | محترمہ عندليب زہرا كامون پوري |
كتابت | سيد قلبى حسين رضوى كشميري |
ناشر | سازمان تبليغات اسلامى روابط بين الملل |
تہيہ و تنظيم | شعبہ اردو۔ سازمان تبليغات اسلامي |
تاريخ | جمادى الثانى سنہ 1410 ھ |