• صارفین کی تعداد :
  • 4084
  • 11/4/2009
  • تاريخ :

عوام کے ووٹوں کی حفاظت

عوام کے ووٹ

عوام کے ووٹوں کی حفاظت

عوام کے ووٹوں کی حفاظت و صیانت ہونا چاہئے۔ وزارت داخلہ کے متعلقہ حکام بھی اور شورائے نگہبان کے مبصرین بھی بہت محتاط رہیں اور ایک اک ووٹ کی حفاظت و نگہداشت میں کوئی کوتاہی نہ کریں۔ البتہ قائد انقلاب کو اپنے حکام پر پورا اعتماد ہے لیکن انہیں بہت زیادہ محتاط اور چوکنا رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ عوام کے ووٹ ان کے ہاتھ میں الہی امانت کی مانند ہیں۔

قائد انقلاب، انتخابات میں بد عنوانی کا سد باب

بھلا یہ بھی ممکن ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے انتخابات میں کوئی یہ جرئت کرے کہ عوام کے ووٹوں سے چھیڑ چھاڑ کرے؟ سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ شورائے نگہبان ایک عادل، محتاط اور ہوشیار نگراں ادارہ ہے انتخابات کے سلسلے میں، وہ کسی بد عنوانی کی کوئی گنجائش نہیں چھوڑتا۔ دوسری بات یہ کہ وزارت داخلہ بھی ایک ووٹ بھی ادھر ادھر نہیں ہونے دیتی۔ یہ (انتخابات کے متعلقہ حکام) مسلمان، انقلابی، دیندار اور معتمد علیہ افراد ہیں۔ انہیں پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ ملا ہے۔ بفرض محال اگر کسی گوشے میں کوئی چھوٹی سی گڑبڑی ہوئی بھی ہے تو اس کا انتخابات کے نتائج پر کوئی اثر نہیں پڑے گی۔ قائد انقلاب کی طرف سے بھی پوری چوکسی اور احتیاط برتی جاتی ہے کہ کوئی بھی انتخابات میں بد عنوانی کی جرئت نہ کرے۔ یہ شریعت کے بھی خلاف ہے اور سیاسی و سماجی اخلاقیات کے بھی منافی ہے۔ ایسا ہرگز نہیں ہونے دیا جائے گا۔

صحیح انتخابات کی خصوصیات

انتخابات کی صحت کا علم پولنگ اور ووٹوں کی شمارش کے وقت نہیں ہوتا۔ صحیح انتخابات کا تقاضا یہ ہے کہ انتخابات سے قبل صحتمند فضا قائم کی جائے۔ ایسی فضا جس میں عوام کو فیصلہ کرنے اور درست انتخاب کرنے کا بھرپور موقع ملے۔ عوام کو یہ موقع ضرور ملنا چاہئے کہ وہ انتخاب کریں اور فیصلہ کریں۔ جو عمل بھی فضا کو غیر صحتمند بنا دے اور ہر وہ تشہیراتی روش اور اقدام جو عوام کی قدرت انتخاب کو متاثر اور کمزور بناتا ہو وہ انتخابات کو کمزور کرنے والا اقدام ہے۔ اس نکتے پر انتخابات سے قبل توجہ دی جانی چاہئے۔ جو انتخابی کیمپین چلائی جاتی ہے، جو اقدامات کئے جاتے ہیں، بالخصوص ذرائع ابلاغ عامہ جو کام کرتے ہیں افراد کم متعارف کرانے کے سلسلے میں یا ان کی شبیہ خراب کرنے کے سلسلے میں یا عوام کی برین واشنگ کے طور پر جو اقدامات انتخابات سے قبل انجام دئے جاتے ہیں اور جن سے لوگوں کا ذہن خاص سمت میں موڑا جاتا ہے، انتخابات سے قبل ایسی صورت حال نہیں پیدا کی جانی چاہئے کہ رائے دہندگان ذہنی طور پر الجھ کر رہ جائیں اور جو فیصلہ کریں وہ پورے ہوش و حواس کے ساتھ نہ ہو بلکہ جب انہیں ہوش آئے تو محسوس ہو کہ نہیں انہوں نے مناسب فیصلہ نہیں کیا۔ اگر انتخاباتی کیمپین میں شامل افراد یا ان کی تشہیراتی مہم اور ذرائع ابلاغ عامہ کی کارکردگی اس طرح کی صورت حال پر منتج ہو جس میں عوام کی انتخاب کی قدرت و توانائی ختم ہوکر رہ جائے تو اس سے انتخابات کا اعتبار مجروح ہوگا۔ شورائے نگہبان کو اس طرح کی صورت حال کو روکنے کیلئے مناسب انتظام رکھنا چاہئے۔

https://urdu.khamenei.ir


متعلقہ تحریریں:

تاج کیانی

عالی قاپو

شیراز یونیورسٹی

مسجد امیر چخماق (نئی جامع مسجد) یزد