ہفتہ دفاع مقدس کا آغاز
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر احمدی نژاد نے ہفتہ دفاع مقدس کی مناسبت سے کی جانے والی پریڈ کے موقع پرخطاب کرتےہوئے ایران کی عظیم قوم، مسلح افواج اورمعاشرے کے ہرطبقے کو مبارک باد پیش کی ۔ صدر جناب احمدی نژاد نے کہا:
کہ بے شک دفاع مقدس کے دوران بڑی تلخیوں، سختیوں اور بہترین فرزاندان قوم کی شہادت کا سامنا کرنا پڑا لیکن اسی دفاع مقدس نے ہماری قوم کو حیات تازہ عطا کی اور بشریت کی نجات کے لئے نیا اور روشن راستہ کھولا۔
صدر جناب احمدی نژاد نےکہا کہ دفاع مقدس کا زمانہ اعلی انسانی اقدار اور الھی وعدوں کی تجلی کا دورتھا۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی قوم پرسامراج کا شدید دباو اور اس کے مقابلے میں ایرانی قوم کی پائمردی اور استقامت اس بات کا سبب بنی کہ شجاعت، وفاداری ، ایثارکی حامل اور الھی اھداف و مقاصد سے عشق رکھنے والی ملت ایران کی حقیقی شناخت اور زیادہ اجاگر ہوجائے۔انہوں نے کہا کہ یہی عناصر ملت ایران کے کمال اور پیشرفت میں موثرہیں۔ صدر ڈاکٹر احمدی نژاد نے کہا :
کہ ملت ایران تمام قوموں کو صلح و امن، برادری، مفاھمت اور انسانی اقدار کا پیغام دیتی ہے۔انہوں نے دفاع مقدس کو ملت ایران کی مظلومیت کی علامت قراردیا اور کہا کہ علاقے کے مفسد ترین عنصر یعنی صدام نے جس کی زندگي سراسر جرم و قتل غارت سے بھری پڑی ہے بعض بڑی طاقتوں کے اکسانے پراور ان کی فوجی حمایت سے اسلامی انقلاب کاراستہ روکنے کے لئے ایران پرحملہ کردیاتھا۔
انہوں نے کہا گرچہ ہم یہ سمجھتےہیں کہ اب کسی طاقت اور شخص میں ایران پرحملہ کرنے کی جرات نہیں ہے تاہم یہ ضروری ہے کہ ہم ایک بارپھر یہ واضح کردیں کہ جو بھی ملت ایران پرحملہ کرنے کی سوچے گا اس سے قبل ہی ایران کے بہادرجوان اور مسلح افواج اسے منہ توڑجواب ديں گی ۔صدر جناب احمدی نژاد نے سامراجی طاقتوں کو خطاب کرتےہوئے کہا کہ اپنی فکر وعمل کو انسانیت کے فائدے اور اسلامی اقدار کی طرف لےجائيں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات ہرگز قابل قبول نہیں ہےکہ ہزاروں کلومیٹر کی دوری پرواقع ملکوں نے علاقے پرلشکرکشی کی ہے اور ہماری سرزمینون پرقبضہ کررکھا ہے ہمارے عوام کا قتل عام کیا ہےاور دھمکیاں دیکر علاقے میں بدامنی پھیلانے کے ساتھ ساتھ علاقائي قوموں کے درمیان تفرقہ بھی پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ صدر جناب احمدی نژاد نے کہا کہ ہم سامراجی طاقتوں کو نصیحت کرتےہیں کہ وہ اپنے ملکوں کولوٹ جائيں اور اپنے فوجی بجٹ کو عوام کی فلاح پر صرف کریں ورنہ ہمارا علاقہ ہرگز ہرگز طویل مدت کے لئے بیرونی افواج کو برداشت نہیں کرے گا جیسا کہ تم لوگوں نے افغانستان اورعراق میں دیکھ بھی لیا ہے ۔
آئی آر آئی بی