تتلي
باغ ميں رہنے والي تتلي
چپکے چپکے گانے والي
کليوں سے باتيں کرنے والي
اچھي تتلي حال سنا دے
شہر سے تجھ کو نفرت کيوں ہے ؟
کيوں نہيں جاتي چمن سے باہر
ہاں ميں سمجھا ہاں ميں سمجھا
پھولوں پر تو دل سے فدا ہے
ہر غنچے پر گرتي ہے تو
خوشبو سے جو بھرا ہے سينہ
يکساں صبح و شام ہے تجھ کو
کاش مجھے بھي شوق ہو تتلي
پھول سے جتني تجھ کو ہے الفت
علم کے ہر دم پھول چنوں ميں
پھول سے گہنے والي تتلي
بستي سے شرمانے والي
اور بھنورے سے ڈرنے والي
مجھ کو تو اک بات بتا دے
باغ سے اتني الفت کيوں ہے ؟
اپنے سبز وطن سے باہر؟
پھول ہيں تيري جاں ميں سمجھا
پھولوں کا رس تيري غذا ہے
خوشبو ليتي پھرتي ہے تو
عطر نہ ہو کيوں تيرا پسينہ
اپنے کام سے کام ہے تجھ کو
کام کا يونہي ذوق ہو تتلي
مجھکو کتابوں سے ہو محبت
کھيلنے والے کي نہ سنوں ميں !
شاعر کا نام: اختر شیرانی
متعلقہ تحريريں:
کارنامہ
بہار آئي
چوہوں کا اجلاس
اپنا قائد
ظالم شير اور ہاتھي