بیت اللہ محسود کے ہلاک ہونے کی اطلاعات
روزنامہ نواۓ وقت کی ایک رپورٹ کے مطابق مقامی طالبان نے تحریک طالبان کے سربراہ بیت اللہ محسود کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔ بیت اللہ محسود کے ذاتی معالج ڈاکٹر سعد اللہ اور تنظیم کے دو اہم کمانڈروں‘ طالبان رہنما کفایت اللہ‘ وزیرستان کے پولیٹیکل حکام اور قومی سلامتی سے متعلق ادارے نے بھی محسود کی ہلاکت کی تصدیق کی۔
دوسری جانب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بتایا ہے کہ ملکی انٹیلی جنس ذرائع نے بیت اللہ محسود کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے تاہم زمینی شواہد کی بنیاد پر اس کی تصدیق کی جا رہی ہے۔ حکومت اس اطلاع کی 100 فیصد تصدیق کے لئے اقدامات کر رہی ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا ہے کہ محسود کی ہلاکت کی اطلاعات ملی ہیں تاہم اس کی ابھی 100 فیصد تصدیق نہیں ہو سکی‘ اس کے لئے اقدامات کر رہے ہیں مگر امریکہ نے کہا ہے کہ ہم ہلاکت کی تصدیق نہیں کر سکتے۔ وزیر خارجہ نے امریکہ کی جانب سے ڈرون حملوں کے بارے میں سوال کا یہ کہہ کر جواب نہیں دیا کہ اس معاملے پر پاکستان کا مؤقف نہایت واضح ہے۔ امریکہ پاکستان میں اپنے سفارتی عملے میں اضافہ کر رہا ہے۔
یوتھ پارلیمنٹ سے خطاب کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے متعدد سوالات کے جواب میں بتایا کہ انٹیلی جنس اطلاعات کے مطابق بیت اللہ محسود مارے جا چکے ہیں۔ امریکی خبررساں ایجنسی کے مطابق طالبان رہنما کفایت اللہ نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بیت اللہ محسود اور ان کی بیوی امریکی میزائل حملے میں مارے گئے ہیں۔ بیت اللہ محسود کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہیں۔ وزیرستان کے پولیٹیکل حکام اور قومی سلامتی سے متعلق ادارے نے بھی بیت اللہ محسود کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔ انٹیلی جنس ذرائع کی اعلیٰ حکام کو بھجوائی جانے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب جنوبی وزیرستان میں امریکی جاسوس طیارے نے زنگڑہ کے مقام پر ایک مکان کو نشانہ بنایا تھا جس میں بیت اللہ محسود کی دوسری بیوی سمیت پانچ افراد کے مارے جانے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔
سکیورٹی ذرائع نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ یہ مکان بیت اللہ محسود کے سسر ،مولانا اکرام الدین، کا تھا جب اس کو نشانہ بنایا گیا تو وہاں محسود اپنے انتہائی قریبی معاونین کے ساتھ موجود تھے اور ایک میٹنگ چل رہی تھی جب حملہ ہوا تو محسود کی بیوی اور محسود کے تین قریبی ساتھی موقع پر ہلاک ہو گئے جبکہ محسود حملے میں شدید زخمی ہوا، جسے طالبان حملے کے بعد نکال کر نامعلوم مقام پر لے گئے اور اس کا علاج شروع کردیا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکا جس پر طالبان نے خاموشی کے ساتھ پورے علاقے کو گھیرے میں لے کر محسود کو اس کی وصیت کے مطابق نگوسا گائوں میں سپرد خاک کر دیا‘ ابھی تک یہ پورا گائوں طالبان کے گھیرے میں ہے‘ وہاں کے کسی مقامی شخص کو باہر جانے یا اور کسی کو بھی باہر سے اندر آنے کی اجازت نہیں دی جا رہی اس بارے میں جب پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ جنوبی وزیرستان کے پولیٹیکل ایجنٹ اور قبائلی علاقوں سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق محسود مارا جا چکا ہے لیکن اس کی باضابطہ تصدیق کیلئے تحقیقات کی جارہی ہیں۔ ادھر اعلیٰ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس نے بھی اس حوالے سے بعض اطلاعات کا ہم سے تبادلہ کیا ہے لیکن جب تک تحقیقات نہیں ہو جاتی اس وقت تک سرکاری سطح پر اس کے مارے جانے کی تصدیق نہیں کی جا سکتی ۔