انجینیر میر حسین موسوی
میر حسین موسوی کا تعلق اصلاح پسند دھڑے سے ہے ۔ ان کی عمر اس سال (2009ء ) اڑسٹھ سال کے لگ بھگ ہے اور انہوں نے انجینرنگ (معماری ) میں ماسٹر کیا ہے ۔ میر حسین موسوی انقلاب سے قبل مذہبی اور انقلابی جلسوں جلوسوں میں شرکت کرتے تھے ۔ انقلاب کی کامیابی کے بعد وہ ثقافتی انقلاب کی اعلی کونسل کے رکن بنے ۔
میر حسین موسوی کچھ دنوں تک وزير خارجہ بھی رہے اور انیس سو اکیاسی میں وزير اعظم منتخب ہوئے ۔ میر حسین موسوی نے وزارت عظمی کا عہدہ اس وقت قبول کیا جب ایران پر صدام کی فوج شدید حملے کررہی تھی وہ انیس سو نواسی تک یعنی امام خمینی (رح) رحلت کے کچھ دنوں بعد تک وہ وزير اعظم رہے اور پھر یونیورسٹی میں تدریس کرنے میں مشغول ہوگئے۔
میر حسین موسوی کو رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے امام خمینی (رح) کی رحلت کے بعد تشخیص مصلحت نظام کونسل کا رکن منتخب کیا۔ میر حسین موسوی ایران کے دو سابق صدور، جناب ہاشمی رفسنجانی اور جناب محمد خاتمی کے مشیر بھی رہ چکے ہیں
۔میر حسین موسوی جنہوں نے اپنا انتخابی منشور "حکومت امید" کے زير عنوان پیش کیا ہے اس میں زیادہ تر اقتصادی و معاشی موضوعات ہیں ۔
انہوں نے غربت کے خلاف مہم کو اپنے پروگرام میں شامل کیا ہے اور بے روزگاری کی شرح کم کرنے کا وعدہ کیا ہے ۔ انہوں نے افراد زر کی شرح گھٹانے پر بھی تاکید کی ہے ان کے انتخابی منشور میں حکومت اور مجریہ کے ڈھانچے میں اصلاح کرنے کا بھی وعدہ کیا ہے ۔ بدعنوانی ، رشوت ستانی ،اور عوام کے سرمایے کے غلط استعمال کے خلاف مہم چھیڑنے پر بھی انہوں نے خاص تاکید کی ہے ۔ میر حسین موسوی اپنی حکومت میں خواتین کو مزید جگہ دینے اور ان کے اعتماد نفس میں مزید اضافہ کرنے پر زور دیا ہے ۔ میر حسین موسوی ایران کے ایٹمی معاملے جیسے مسائل کا مناسب راہ حل تلاش کرنے کے بھی خواہاں ہیں ۔ وہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات اور دنیا کے مختلف ملکوں کے ساتھ تعاون بڑھانے کے خواہشمند ہیں ۔ البتہ وہ دوسرے تمام صدارتی امیدواروں کی مانند امریکہ کے ساتھ مذاکرات کو ملت ایران کے مفادات کے تحفظ سے مشروط سمجھتے ہیں ۔
بشکریہ اردو ریڈیو تہران
متعلقہ تحریریں:
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای (دامت برکاتہ)
امام خميني(رح) کے مختصر حالات زندگی