• صارفین کی تعداد :
  • 2806
  • 5/26/2009
  • تاريخ :

امام خمینی کی نظر میں اتحاد(حصّہ دوّم)

امام خميني رضوان الله تعالي عليه

ہمیں خود سے یہ سوال ضرور پوچھنا چاہیے کہ قرآن و سنت میں "امت " پر بہت زیادہ تاکید کے با وجود ہم کیوں اس اہم امر سے غافل ہیں اور ہمارے معاشروں میں دوبارہ زمانہ جاھلیت کی عادات ،جغرافیائی اور قومی مسائل نے سر ابھارا ہے ؟ یہان تک کہ ہم ان مسائل کا شکار ہو کر ایک دوسرے کے مفادات اور تقدیر کو ایک دوسرے سے الگ الگ تصور کرنے لگے ہیں کیا ان ناپسندیدہ عادات سے ہمارے دینی مفادات کو خطرہ لاحق نہیں ہے ؟

جیسا کہ میں نے مضمون کے آغاز میں امام خمینی کا یہ قول نقل کیا تھا کہ "اختلاف و تفرقہ شیطان کی طرف سے ہے اور اتحاد و وحدت کلمہ رحمان کی طرف سے " تاریخ میں یہ حقیقت ثابت ہو چکی ہے کہ حقیقی اتحاد پیدا کرنے کی آواز پر وہی لوگ لبیک کہتے ہیں جنہوں نے اپنی توحیدی فطرت کے مطابق بھرپور طرح سےتعلیمات توحید پر عمل کیا ہو ۔

اتحاد ‍‍ قائم رکھنا اور تفرقہ سے پرھیز واجب عینی ہے اس کی جڑیں عقیدہ توحید میں پیوست ہیں ،یاد رہے اصحاب تفرقہ شیطان کے دوست ہیں اور منادیان اتحاد رحمان کے مخلص بندے ہوتے ہیں جو امت کے مسائل سے بے خبر نہیں ہوتے۔

اسلامی انقلاب نے یہ حقیقت عملی طرح سے ثابت کردی ہے کہ تفرقہ و نفاق اتحاد کے سیلاب میں تنکے کی طرح نابود ہو جاتا ہے۔

تاریخ اس بات کو ھرگز فراموش نہیں کرسکتی کہ ایک مرد خدا نے خالی ہاتھوں صرف خدا پر بھروسہ کرتے ہوے اتحاد کی آواز بلند کی اور مومنین ان کی آواز پر لبیک کہتے ہوۓ ان کے بتاۓ ہوۓ  راستے پر قائم رہے ،نام نہاد ترقی یافتہ دنیا نے ان کے مقابل محاذ کھول دیا یہی نہیں ان کے تمام دشمنوں کو جدید ترین ہتھیار دے کران کے خلاف لا کھڑا کیا لیکن ملت کا اتحاد اتنا طاقتور ہوتاہے کہ ملت ان تمام سازشوں کو ناکام بنانے میں کامیاب ہوگئی جب اسلامی انقلاب نے دشمن پر غلبہ حاصل کرلیا اور شاھی حکومت کے تمام ستون منھدم کردیے تو سامراج کے حمایت یافتہ چھوٹے چھوٹے سینکڑوں گروہوں نے انقلاب اسلامی کی مخالفت شروع کردی لیکن چونکہ ملت متحد تھی لھذا ان گروہوں کو ناکامی کا منہ ہی دیکھنا پڑا۔

تحریر : مرحوم حجت الاسلام والمسلمین سید احمد خمینی

https://taghrib.ir


متعلقہ تحریریں:

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای (دامت برکاتہ)

شہید ڈاکٹر بہشتی

ڈاکٹر محمود احمدی نژاد

شہید مظلوم حضرت آیت اللہ بہشتی  کی شهادت پر تحریر