• صارفین کی تعداد :
  • 1811
  • 5/26/2009
  • تاريخ :

پاکستان اور ایران میں بھارت کے بغیر گیس پائپ لائن معاہدہ

پاکستان اور ایران  کے جهنڈے

پاکستان اور ایران نے گیس پائپ لائن معاہدے پر دستخط کر دئیے ہیں جسے ’’امن پائپ لائن‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ منصوبہ پہلے پاکستان‘ بھارت اور ایران کے درمیان تھا لیکن اب صدر زرداری اور ایرانی صدر احمدی نژاد نے اس معاہدے پر دستخط کئے ہیں اور بھارت کو فی الحال درمیان سے نکال دیا گیا ہے۔

ایران سے ایک ہزار کلو میٹر پائپ لائن پاکستان میں بچھائی جائے گی اور ایران روزانہ 23 ملین کیوبک میٹر گیس فراہم کرے گا۔ ترجمان دفتر خارجہ عبدالباسط نے بتایا کہ ایران پاکستان کو 25 برس تک گیس فراہم کرے گا۔ معاہدے پر عمل درآمد تین چار سال بعد شروع ہو گا۔

ترجمان نے تہران سے گفتگو کرتے ہوئے نجی ٹی وی کو بتایا کہ گیس پائپ لائن کا معاہدہ فی الحال پاکستان اور ایران کے درمیان ہوا ہے اس میں بھارت شامل نہیں ہوا۔ ایران سے پائپ لائن بلوچستان کے راستے پاکستان کے باقی حصہ تک بچھائی جائے گی۔ تاہم اس بات کی گنجائش رکھی گئی ہے کہ اگر کسی وقت بھارت معاہدے میں شریک ہونا چاہے تو ہو سکتا ہے۔ فی الحال یہ معاہدہ 25 برس کے لئے طے پایا ہے تاہم اس کے بعد بھی اگر پاکستان کو ضرورت باقی رہی تو معاہدہ میں مزید توسیع ہو سکتی ہے۔ معاہدے سے پاکستان میں توانائی کی کمی پرقابو پانے میں مدد ملے گی اور پاکستان کو ترقی کرنے میں مدد ملے گی۔

 صدر آصف زرداری نے ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی ہے اور ایران اور پاکستان کے باہمی دوطرفہ امور اور خطہ کی صورتحال پربات چیت کی۔بھارت امن پائپ لائن منصوبے میں اپنے بعض تحفظات کی وجہ سے شامل نہیں ہوا۔ گیس ایران کے صوبہ بلوچستان اورپاکستان کے صوبہ بلوچستان کی ملحقہ سرحد کے ذریعے پاکستان لائی جائے گی۔ منصوبے کے تحت ایران پاکستان کو یومیہ 750 ملین کیوبک فٹ گیس فراہم کرے گا۔ ترجمان نے کہا کہ اس کیلئے افغانستان کا روٹ استعمال نہیں ہو گا۔ اس سلسلے میں ایران اور پاکستان کے درمیان تمام معاملات طے ہو گئے ہیں ہم نے شروع سے ہی کوشش کی تھی کہ بھارت کو بھی اس منصوبے میں شامل کیا جاتا مگر اس کے تحفظات ہیں اگر بھارت چاہے گا تو اسے شامل کیا جا سکتا ہے۔

                       روزنامہ  نواۓ وقت