• صارفین کی تعداد :
  • 3762
  • 5/10/2009
  • تاريخ :

ظاہرى آرائش، مہمان نوازى اور عيادت  کے آداب

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

ظاہرى آرائش :

كچھ لوگ مردوں كا فقط گھر كے باہر اور ناآشنا لوگوں سے ملاقات كرتے وقت آراستہ رہنا ضرورى سمجھتے ہيں ان كے برخلاف رسول خدا (ص) گھر ميں اور گھر كے باہر دونوں جگہ نہايت آراستہ رہتے تھے، نہ صرف اپنے خاندان والوں كيلئے بلكہ اپنے اصحاب كيلئے بھى اپنے كو آراستہ ركھتے تھے اور فرماتے تھے كہ : خدا اپنے اس بندہ كو دوست ركھتا ہے جو اپنے بھائيوں سے ملاقات كيلئے گھر سے نكلتے وقت آمادگى اور آراستگى سے نكلے (1)

مہمان نوازى كے كچھ آداب:

رسول اكرم (ص) جو كہ عالى مزاج اور آزاد منش تھے وہ اپنے مہمانوں كا نہايت احترام و اكرام كرتے تھے۔

منقول ہے كہ '' جب كبھى كوئي آپ كے پاس آتا تھا تو جس توشك پر آپ تشريف فرما ہوتے تھے آنے والے شخص كو دے ديتے تھے اور اگر وہ مہمان اسے قبول نہيں كرتا تو آپ اصرار فرماتے تھے يہاں تك وہ قبول كرلے ۔ (2)

حضرت موسى بن جعفر (ع) نے فرمايا: '' جب رسول خدا (ص) كے يہاں كوئي مہمان آتا تھا تو آپ اس كے ساتھ كھانا كھاتے تھے اور جب تك مہمان كھانے سے اپنا ہاتھ روك نہيں ليتا تھا آپ كھانے ميں اس كے شريك رہتے تھے ۔ (3)

عيادت كے آداب:

آپ اپنے اصحاب سے صحت و تندرستى ہى كے زمانہ ميں ملاقات نہيں كرتے تھے بلكہ اگر كوئي مؤمن اتفاقاً بيمار پڑجانا تو آپ اسكى عيادت كرتے اور يہ عمل خاص آداب كے ساتھ انجام پاتا۔

عيادت كے آداب سے متعلق آپ (ص) خود بيان فرماتے ہيں :

''تمام عيادة المريض ان يضع احدكم يدہ عليہ و يسألہ كيف انت؟ كيف اصبحت؟ و كيف امسيت؟ و تمام تحيتكم المصافحہ '' (4)

كمال عيادت مريض يہ ہے كہ تم اس كے اوپر اپنا ہاتھ ركھو اس سے پوچھو كہ تم كيسے ہو؟ رات كيسے گذارى ؟ تمہارا دن كيسے گذرا؟ اور تمہارا مكمل سلام مصافحہ كرنا ہے ۔

مريض كى عيادت كے وقت رسول خدا (ص) كا ايك دوسرا طريقہ يہ تھا كہ آپ اس كے لئے دعا فرماتے تھے ۔ روايت ہے كہ جب سلمان فارسى بيمار ہوئے اور آپ نے ان كى عيادت كى ، تو اٹھتے وقت فرمايا :

''يا سلمان كشف اللہ ضرك و غفرذنبك و حفظ فى دينك و بدنك الى منتہى اجلك''

اے سلمان اللہ تمہارى پريشانى كو دور كرے تمہارے گناہ كو بخش دے اور موت آنے تك تمہارے دين اور بدن كو صحيح و سالم ركھے (5)

حاصل كلام:

كلى طور پر جاودانى ، شايستگى اور خردمندى پيغمبر اكرم (ص) كے برتاؤ كے آداب كي خصوصيات ميں سے تھيں۔آنحضرت (ص) كے سلوك كا اثر آپ كے زمانہ كے افراد پر ايسا گہرا تھا كہ بہت ہى كم مدت ميں ان كى روح و فكر ميں عظيم تبديلى آ گئي اور ان كو آپ (ص) نے اخلاق اسلامى كے زيور سے آراستہ كر ديا رسول (ص) كى سيرت كو نمونہ عمل بنانا فقط آپ (ص) كے زمانہ كے افراد سے مخصوص نہيں ہے بلكہ جب تك دنيا قا‏‏ئم ہے اور اسلام كا پرچم لہرا رہا ہے رسول اسلام (ص) پر ايمان لانيوالوں كو چاہئے كہ آپ كے اخلاق (ص) آداب اور سيرت كو آئيڈيل بنائيں۔

حوالہ جات :

1)سنن النبى ص22

2)سنن النبى ص 53

3)سنن النبى ص 67

4)مكارم الاخلاق 359

5)مكارم الاخلاق ص361

 

کتاب کا نام  رسول اكرم(ص) كے اخلاق حسنه پر ايك نظر
تأليف مركز تحقيقات علوم اسلامي
ترجمه معارف اسلام پبلشرز
ویب سائٹ  معارف فاؤنڈیشن ڈاٹ کام

 


  متعلقہ تحریریں:

نبی (ص) کی  لوگوں كے ساتھ حسن معاشرت

  رسول خدا (ص) كے آداب