شہاب الدین شاہجہان
شاہ جہان کا اصلی نام خرم تھا اور وہ ایک ہندو ماں کے بطن سے پیدا ہوا ۔ وہ مغل بادشاہ جہانگیر کا بیٹا تھا ۔ وہ بچپن سے ہی ایک ہونہار بچہ تھا اور اس کی صلاحیتں نمایاں تھیں ۔ وہ بہت چاق و چابند اور ذہین تھا اور اس کے عزائم بہت بلند تھے ۔ جہانگیر نے اس کی تعلیم و تربیت میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی تھی ۔ ابوالفضل کے زیرنگرانی ان کو تمام علوم کی تعلیم دی گئی تھی ۔
فنون سپہ میں بھی ان کو تربیت دی گئی اور زمانہ جوانی میں ہی ثابت ہو گیا تھا کہ شہزادہ اعلی فوجی جرنیل ثابت ہو گا ۔
جہانگیر نے اس کی عظیم صلاحتوں کی وجہ سے اس کی پوری حوصلہ افزائی کی ۔ اگرچہ وہ جہانگیر کا تیسرا بیٹا تھا مگر اس نے اس سے ہر معاملے میں ترجیحی سلوک کیا ۔ 1607 ء میں صرف 15 سال کی عمر میں اسے 8 ہزار ذات اور 5 ہزار سوار کا منصب دیا گیا ۔ 1611ء میں ان کا منصب بڑھا کر 10 ہزار ذات اور اور 5 ہزار سوار کر دیا گیا ۔ اپنے زمانے کی روایات کے بالکل خلاف اس کی جوانی بالکل بے داغ تھی ۔
اسے نہ تو شراب سے کوئی رغبت تھی اور نہ ہی اس کا جنسی پہلو کمزور تھا ۔ اس لیے ہر شخص با آسانی اندازہ لگا سکتا تھا کہ جہانگیر کا جانشین وہی بنے گا ۔
1612ء میں اس کی شادی آصف خان کی بیٹی ارجمند بانو سے کر دی گئی اور یوں اسے آصف خان اور کم از کم وقتی طور پر نورجہان کی سرپرستی حاصل ہو گئی ۔ اسے میواڑہ اور دکن کی مہمات کا کمانڈر بھی بنایا گیا ۔ دکن سے کامیاب واپسی پر اسے شاہجہان کا خطاب ملا اور اس کے منصب کو بڑھا کر 30 ہزار ذات اور 20 ہزار سوار کر دیا گیا ۔
اکتوبر 1627ء میں جہانگیر نے وفات پائی تو شاہجہان اس وقت دکن میں تھا ۔ اس نے وہیں سے آصف خان کو پیغام بھیجا کہ اس کے تمام حریفوں کا خاتمہ کر ڈالا جاۓ ۔ نورجہان شہریار کو تخت نشین کرانا چاہتی تھی لیکن آصف خان نے کامیابی کے ساتھ اپنی بہن کے منصوبوں کو ناکام بنا دیا اور سب حریفوں کا خاتمہ کرکے شاہجہاں کو تخت نشین کروایا ۔
شاہجہان ایک عظیم مغل مسلمان بادشاہ تھا جس نے نہ صرف لاتعداد قلعے ،مساجد ،سرائیں ،ہسپتال اور محل تعمیر کرواۓ بلکہ فن تعمیر میں بھی ایک نمایاں انقلاب برپا کر دیا ۔ اس کے عہد کی عمارات نفاست و نزاکت کے اعتبار سے اپنا جواب نہیں رکھتیں ۔ آگرہ ،دہلی ،لاہور ،کشمیر ،اجمیر ،احمد آباد ، موجودہ افغانستان کے شہرکابل، قندھار جو اس وقت مغلیہ سلطنت کے زیر کنٹرول تھے اور ملک کے طول و عرض میں آج بھی شاہجہان کی تعمیر کردہ عمارات موجود ہیں ۔ ان کی مشہور عمارات میں تاج محل آگرہ،دیوان خاص وعام ،لال قلعہ،جامع مسجد دہلی،موتی مسجد آگرہ،تخت طاؤس ،شاہجہانی باغات وغیرہ شامل ہیں ۔
شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان
متعلقہ تحریریں:
علامہ اقبال (رح) کی والدہ ماجدہ
سلطان باہو (1631-1691)
شیخ نور محمد