محمد بن یعقوب بن اسحاق کلینی رازی (حصّہ سوّم)
کلینی،شیعہ علماء کی نظر میں
شیعہ فقہاء کے رئیس شیخ الطائفہ محمد بن حسن طوسی(م ۴۶۰ھ)اپنی گراں قدر کتاب الرجال کے باب "وہ لوگ جنھوں نے ائمہ (ع) سے (براہ راست)روایت نہیں کی ہے" میں لکھتے ہیں:
ابو جعفر محمد بن یعقوب کلینی بڑے جلیل القدر دانشمند اور احادیث و روایات کے بڑے عالم تھے، آپ بہت سی کتابوں کے مصنف ہیں کہ جو کتاب الکافی میں مرقوم ہیں ماہ شعبان ۳۲۹ھ میں وفات ہوئی اور محلہ "باب الکوفہ" میں دفن ہوئے ۔ہم نے ان کی کتابوں کو "الفہرست"میں تحریر کیا ہے۔ (5)
اور"الفہرست"میں الکافی کی ساری کتابوں اور کلینی کی دوسری تالیفات کا۔۔کہ جنھیں ہم بعد میں ذکر کریں گے۔ نام لیتے ہیں پھر ان کتابوں کی روایات کے سلسلہ میں اپنے سلسلۂ سند کو اپنے استاد شیخ مفید اور حسین بن عبید اللہ غضائری ، سید مرتضیٰ اور احمد بن عبدون کے واسطے سے بیان کرتے ہیں۔(6)
علم رجال کے گرانقدرعالم جناب ابوالعباس احمد بن علی بن عباس معروف بہ "نجاشی" (م۴۵۰ق)اپنی نفیس اور مشہور کتاب الرجال کہ جنھیں علم رجال کا مشہور شیعہ عالم بتلایا گیا ہے اور انھوں نے اپنی کتاب الرجال کو شیخ طوسی کی کتاب الفہرست اور الرجال کے بعد تحریر کیا ہے ہمارے مشہور ترین عالم جناب کلینی کو اس طرح یاد کرتے ہیں:
ابو جعفر محمد بن یعقوب بن اسحاق کلینی، (علان کلینی جن کے ماموں تھے) اپنے زمانہ کے شیعہ علماء کے پیشوا اور شہر رے کے تابندہ و درخشان محدث اور ثبت و ضبط میں موثق ترین شیعہ عالم تھے۔ انھوں نے اپنی بڑی کتاب "الکافی"کو بیس سال میں تصنیف فرمایا ہے۔
پھر اس کے بعد الکافی کی کتابوں اور کلینی کی دیگر تالیفات (جس کی تشریح ہم بعد میں کریں گے)ذکر کرتے ہیں۔ (7)
شیخ طوسی اور شیخ نجاشی کے بعد آنے والے علماء نے جہاں کہیں بھی شیخ کلینی کا نام آیا ہے یا ان کی عظیم و نامور کتاب "الکافی" کا نام لیا ہے انھیں شیعوں کے موثق ترین شخص کے عنوان سے یاد کیا ہے۔
ابن شہر آشوب مازندرانی، علامہ حلی ، ابن داؤد نے، معمول کے مطابق شیخ طوسی اور شیخ نجاشی کے الفاظ کو کلینی کی مدح میں نقل کیا ہے۔
سید ابن طاؤس (م۶۶۴ھ)لکھتے ہیں:
نقل حدیث میں شیخ کلینی کی وثاقت و امانت داری تمام دانشمندوں کے نزدیک متفق علیہ ہے ۔ (8)
شیخ حسین بن عبد الصمد عاملی(شیخ بہائی کے پدر بزرگوار) فرماتے ہیں:
محمد بن یعقوب کلینی اپنے دور کے تمام علماء کے استاد و رئیس تھے اور نقل احادیث میں موثق ترین عالم تھے آپ حدیث کی چھان بین میں سب سے زیادہ آشنا اور سب پر فوقیت رکھتے تھے۔ (9)
ملا خلیل قزوینی مشہور فقیہ و محدث اصول الکافی کی فارسی شرح میں لکھتے ہیں:
دوست و دشمن سب آپ کی فضیلت کے معترف تھے۔ (10)
علامہ مجلسی نے مرآۃ العقول شرح اصول الکافی میں لکھا ہے:
شیخ کلینی تمام ررقوں میں مورد قبول اور ممدوح خاص و عام تھے۔ (11)
مرزا عبد اللہ اصفہانی معروف بہ "آفندی" علامہ مجلسی کے نامی گرامی شاگرد لکھتے ہیں:
رجال کی کتابوں میں اکثر جگہ "ثقۃ الاسلام " سے مراد جناب ابو جعفر محمد بن یعقوب بن اسحاق کلینی رازی صاحب الکافی ہیں یعنی شیخ کلینی ممتاز بزرگوار، عامہ و خاصہ کے نزدیک مسلم، اور دونوں فرقے کے مفتی ہیں۔(12)
مرزا محمد نیشاپوری ، محدث اخباری لکھتے ہیں:
ثقۃ الاسلام ، قدوۃ الاعلام ۔ بدر التمام، سفراء امام زمان کی موجودگی میں سنن و آثار معصومین(ع) کے جامع، تیسری صدی ھجری میں سیرت وکردار اہل بیت کے زندہ کرنے والے۔ ۔ ۔ (13)
جاری هے
5. رجال الطوسی ص۴۹۵ ۔
6. الفہرست شیخ طوسی ص۱۳۵۔
7. رجال النجاشی، ص۲۶۶۔
8. مقدمۃ الکافی۔
9. مقدمۃ الکافی بہ نقل از وصول الاخیار ص۶۹۔
10.مقدمۃ الکافی بہ نقل از وصول الاخیار ص۶۹۔
11.مرآ ۃ العقول ج۱، ص۳۔
12.مقدمۃ الکافی۔
13.مقدمۃ الکافی۔
https://www.kulayni.com