یوم انقلاب ، یوم فتح مندی (حصّہ اوّل )
گیارہ فروری 1979 کو جب سورج طلوع ہوا تو ایران میں ایک نئی زندگی کا آغاز ہوا ۔ شہریوں کی نبض تیزي کے ساتھ چل رہی تھی لوگوں کی آنکھوں سے اشک شوق جاری تھے اور فتح و کامیابی کے جشن و سرور نے فضا کو عطر آ گیں بنا دیا تھا ۔ ہرطرف سے فتح و ظفر مندی اور آزادی و رہائی کے ترانے کانوں میں رس گھول رہے تھے ۔ اس دن شاہ کے آخری مورچے بھی ڈھے گئے اورانسانی تاریخ کا ایک عظیم کارنامہ اور رزمیہ داستان یعنی نہتے انسانوں کی علاقے کی سب سے زيادہ طاقتور فوجی و شاہی حکومت پرفتح کی تاریخ لکھی گئی ۔
22 بہمن یعنی گیارہ فروری کی تاریخ ایرانی عوام کے لئے ایک ناقابل فراموش اور قابل افتخار تاریخ ہے کہ اس پر ایرانی عوام جتنا بھی فخر کریں کم ہے ۔
آج اس واقعے کو تین عشرے کاعرصہ گذرچکا ہے آج باریک بین نگاہیں یہ جاننا اور دیکھنا چاہتی ہیں کہ اس وقت ایران اسلامی کہاں کھڑاہے ؟
اسلامی انقلاب قوموں کی عزت و سربلندی اور دشمنوں پر قوموں کے انحصار نہ کرنے کی راہ میں ایک نئے باب کی حیثیت رکھتا ہے ۔ کامیابی کی صبح ایران کی جوان نسل کے ہونٹوں پر فتح و کامرانی کی جو مسکراہٹ بکھری وہ ایسی تابناک صبح کے طلوع ہونے کی علامت تھی جو استقلال ، آزادی ،اور جمہوری اسلامی کی بشارت و خوشخبری دے رہی تھی ۔ آزادی انسان کی خوبصورت اور انتہائي مانوس امنگ و آرزو ہے ۔ ساتھ ہی آزادی کے مفہوم کو دیگر تمام آرزوؤں اور امنگوں کے مقابلے میں تسلّط پسند طاقتوں نے مذاق بنا کر رکھ دیا ہے ۔
اسلامی انقلاب میں ایران کے عوام نے امام خمینی (رح) کی قیادت میں حقیقی استقلال و آزادی تک پہنچنے کے لئے بڑے بڑے قدم اٹھائے اور ایک جمہوری حکومت کے قیام کے لئے راستہ ہموار کیا۔ اسلامی جمہوریۂ ایران عالمی سطح کے نظامہائے حکومت میں ایک نیا تجربہ تھا ۔
اس نظام نے اپنی سیاسی سماجی اور ثقافتی حیات کی بنیادوں کو دینی و مذہبی اعتقادات کی بنیاد پر استوار کیا اور دنیا میں موجود ظالمانہ سماجی تعلقات سے انسان کی رہائي کے لئے ایک نیا راستہ متعارف کرایا ۔اسلامی نظام کی نمایاں خصوصیت کہ جس نے اسے دیگر تمام حکومتی سسٹم اورنظاموں سے ممتاز بنا دیا ہے ۔ وہ اس کی جانب سے انسان کی نجات و رستگاری اور انسانی سعادت و کرامت کے لئے ضروری ماحول پیدا کرنا ہے ۔ یہ خصوصیت ایرانی عوام کی توانمندی و سربلندی کا آغاز ثابت ہوئی ۔
امریکہ جیسی تسلّط پسند حکومتوں کے لئے اسلامی جمہوریۂ ایران گذشتہ 28 برسوں میں ہمیشہ ایک بڑی مشکل اور چیلنج بنا رہا کیونکہ یہ طاقتیں یہ جانتی ہیں کہ اپنی حیات کو اسی صورت میں بقا فراہم کرسکتی ہیں جب تک دیگر وموں کے حقوق پامال کئے جاتے رہیں اوردوسرے ملکوں پر ان کا تسلّط قائم رہے ۔
لیکن اسلامی ایران نے عوام کے مختلف طبقوں کے اتحاد و یکجہتی کے ذریعے مشرق و مغرب سے وابستہ ہوئے بغیر ایک آزاد و خود مختار زندگی جینے کا تجربہ دنیا والوں کے سامنے پیش کیا ۔آج اسلامی جمہوریۂ ایران مختلف سیاسی اقتصادی ، ثقافتی اور سائنسی و علمی میدانوں میں بے پناہ کامیابیاں حاصل کرنے کی بنا پر دنیا کی مختلف اقوام کے درمیان خاص احترام اور مقام کا حامل ہے ۔
جاری هے
اسلامی ثقافت و روابط سنٹر
متعلقہ تحریریں:
ایران کا اسلامي انقلاب عالم اسلام کے ليے ہدايت کا سرچشمہ ہے
دی ماہ میں ہونے والی انقلابی سرگرمیاں