• صارفین کی تعداد :
  • 5075
  • 4/13/2009
  • تاريخ :

اسلام میں طلاق (حصّہ چہارم )

طلاق

 سب سے بڑی بات یہ ھے کہ جب مشترک زندگی مرد کے لئے مشکل ھو جائے اور عورت سے بیزاری کی وجہ سے مرد طلاق دینا چاھے تو طلاق کے بعد بھی رشتہٴ ازدواج منقطع نھیں ھوتا اور میاں بیوی ( شرعی طور سے ) ایک دوسرے سے جدا نھیں ھوتے بلکہ عدہ ختم ھونے سے پھلے جس وقت مرد چاھے پھر سے اس سلسلے کو دوام بخش سکتا ھے ۔

آخری اقدام جو اسلام نے بقائے عقد کی خاطر کیا ھے وہ یہ ھے کہ طلاق رجعی دینے کے بعد بھی مرد کا فریضہ ھے کہ عدت کے زمانے یعنی تین ماہ کچہ دن تک عورت کو گھر سے نکال نھیں سکتا اور خود بھی کسی بھت ضروری امر کے بغیر گھر سے باھر نھیں نکل سکتی ، چنانچہ ارشاد قرآن ھے:

خبردار انھیں انکے گھروںسے نہ نکالنا اور نہ وہ خود نکلیں جب تک کوئی کھلا ھوا گناہ نہ کریں ، یہ خدائی حدود ھیں۔ اور جو خدائی حدود سے تجاوز کریگا اس نے اپنے ھی نفس پر ظلم کیا ھے تمھیں نھیں معلوم کہ شاید خدا اس کے بعد کوئی نئی بات ایجاد کر دے ۔

تین مھینے اور کچہ دن کی مدت ( جس میں عورت کو اپنے شوھر کے گھر رھنا ھی چاھئے ) مرد کو طلاق دینے پر نادم و پشیمان بھی بنا سکتی ھے اور بھت ممکن ھے کہ اس مدت میں محبت و الفت پھر پیدا ھو جائے اور دوبارہ مرد ازدواجی زندگی پر آمادہ ھو جائے ۔ اسی بات کی طرف آیت قرآنی کا آخری حصہ اشارہ کرتا ھے یعنی اس حکم کا فلسفہ کہ عورت عدّہ کے زمانے میں کیوں شوھر کے گھر پر رھے، بیان کر رھی ھے اور اس میں خوبی یہ ھے کہ عدہ رجعیہ میں رجوع کرنے کے لئے کسی خصوصی اھتمام کی ضرورت نھیں ھے بلکہ مرد کے بقاء نکاح کےلئے معمولی خواھش بھی اس بات کے لئے کافی ھے ۔ رجوع میں اتنی سھولت دینااس بات کی دلیل ھے کہ اسلام خانوادے کے اتحاد کو ھر قیمت پر باقی رکھنا چاھتا ھے اور طلاق و جدائی و انتشار کو سخت نا پسند کرتا ھے ۔

اسی طرح خلع ( یعنی عورت ، مرد کو ناپسند کرتی ھو اور مھر یا دوسرا مال دے کر شوھر سے جدائی حاصل کرے ) میں بھی یہ بات ملحوظ ھے کہ اگر عورت خلع لینے پر نادم و پشیمان ھو تو اپنے دئے ھوئے مال کو واپس لے کر پھر شوھر کے حق کو دوبارہ محفوظ کر دیتی ھے کہ وہ چاھے تو رجوع کر لے اور زندگی پھر پرانے ڈھرے پر چل نکلے ۔

اسلام نے نکاح کے مقدس رابطے کو بر قرار رکھنے کے لئے ایسے قوانین بنا کر نا قابل تصور حد تک رعایت دی ھے اور خانوادے کے اتحاد کو دوام بخشا ھے کیونکہ بسا اوقات ایسا ھوتا ھے کہ لوگ مختلف اسباب و عوامل کی بناء پر” مَالَہ وَ مَا عَلَیہ“ پر غور کرنے سے پھلے عجلت میں کوئی فیصلہ کر دیتے ھیں اور پھر بعد میں پچھتا تے ھیں اسی لئے طلاق کے لئے اسلام نے اتنے قیود و شرائط معین کر دئے کہ انسان جلدی سے فیصلہ نہ کر سکے اور اس کی وجہ سے حتمی طور پر طلاق کی تعداد میں کمی ھو گی ۔

ان تمام باتوں کے پیش نظر غیر متعصب و منصف مزاج آدمی یہ ماننے پر مجبور ھے کہ دنیا کے ھر نظام سے زیادہ اسلام نے حفظ نکاح میں کوشش کی ھے اور مدعیان اسلام کے لئے کوئی گنجائش نھیں چھوڑی ۔

 جھاں عورتوں کے حقوق کو خطرہ لاحق ھو جائے وھاں اسلام نے عورت کی قانونی حمایت کی ھے اور ایسے مواقع کے لئے عورت کو راستے بتائے گئے ھیں تاکہ وہ ایسے حالات میں اپنے کو اس ماحول سے الگ کر سکے ۔ مثلا :

۱۔ نکاح کے وقت عورت مرد سے شرط کر سکتی ھے کہ اگر مرد نے اس کے ساتہ ناروا سلوک کیا یا نان و نفقہ میں کوتاھی برتی یا مسافرت کی یا دوسری شادی کی تو وہ خود وکیل یا وکیل در وکیل ھو کر مرد سے طلاق حاصل کر سکتی ھے ۔

۲۔ امورجنسی کی ادائیگی میں ٹال مٹول سے کام لے تاکہ شوھر خود ھی اس کو طلاق دے دے ۔

 ۳۔ اگر شوھر نان و نفقہ نہ دے سکتا ھو یا جنسی امور کی انجام دھی نہ کرے یا اس کے دیگر واجب حقوق کو پورا نہ کرے تو ایسی صورت میں عورت حاکم شرع سے رجوع کر سکتی ھے ۔ اب اگر حاکم شرع کے سامنے عورت کا دعویٰ صحیح ثابت ھو جاتا ھے تو وہ شوھر کو عدالت ، اتحاد ، ادائیگی حقوق پر مجبور کرے گا اور اگر شوھر پھر بھی نھیں مانتا تو حاکم شرع اس کو طلاق پر مجبور کرے گا۔ اگر طلاق بھی نہ دے تو حاکم شرع خود طلاق جاری کر دے گا۔

 ۴۔ اگر شوھر عورت پر زنا کا الزام لگائے اور بچے کا انکار کر دے کہ یہ میرا نھیں ھے تو عورت کو حق ھے کہ عدالت شرعیہ کی طرف رجوع کرے اگر شوھر اپنے دعوے کو ثابت نہ کر سکے تو مخصوص شرائط کے ساتہ قاضی کے حکم سے دونوں میں جدائی ھو جائے گی ۔

 ۵۔ اگر میا ں بیوی دونوں ایک دوسرے سے متنفر ھوں تو یھاں بھی بھت آسانی سے جدائی ممکن ھے اس طرح کہ عورت اپنے مھر کو ختم کرے اور مرد زمانھٴ عدہ کے مصارف سے معاف کیا جائے تو ایسی صورت میں بھی عورت مھر کا مطالبہ کئے بغیر اور شوھر زمانہٴ عدہ کا خرچ دئے بغیر آپس میں طلاق حاصل کر سکتے ھیں ۔

۶۔ اگر شوھر مفقود الخبر ھو جائے اور عورت نفقہ یا دوسری باتوں کی وجہ سے سختی و پریشانی میں مبتلا ھو تو وہ حاکم شرع کی طرف رجوع  کرکے طلاق حاصل کرسکتی ھے۔

                                                                                                                                جاری ہے