علامہ سید افتخار حسین نقوی کا القمر آن لائن کے ساتھ انٹرویو (حصہ اول)
القمر آن لائن: آپ نے جو امام خمینی نام رکھا ہے یہ تو صرف ایک مسلک کی نمائندگی کرتا ہے کیا آپ صرف ایک ہی مسلک کے لئے کام کر رہے ہیں؟
علامہ سید افتخار حسین نقوی النجفی: میں 1982ء میں ماڑی انڈس آیا توضلع میانوالی کے لوگ میرے آنے سے پہلے دینی ادارے کا نام امام خمینی کے نام پر رکھ چکے تھے جب میں نے ان سے اس کی وجہ دریافت کی تو انہوں نے جواب دیا کہ میانوالی کے لوگ اسلام پسند ہیں، انہوں نے جب یہ دیکھا کہ امام خمینی نے عالم اسلام کے لئے بہت بڑی خدمت انجام دی ہے اور عالمی سطح پر اسلام کا نام روشن کیا ہے اور مسلمانوں میں وحدت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے تو ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے اور انہیں خراج تحسین پیش کرنے کے لئے میانوالی کی عوام نے نئے قائم ہونے والے ادارے کا نام مدرسہ امام خمینی رکھا اور بعد میں اس دینی ادارے کی تعمیر و ترقی کے لئے مجھے دعوت دی گئی اور میں نے میانوالی پہنچ کر اگست1982ء میں ماڑی انڈس کی سرزمین پر امام خمینی مدرسہ کی تعمیر کے لئے باقاعدہ سنگ بنیاد رکھا اور اس وقت سے لے کر اب تک اسی جگہ پر کام کیا جا رہا ہے اور یہ دینی ادارہ ترقی کی منزلیں طے کرتا جا رہا ہے۔ امام خمینی کا نام کسی مسلک کی نمائندگی نہیں کرتا یہ اگر نمائندگی کرتا ہے تو اسلام کی نمائندگی کرتا ہے محروم اور مظلوم طبقات کی نمائندگی کرتا ہے۔
القمر آن لائن: علامہ صاحب آپ کا کام دینی تعلیم دینا تھا آپ کو یہ خیال کیسے آیا کہ آپ کو فلاحی کام کرنے چاہیں؟
علامہ سید افتخار حسین نقوی النجفی: دینی تعلیم کا مقصد انسان کو اسلام شناس بناتا ہے اور اسلام دین محبت اور دین خدمت ہے، دینی تعلیم میں یہ بات شامل ہے کہ دوسروں کے کام آؤ۔ پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عملی سیرت یہ تھی کہ جہاں پر آپ نے اپنے پیروکاروں کو احکام کی تعلیمات سے آشناء کیا وہاں پر اعلیٰ اخلاق کا عملی نمونہ بھی پیش کیا اور آپ نے پوری زندگی دوسروں کی خدمت کے لئے وقف کر رکھی تھی آپ لوگوں کے دکھ درد میں شریک رہتے تھے، غریبوں کی مدد کرتے تھے، ویلفیئر کے کام خود انجام دیتے اور اپنے پیروکاروں کو تاکید کرتے کہ وہ حاجت مندوں کی ضروریات کو پورا کریں اس لئے جو شخص دین کی تعلیم کا کام کرتا ہے اور خود کو رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مشن کا مبلغ و مروج سمجھتا ہے تو اس پر یہ فرض بنتا ہے کہ وہ ویلفیئر کے کام کرے، اسی تناظر میں ہم نے شروع دن سے ہی جہاں پر بچوں کی تعلیم کا کام شروع کیا وہاں پر ضلع میانوالی میں فلاحی کاموں کا بھی آغاز کر دیا تھا کیونکہ ہم ایک دینی مدرسہ میں رہ کر فلاحی کاموں کو انجام دینے کواپنا فرض منصبی اور واجب دینی سمجھتے ہیں۔
القمر آن لائن: آپ کا ادارہ پاکستان میں کہاں کہاں اور کس نوعیت کا کام کر رہا ہے؟
علامہ سید افتخار حسین نقوی النجفی: ہم اپنے ادارہ کے ذریعہ درج ذیل کام سر انجام دے رہے ہیں۔
١۔ یتیموں کی سرپرستی ان کی تعلیمی ضروریات کو پورا کرنا۔
٢۔ دیہی علاقوں میں خواتین کو تعلیمی شعور دینا اور ان کی تعلیم کے لئے ادارے قائم کرنا۔
٣۔ خواتین کو گھریلو دستکاری صنعتوں سے روشناس کرانا۔
٤۔ بے روزگار افراد کے لئے روزگار کے وسائل فراہم کرنا۔
٥۔ پانی کی سکیمیں، خاص کرکے ایسے علاقے جہاں پر بارشی پانی یا قدیمی کنوؤں کے گندے پانی پر لوگوں کا دارومدار ہے وہاں پر صاف پانی کے لئے نئے ٹربائن لگوانا۔
٦۔ بیوگان اور بے سہارا خواتین کے لئے سلائی مشین دینا تاکہ اپنا روزگار بنا سکیں۔
٧۔ غریب و نادار افراد کی بیٹیوں کے لئے شادی کا سامان مہیا کرنا۔
٨۔ انفرادی اور اجتماعی طور پر فقراء اور مساکین غرباء و نادار خاندانوں کے بچوں اور بچیوں کے لئے شادی کے اسباب مہیاء کرنا۔
٩۔ دیہی علاقوں میں سکولوں کا قیام ۔
١٠۔ میٹرک پاس بچوں کے لئے کمپیوٹر کی تعلیم کا اہتمام کرنا۔
١١۔ غریبوں کے بچوں کے لئے تعلیمی وظائف کا انتظام کرنا۔
١٢۔ ناخواندگی کے خاتمہ کے لئے دیہی علاقوں میں سیار مبلغین کے ذریعہ تعلیمی شعور اجاگر کرنا اور لوگوں کو آمادہ کرنا کہ وہ اپنے بچوں کو تعلیم دلوائیں۔
١٣۔ محروم علاقوں کے لئے طبی سہولیات اور مفت علاج باہم پہنچانا، فری میڈیکل کیمپوں کا انعقاد،فری ڈسپنسریوں کا قیام ، دیہی علاقوں میں خیراتی ہسپتالوں کا قیام
١٤۔ زلزلہ زدگان، سیلاب زدگان، مصیبت میں گرفتار افراد کے لئے مدد پہنچانا۔
١٥۔ ہمارے کام کا دائرہ کار عمومی طور پر دیہی علاقے ہیں، ہمارا اس وقت جو کام ہو رہا ہے ان میں ضلع میانوالی، بھکر، لیہ، مظفرگڑھ، ڈیرہ غازی خان، راجن پور، ڈیرہ اسماعیل خان ، گلگت، آزاد کشمیر میں مظفرآباد، باغ،ضلع پانچھ کا کچھ علاقہ شامل ہے۔ ہمارے لئے پورا پاکستان اہم ہے البتہ دیہی علاقوں کو ترجیح دی جاتی ہے جس قدر وسائل ہوتے ہیں اتنا کام کرتے ہیں۔
بشکریہ القمر آن لائن ڈاٹ کام