سورہ یوسف ۔ع۔ (31) ویں آیت کی تفسیر
بسم اللہ الرّحمن الرّحیم
عزیزان محترم !
مرسل اعظم (ص) اور ان کے اہلبیت مکرم علیہم السلام پر درود و سلام کے ساتھ الہی تعلیمات سے آشنائی کا ذوق رکھنے والوں کے لئے آسان و عام فہم تفسیر کے سلسلہ وار پروگرام پیام قرآن میں ہماری گفتگو حضرت یوسف علیہ السلام کی داستان سے تعلق رکھتی ہے۔
سورۂ یوسف کی اکتیسویں آیت میں خدا فرماتا ہے :
فلمّا سمعت بمکرہنّ ارسلت الیہنّ و اعتدت لہنّ متّکا" وّاتت کلّ واحدۃ مّنہنّ سکّینا وّ قالت اخرج علیہنّ فلمّا راینہ اکبرنہ و قطّعن ایدیہنّ و قلن حاش للہ ما ہذا بشرا ان ہذا الاملک کریم
یعنی جس وقت ( عزیز مصر کی بیوی ، زلیخا ) نے مصر کی عورتوں کے ذریعہ ( طعن و تشنیع اور ) مکاری کی باتیں سنیں ان کے پاس پیغام دعوت بھیج کر ان کے لئے ( ایک شاندار نشست کا اہتمام کیا اور ) اور آرام کے ساتھ تکیہ لگا کر بٹھال دیا اور ان سب کے ہاتھ میں ( پھل کاٹنے والے ) چاقو تھمادئے اور [ یوسف (ع) سے ] کہا : ان کے درمیان سے گزرجاؤ ، انہوں نے جیسے ہی [ یوسف (ع) کو] دیکھا توقع سے کہیں زیادہ بڑھ کر ( حسین و خوبصورت ) پایا اور بے توجہی میں ( لیمو کے بجائے ) اپنے ہاتھ کاٹ لئے اور کہنے لگیں : خدا کی ذات ہر عیب سے پاک و منزہ ہے یہ شخص بشر نہیں ہے یقینا" یہ کسی ملک کریم کے سوا کوئی اور نہیں ہوسکتا ۔
عزیزان محترم ! اس سے پہلے عرض کیا جا چکا ہے کہ مصر کی عورتوں نے یہ سننے کے بعد کہ عزیز مصر کی بیوی اپنے غلام کے حسن پر فریفتہ ہے اور اسے اپنی آبرو کی بھی فکر نہیں رہ گئی ہے زلیخا کو طعن و تشنیع اور سرزنش کا نشانہ بنایا کہ ایک غلام رعنا کے لئے اپنے وقار کو داؤں پر لگادینا " کھلی گمراہی " نہیں تو اور کیا ہے لیکن قرآن نے ان کے اس عملی کو مکر و حیلے سے تعبیر کیا ہے کیونکہ ان کے یہاں اس طعن و تشنیع کے پردے ہیں جلن کا عنصر غالب تھا اور وہ خود بھی دیکھنا چاہتی تھیں کہ یہ جوان کون ؟ اور کیسا ہے کہ جس کے چکر میں آ کر " زلیخا" بے قابو ہوگئی اور اس نے اپنے مقام و رتبے کا بھی خیال نہیں رکھا ۔
بہر حال ، زلیخا بھی زنان مصر کی چال سے واقف تھیں اس لئے انہوں نے خواتین کی ایک بزم جمائي اور سب کو آرام سے بٹھاکر ہاتھوں میں ایک ایک چاقو اور لیمو تھمادئے اور یوسف (ع) کو ان کے درمیان سے گزرجانے کو کہا اور یوسف (ع) پر نظر پڑتے ہی زنان مصر کے ہوش اڑگئے اور بے خیالی میں انہوں نے لیمو کے بجائے خود اپنی انگلیاں کاٹ لیں اور اس طرح زلیخا نے گویا ان پر ثابت کردیا کہ تم لوگوں کو مجھ پر ہنسنے اور طعن و تشنیع کرنے کا کوئی حق نہیں ہے
جب ایک جھلک میں تمہارا یہ عالم ہو گیا تو سوچو میں نے کس طرح خود پر قابو رکھ کر ایک عمر ان کے ساتھ بسر کی ہے ۔ البتہ آیت کے الفاظ سے پتہ چلتا ہے کہ مصر کی عورتیں خداشناس تھیں اور انہوں نے حسن یوسف (ع) دیکھ کر خالق حسن کی تعریف و ستائش کرتے ہوتے اعلان کیا کہ وہ خدا یقینا" ہر عیب سے منزہ ہے جس نے ایسا خوبصورت بشر پیدا کیا ہے جو بشر نہیں ملک کریم نظر آتا ہے ۔
اردو ریڈیو تہران