عید نوروز تاریخ کے آئنے میں
آئیے نوروز کی تاریخ پر ایک مختصر سی نظر ڈالتے ہیں کہ اس دن گولڈ فش نوروز کی علامت بھی سمجھی جاتی ہے۔
ہزاروں برس پہلے قدیم فارس میں شروع ہونے والا یہ تہوار موسم سرما کے اختتام پر زندگی کے از سر نو جاگنے کی نوید دیتا ہے- یہ زرتشت مذہب کا حصہ بھی رہا اور پھر اسلامی سلطنت کا بھی - کہا جاتا ہے کہ بیماری اور بدقسمتی سے پیچھا چھڑانے کے لۓ آگ کے الاؤ کو پھلانگنا اور اس جیسی کئی رسومات ایران کے زرتشتی ورثے کا حصہ سمجھی جاتی ہیں- دیم فارس میں زرتشت تہذیب زندگی کی تخلیق کا جشن اپنے دیوتا اہورا مزدا کو بھینٹ چڑھا کر منایا کرتی تھی۔
قدیم زمانے میں سیانوں کا خیال تھا کہ سورج زمین کے گرد گردش کرتا ہے اور نوروز ہر سال کے دوران آنے والا وہ مقام یا وقت ہے جب سورج برج دلو کو چھوڑ کر برج حمل میں داخل ہوتا ہے اور اس لیے اس مقام یا مرحلے کو موسم بہار کا مقام اعتدال بھی کہا جاتا ہے گویا دوسرے الفاظ میں نوروز سخت موسم سرما کے بعد موسم بہار کی نوید ہے۔
تحریر : صفدر ھمدانی