• صارفین کی تعداد :
  • 2948
  • 2/18/2009
  • تاريخ :

نبی مزار کی طرف روانگی (ص) کی اہل بقیع کے

رسول خدا

رسول خدا شدید بیماری کے عالم میں حضرت علی علیہ السلام کا سہارا لیے قبرستان بقیع کی طرف چلے۔ اصحاب آپ کے پیچھے پیچھے روانہ ہوئے جب بقیع کے قبرستان میں پہنچے تو فرمایا:

”میں اس بات پر مامور ہوں کہ خداوند عالم سے اہل بقیع کے لیے طلب مغفرت کروں۔“

پھر فرمایا:

”اے زیر خاک آرام کرنے والو! تم پر میرا سلام ہو تم اطمینان و مسرت سے آرام کرو کہ تمہارا دن ان لوگوں کے دن سے زیادہ آسودہ ہے۔ فتنے اندھیری رات کے ٹکڑوں کی طرح بڑھ آئے ہیں۔“ پھر فرمایا: علی علیہ السلام ہر سال جبرئیل میرے پاس قرآن کو ایک مرتبہ پیش کرتے تھے اور اس سال دوبار انہوں نے پیش کیا اس لیے کہ میرا وقت قریب آ گیا ہے۔“(ارشاد مفید ص ۹۸)

بے لکھی تحریر

حضور کی زندگی کے آخری دن تھے، جب آپ نے آنکھیں کھولیں تو اپنے بستر کے اردگرد چند اصحاب کو دیکھا جن کو آپ کے حکم کے مطابق اس وقت لشکر اسلامہ کے ساتھ اور اس میں ہونا چاہیے تھا۔ امت میں اختلاف کی روک تھام کے لیے آپ نے ان سے خطاب فرمایا:

”کاغذ اور دوات لاؤ تاکہ میں تمہارے لیے ایک چیز لکھ دوں کہ اس کے بعد گمراہ نہ ہو گے۔“

ان میں سے ایک صاحب نے چاہا کہ اٹھ کر قلم دوات لے آئیں لیکن جناب عمر نے اظہار خیال فرمایا:

”یہ (پیغمبر کی جانب اشارہ) ہذیان بک رہے ہیں، قرآن تمہارے پاس ہے اور کتاب آسمانی ہمارے لیے کافی ہے۔“

ایک گروہ نے مخالفت میں عمر کا ساتھ دیا اور کچھ لوگوں نے ان کی مخالفت کی، شور و غل برپا ہوا۔ رسول خدا نے فرمایا:

”اٹھو اور میرے گھر سے نکل جاؤ۔“

                            اسلام ان اردو ڈاٹ کام