• صارفین کی تعداد :
  • 3206
  • 2/18/2009
  • تاريخ :

رحلت پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )  کے وقت کے حالات کا تجزیہ

پیغمبر اسلام

بیماری سے نسبتاً افاقہ کے کچھ ہی دنوں بعد آنحضرت دوبارہ علیل ہوگئے۔ ہر چند کہ تمام جزیرة العرب حکومت اسلامی کے زیر اثر تھا لیکن ایک طرف پیغمبری کے جھوٹے دعویداروں نے سراٹھا رکھا تھا اور بہت سے روٴساء قبائل کہ جن کے دلوں میں ابھی تک اسلام کی جڑیں نہیں پہنچی تھیں۔ گزشتہ لوگوں کے موھوم امتیازات سے جو دست بردار ہوئے تھے۔ جن کو زکوٰة کا ادا کرنا دشوار معلوم ہوتا تھا۔

 وہ پیغمبری کے جھوٹے دعویداروں سے مل کر شورش پر آمادہ ہوگئے۔ دوسری طرف موقع کی تلاش میں رہنے والے منافقین کا مکمل پلاننگ کے ساتھ یہ ارادہ تھا کہ اسلام کے عظیم رہبر کی آنکھ بند ہوتے ہی حکومت اسلامی پر قبضہ کرلیں اور اس کو امامت و ولایت کے صحیح راستہ سے منحرف کر دیں۔

بہرحال، رہبر اسلام کی رحلت شورش کرنے والوں اور مرتدین کے حوصلوں کی تقویت کا موجب ہوئی۔ دوسرا اہم موضوع یہ ہے کہ پیغمبر کی جانشینی کے سلسلہ میں رقابتی کھینچا تانی کی بنا پر امت اسلامی کے درمیان بہت بڑا شگاف پیدا ہو جاتا جو تنہا بھی ایک بہت بڑا خطرہ ثابت ہوتا۔

 

 روم کی بڑی طاقت بھی انتظار میں تھی تاکہ جزیرة العرب پر حملہ کرکے اسلام کی جڑ کو کاٹ دے۔ فتنے اٹھ چکے تھے داخلی و خارجی تحریکیں اور سازشیں اسلام کی بنیادوں کو چیلنج کر رہی تھی۔

 

                           Islaminurdu.com