• صارفین کی تعداد :
  • 3114
  • 2/18/2009
  • تاريخ :

آخری ایام میں پیغبر(ص) کا حجتہ الوداع

پیغبر(ص)

روانگی کی تاریخ ۲۵۰ ذی القعدہ سنہ ۱۰ ہجری

رسول خدا کے حکم سے یہ اعلان کیا گیا کہ اس سال رسول اللہ حج بیت اللہ کو تشریف لے جائیں گے۔ اس خبر نے لوگوں کے اشتیاق کو بھڑکا دیا اور ہزاروں مسلمان ان کے ساتھ چلنے کے لیے تیار ہوگئے۔

رسول خدا نے ابودجانہ کو مدینہ میں اپنا جانشین معین فرمایا اور اپنے ساتھ ساتھ قربانی لے کر ۲۵ ذی القعدہ کو حج ادا کرنے کے لیے اپنے تمام ہمراہوں کے ساتھ مکہ کی طرف روانہ ہوگئے۔

اس سفر میں پیغمبر کی بیویاں آپ کے ساتھ تھیں جب آنحضرت مدینہ سے ۹ کلومیٹر جنوب میں مقام ”ذوالحلیفہ“ پر پہنچے تو آپ نے لباس احرام پہنا اور ”لبیک اللھم لبیک، لبیک لاشریک لک لبیک، ان الحمد والنعمة لک والملک، لاشریک لک“ کی آواز بلند کی۔ روانگی کے دس دن بعد آپ مکہ پہنچ گئے مسجد الحرام میں وارد ہوئے اور کعبہ کا طواف کیا، حجر اسود کو بوسہ دیا اور مقام ابراہیم پر دو رکعت نماز پڑھی، پھر صفا و مروہ کے درمیان سعی کی۔

جہان عدالت، باعث عداوت ہے

علی علیہ السلام یمن کی ماموریت پرتھے۔ رسول خدا کے سفر حج سے آگاہ ہوئے اور اپنے اتحت افراد کے ساتھ مکہ کی طرف روانہ ہوگئے آدھے راستہ میں اپنے ہمراہ افراد کی کمان اپنے ایک افسر کے سپرد کی اور تیزی سے پیغمبر کے پاس مکہ پہنچے اور ان کی خدمت میں اپنی کارگزاری کی رپورٹ پیش کر دی۔ یمن کی طرف بھیجا ہوا لشکر مکہ سے نزدیک ہوا تو علی علیہ السلام ان کے استقبال کے لیے بڑھے لیکن امید کے برخلاف آپ نے دیکھا کہ انہوں نے بیت المال کے کپڑوں اور تولیوں کو جو نجرانیوں نے جزیہ کے طور پر دیئے تھے، اپنے درمیان تقسیم کرلیا اور لباس احرام بنا کر پہن لیا ہے تو حضرت علی اس ناشائستہ حرکت پر اپنے ماتحت افسر پر سخت ناراض ہوئے اور اس سے کہا:

”تم نے کپڑوں کو کیوں تقسیم کر دیا؟“

اس نے جواب میں کہا کہ ”جانبازوں نے اس بات پر اصرار کیا کہ میں کپڑوں کو امانت کے طور پر انہیں دے دوں اور حج کے مراسم ادا کرنے کے بعد ان سے واپس لے لوں۔“

 علی علیہ السلام نے فرمایا کہ: ”تم کو یہ اختیار نہیں تھا۔“

پھر آپ نے تمام کپڑے واپس لے لیے اور سرول خدا کی تحویل میں دینے کے لیے آپ نے اس کو باندھ دیا۔

ایک گروہ رسول خدا کی خدمت میں پہنچا اور اس نے علی علیہ السلام کی سخت گیری کی شکایت کی رسول خدا نے ناراض ہونے والوں سے کہا کہ:

 ”علی پر تنقید نہ کرو وہ خدا کے حکم کے جاری کرنے میں بایقین اور سخت ہیں۔“ (ترمذی)

اسلام ان اردو ڈاٹ کام