• صارفین کی تعداد :
  • 1801
  • 12/16/2008
  • تاريخ :

صدربش پر جوتوں سے حملہ  (shoes attack on  president bush)

shoes attack on  president bush

امریکی صدر بش پر بغداد میں پریس کانفرنس کے دوران جوتوں سے حملہ ہوا ہے ۔اپنی مدت صدارت کے آخری دنوں میں جب امریکہ کے سب سے نفرت زدہ صدربش اچانک بغداد پہنچے اوروہاں عراقیوں سے  اپنی الوداعی پریس کانفرنس کر رہے تھے اسی وقت ایک نامہ نگار نے ان پر اپنے جوتے پھینک کرحملہ کیا ۔ البغدادیہ ٹیلی ویژن کے اس نمائندے نے اپنے دونوں جوتوں سے دو بار بش پر  حملہ کیا اورصدربش کو کتاّ کہہ کرپکارا اورکہا کہ یہی تمہاری الودا‏عی تقریب کا سب سے اہم تحفہ ہے ۔

 

اس واقعہ کے بعد وہاں موجود امریکی سیکورٹی اہلکاروں نے البغدادیہ ٹیلی ویژن کے اس نمائندے کو پریس کانفرنس سے باہرنکالا اوراس کوزدوکوب بھی کیا اس دوران مذکورہ ٹیلی ویژن نے اپنے نمائندے کوزدوکوب کئے جانے کی مذمت کرتے ہوئے فوری طورپر اس کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے ۔امریکی صدربش پر جوتوں سے یہ حملہ ایک ایسے وقت ہوا جب وہ پریس کانفرنس کے دوران عراق سے امریکی فوج کی واپسی کے بارے میں گفتگو کر رہے تھے ۔ عالمی ذرائع ابلاغ میں امریکی صدربش پر جوتوں سے کئے گئے حملے کوکافی کوریج دی جا رہی ہے اوراسے بش کے تئیں عراقی عوام کی انتہائی نفرت کی غمازی سے تعبیر کیا جا رہا ہے ۔

 

 عراق کے متعدد اخبارات نے تو یہاں تک لکھا ہے کہ البغدادیہ کے نمائندے کا صدربش کے خلاف غصے کا اظہار پوری عراقی عوام کی آوازہے ۔ امریکی ٹیلی ویژن سی این این نے کہا ہے کہ عرب اورعراقی عوام کے درمیان کسی پر جوتوں سے حملہ کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس شخص سے انتہائی نفرت کی جاتی ہے سی این این کے ایک تجزیہ نگار نے کہا کہ جب سقوط بغداد کے بعد  صدام کا مجسمہ گرایا جا رہا تھا اورعراقی عوام نفرت وغصہ سے صدام کے مجسمہ کو توڑ رہے تھے اس وقت عراقیوں نے جوتے سے صدام کے مجسمے کو مارا تھا اور بش پر یہ حملہ اس بات کو واضح کرتا ہے کہ عراقی عوام صدام کی طرح بش سے نفرت کرتے ہيں ۔

 

 عالمی ذرائع ابلاغ نے کہا ہے کسی پر جوتوں سے حملہ اس وقت ہوتا ہے جب اس کی بہت ہی زیادہ توہین کرنا مقصود ہوتی ہے  بہرحال امریکہ اورمغربی ذرائع ابلاغ نے اس واقعہ کو امریکی صدورکی تاریخ میں ایک بہت ہی عجیب وغریب واقعے سے تعبیر کیا ہے اور کہا ہے صدربش کی عراق میں ہونے والی  الوداعی تقریب بش کے لئے  تاریخ کا ایک انتہائي تلخ حصہ بن گئی ہے جبکہ بہت سے مغربی  اورعربی مبصرین نے اس واقعہ کوغاصب ملکوں کے حکمرانوں کے لئے ایک درس عبرت قراردیا ہے اورشاید بش بھی جنھوں نے پچھلے ہفتے بالآخر اس بات کا اعتراف کرلیا تھا کہ عراق پر حملے کے بارے میں انھوں نے جن رپورٹوں پر بھروسہ کیا تھا وہ ایک بہت بڑی غلطی تھی اپنے اس آخری دورہ عراق کو کبھی بھی فراموش نہيں کرسکیں گے  ۔ اورآخری دم تک بش اپنے دل ہی دل میں یہ ضروردہراتے رہیں گے۔

''  بڑے بے آبرو ہو کرتیرے کوچے سے ہم نکلے  ''


متعلقہ تحریریں:

صدام جہنم میں جاؤ

 اسلام مخالف سازشوں کا مرکز امریکہ