• صارفین کی تعداد :
  • 2612
  • 10/7/2008
  • تاريخ :

بچوں کا عالمی دن

بچے اور ان کا باپ 

آج ساری دُنیا میں بچوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے تاہم اکیسویں صدی کے گلوبل مہذب معاشروں میں اب بھی بچے غیروں اور اپنے بڑوں کے ناروا سلوک، ظلم، زیادتی، معاشی اور سماجی استحصال اور تشدد کا سامنا کر رہے ہیں۔ جنگ ڈیولپمنٹ رپورٹنگ سیل نے بچوں سے زیادتی کے خلاف تحقیق کرنے والے اداروں سے جو اعداد و شمار حاصل کیے جا رہے ہیں ان کے مطابق عالمی سطح پر ہر سال 27 کروڑ 50 لاکھ بچوں کو گھریلو تشدد سے واسطہ پڑتا ہے اور یہ سلوک بچوں کی نشونما پر قلیل اور طویل المدتی اثرات مرتب کر رہے ہیں۔

لڑ کی

اس کے علاوہ بچوں کے معاشی استحصال کا یہ عالم ہے کہ 21 کروڑ 80 لاکھ بچے معاشی طور پر متحرک چائلڈ لیبر ہیں ان میں سے 57.8 فیصد یعنی 12 کروڑ 60 لاکھ انتہائی خطرناک کاموں سے وابستہ ہیں۔ انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے مطابق 57 لاکھ بچوں سے جبری مشقت لی جا رہی ہے، 18 لاکھ بچوں سے جسم فروشی کا دھندا کرایا جا رہا ہے جبکہ 12 لاکھ بچے اسمگل کیے جا چکے ہیں۔ ورلڈ اسکاؤٹنگ رپورٹ 2006ء کے مطابق بچوں کی بنیادی سہولت سے محرومی کی صورتحال یہ ہے کہ دُنیا میں 40 کروڑ بچوں کو پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں، 50 کروڑ بچوں کو مناسب صفائی ستھرائی کی سہولت حاصل نہیں اور دُنیا میں بھوک سے سالانہ ایک کروڑ 10 لاکھ بچے مر جاتے ہیں اور آئی ایل او کے مطابق گھروں سے بھاگے ہوئے یا یتیم جن کے سروں پر چھت نہیں ہے ایسے اسٹریٹ چلڈرنز کی تعداد 12 کروڑ ہے جبکہ ورلڈ بنک کے مطابق دنیا میں 10 سے 19 سال عمر کے ایک ارب 30 کروڑ نوجوان بچوں میں سے 50 فیصد غربت کی زندگی جی رہے ہیں۔

لڑ کی

یونیسکو کا کہنا ہے کہ 10 کروڑ سے زائد بچے اسکولوں سے باہر تعلیم سے محروم ہیں۔ بچیوں سے امتیازی سلوک کا اظہار ان اعداد و شمار سے ہوتا ہے کہ دنیا کے 180 میں سے 55 ممالک ایسے ہیں جہاں اسکولوں میں لڑکوں کی نسبت لڑکیوں کا تناسب کم  ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے برائے اطفال کے 2007ء کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق عالمی سطح پر سالانہ 97 لاکھ بچے بیماریوں اور مختلف وجوہات کے باعث ہلاک ہوتے ہیں تاہم یہ امر قابل ذکر ہے کہ گزشتہ دو عشروں کے دوران ان اموات میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ ترقی پذیر ممالک کے 5 سال سے کم عمر 27 فیصد 14 کروڑ 60 لاکھ بچوں کا وزن عمر کے اعتبار سے کم ہے ان کم وزن بچوں کا 73 فیصد صرف 10 ممالک سے تعلق رکھتا ہے۔  

              رپورٹ : شاہین حسن (روزنامہ جنگ )