استاد محمد تقی جعفری
استاد محمد تقی جعفری 1304 ہجری شمسی میں ایران کے شہر تبریز میں پیدا ہوۓ ۔ آپ کے والد محترم پڑھے لکھے نہیں تھے مگر ایک سچے اور صاف دل انسان کی حیثیت سے معروف تھے ۔ ان کے والد روٹی پکانے کا کام کرتے تھے اور ہمیشہ روٹی پکانے سے پہلے وضو ضرور کیا کرتے تھے ۔ ان کے والد کا حافطہ اس قدر قوی تھا کہ شہر کے علماء کرام کی تقاریر ان کو حفظ ہوا کرتی تھیں اور یہ حفظ شدہ تقاریر پھر لوگوں کو سنایا کرتے تھے ۔ استاد محمد تقی کی والدہ محترمہ پڑھی لکھی خاتون تھیں اور قرآن کو نہایت شایستگی کے ساتھ پڑھا کرتی تھیں ۔ آپ نے اپنی والدہ سے ہی قرات کی تعلیم حاصل کی ۔
تعلیم و تربیت
استاد محمد تقی قرآن کی تلاوت کرنے میں اپنی مثال آپ تھے ۔ 6 سال کی عمر میں 1310 ہجری شمسی کو آپ پہلی بار تبریز میں ""اعتماد "" نامی مدرسے میں داخل ہوۓ ۔ مدرسے کے استاد نے جب آپ سے قرآن کی تلاوت سنی تو آپ کی قابلیت پر بہت ہی خوش ہوا اور آپ سے مخاطب ہو کر بولا ! تمہیں پہلی اور دوسری کلاس پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ کل سے تیسری کلاس میں جا کر بیٹھ جانا ۔
ایک دن مدرسے کے پرنسپل صاحب کلاسوں کے معائینے کی غرض سے جعفری کی کلاس میں تشریف لاۓ اور سب بـچوں سے اپنی اپنی کاپیاں میز پر رکھنے کے لۓ کہا ۔ جب پرنسپل صاحب نے محمد تقی جعفری کی کاپی دیکھی تو غصّے میں آپ سے مخاطب ہوۓ کہ یہ کیسا خط ہے ؟
محمد تقی نے جواب دیا "" مجھے تو اس خط میں کوئی عیب نظر نہیں آ رہا ہے ""۔
پرنسپل صاحب کو غصہ آیا اور آپ کے ہاتھوں پر ڈنڈے مار کر سزا دی ۔ اس کے بعد آپ کو تاکید بھی کی کہ خوشخط لکھنا سیکھو اور آج سے سے ہی اپنے خط کو بہتر کرنے کے لۓ تمرین شروع کر دو ۔
بہت عرصہ گزر جانے کے بعد جب ایک دن استاد محمد تقی جعفری مشھد یونیورسٹی میں خطاب کرنے کی غرض سے تشریف لاۓ تو اتفاق سے آپ کے سکول کے زمانہ کے پرنسپل بھی وہی تشریف فرما تھے ۔ تقریر کرنے کے بعد جونہی آپ کی نظر پرنسپل صاحب پر پڑی تو آپ فورا ان کے پاس تشریف لاۓ اور نہایت ادب سے سلام عرض کیا ۔ پرنسپل صاحب نے آپ کو نہ پہچانا تب آپ نے ان کو وہ دن یاد کرایا جب ان کو برے خط کی وجہ سے سزا ملی تھی ۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے پرنسپل کا ان الفاظ کے ساتھ شکریہ ادا کیا کہ "" اے کاش اس دن آپ نے مجھے اور زیادہ ڈنڈے مارے ہوتے تاکہ میں اور بھی زیادہ صاحب علم اور سونا بن کر نکلتا "" ۔
ہجرت
1319 ہجری شمسی میں آپ 15 سال کی عمر میں تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے تبریز سے تہران تشریف لاۓ ۔ بازار قدیم میں واقع "" مدرسہ فیلسوف "" میں داخلہ لیا اور استاد آیت اللہ حاج شیخ محمد رضا تنکاینی سے "" مکاسب "" اور "" کفایہ "" کی تعلیم حاصل کی ۔
آیت اللہ میرزا مھدی آشتیانی سے مدرسہ مروی میں "" حکمت منظومہ ملا ھادی سبزواری "" اور "" امورعامہ اسفار "" کے بعض حصوں کا علم حاصل کیا ۔ ایک مدت کے بعد تعلیم ہی کے سلسلے میں قم تشریف لے گۓ اور "" دارلشفاء "" نامی مدرسہ میں قیام فرمایا ۔ آپ نے یہاں آیت اللہ سید محمد حجت کوہ کمرہ ای اور آیت اللہ شھید صدوقی سے روحانیت کی تعلیم حاصل کی ۔
آپ نے "" علم معقول "" کو آیت اللہ شیخ مھدی مازندرانی اور ""علم عرفان "" کو آیت اللہ محمد تقی زرگر سے حاصل کیا ۔ اسی طرح "" درس اخلاق "" مدرسہ فیضیہ میں امام خمینی (رح) سے سیکھا ۔
انقلاب میں سرگرمیاں :
لوگوں کے اندر انقلاب کی روح بیدار کرنے کی غرض سے آپ نے مساجد اور یونیورسٹیوں میں عوامی اجتماعات سے خطاب کیا ۔ ساواک ان خطابات کی رپورٹ حکومت وقت کو پہنچایا کرتی تھی اور یوں 1344 میں آپ کو بلوا کر خبردار کیا گیا کہ اپنے خطابات میں درج ذیل دو باتوں کا خیال رکھیں ۔
1۔ شاہ کے مخالف تقاریر نہ کیا کریں ۔
2۔ اسرائیل پر تنقید نہ کیا کریں ۔
1351 ہجری شمسی کے بعد آپ کی ٹیلیفون کالز بھی ریکارڈ کی جاتی رہیں ۔ ان دنوں تہران میں قیام کے دوران ڈاکٹر محمود حسابی کے پاس آپ کا آنا جانا تھا ۔ آپ ان کے لیکچروں میں شرکت کیا کرتے تھے اور ان کی علمی اور تحقیقاتی باتوں سے مستفید ہوا کرتے تھے ۔
ترجمہ و تفسیر نہج البلاغہ
استاد محمد تقی جعفری نے نہج البلاغہ کا ترجمہ اور تفسیر بہترین شکل میں عوام الناس کی خدمت میں پیش کیا ۔ آپ کے قریبی احباب میں سے ایک نے خواب دیکھا کہ وہ علامہ عبدالحسین امینی کے ساتھ بیٹھا ہوا ہے ۔
علامہ امینی اس صاحب سے دریافت کرتے ہیں کہ "" کیا آپ جعفری کو جانتے ہو ؟ ""
اس صاحب نے جواب دیا !
جی ہاں ! میں ان کو جانتا ہوں ۔
علامہ امینی نے فرمایا ! میں آپ کو ایک خط دیتا ہوں جعفری کو دے دینا ۔
اس صاحب نے عرض کیا کہ اگر آپ اجازت دیں تو میں اس خط کو پڑھ لوں ۔
اجازت ملنے پر جب اس نے خط پر نگاہ ڈالی تو اس نورانی خط کو دیکھ کر اس پر ایک عجیب سی کیفیت طاری ہو گئی ۔
پھر علامہ امینی نے بڑی تاکید کے ساتھ کہا کہ اس خط کو جعفری کو دینا اور میری طرف سے کہنا کہ ہم تو اس عالم برزخ میں کچھ نہیں کر سکتے ہیں لیکن آپ لوگ تو ابھی دنیا میں ہو ، تم امیرالمومنین علیہ السلام کی شان کے لۓ بہت کچھ کر سکتے ہو ۔
اس طرح استاد نے نہج البلاغہ کا ترجمہ اور تفسیر کرنی شروع کی اور یہ کام ان کی عمر کے آخری حصے تک جاری رہا ۔ 27 جلدوں پر مشتمل یہ ترجمہ اور تفسیر منتشر ہوئی ۔ استاد جعفری نے نہایت ہی شایستگی سے یہ کام انجام دیا اور آپ نے یہ ثابت کر دیا کہ نہج البلاغہ خدا کا کلام تو نہیں ہے مگر روی زمین پر مخلوق کے ہاتھوں لکھے گۓ کسی بھی کلام سے برتر ہے اور اس کے مطالب حقیقت اور سچائی پر مبنی ہیں ۔
شاگردان
استاد جعفری نے اپنی عمر کے پچاس سال معاشرے کی تعلیم و تربیت میں گزارے ۔ آپ کے بعد آپ کے شاگردوں نے آپ کے اس مقدس فریضے کو انجام دیا اور نوع انسانی کی خدمت کرتے رہے ۔ آپ کے معروف شاگردوں کے نام درج ذیل ہیں ۔
1۔ ڈاکٹر عبدالرحیم گواہی
2۔ ڈاکٹر عبداللہ نصری
3۔ حجت الاسلام ڈاکٹر محمد مھدی گرجیان
آپ کی تالیفات
آپ نے ایک سو سے زیادہ کتابیں تحریر کیں ۔ آپ کی چند معروف کتابیں درج ذیل ہیں ۔
1۔ ترجمہ و تفسیر نھج البلاغہ (27 جلد )
2۔ تفسیر و نقد تحلیل مثنوی (15 جلد)
3۔ انسان از دید گاہ قرآن
4۔ نیایش حسین ۔ علیہ السلام ۔ در عرفات
5۔ فلسفہ و ھدف زندگی
6۔ فلسفہ زیبائی و ھنر از دید گاہ اسلام
7۔ حکمت اصول سیاسی اسلام
8۔ اعلامیہ جہانی حقوق بشر از دید گاہ اسلام و غرب و تطبیق آن دو بر یکدیگر ۔
9۔فرھنگ پیرو : فرھنگ پیشرو ۔
10۔ علم و دین در حیات معقول
آپ کی وفات
آپ اپنی عمر کے آخری حصے میں پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا ہو گۓ ۔ 1377 ہجری شمسی میں ڈاکروں نے آپ کی بیماری کی تشخیص دی ۔ آپ کا بیٹا تعلیم کی غرض سے ناروے میں مقیم تھا اور یوں وہ اپنے والد کو معالجے کی غرض سے ناروے لے گیا ۔
اس کے بعد لندن کے ایک ہسپتال میں بھی آپ کو داخل کروا دیا گیا مگر قدرت کا بلاوا آپ کے لۓ آ گیا تھا اور یوں 25 آبان 1377 ہجری شمسی کو آپ اللہ کو پیارے ہو گۓ ۔
تحریر و پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان
متعلقہ تحریریں:
آیت اللہ العظمٰی صافی گلپایگانی