• صارفین کی تعداد :
  • 2412
  • 9/27/2008
  • تاريخ :

پاکستانی باسمتی چاول اعلیٰ معیار کے باعث ہندوستانی چاول کو پیچھے چھوڑ گئے

باسمتی چاول

نئی دہلی (جنگ نیوز) پاکستانی باسمتی چاول اپنی کم قیمت اور اعلیٰ معیار کے باعث عالمی مارکیٹ میں ہندوستانی چاول کو پیچھے چھوڑ گیا۔ بھارت میں اضافی ٹیکس کے باعث باسمتی چاول کی فی ٹن قیمت 14 سو ڈالر ہے جبکہ پاکستانی برآمد کنندگان اس سے پانچ سو ڈالر کم قیمت پر چاول فراہم کررہے ہیں۔

 

 پاکستان میں رواں سال 28 لاکھ ایکڑ رقبے پر دھان کی کاشت اور بہتر موسمتی حالات کے باعث 643 لاکھ ٹن پیداوار کی توقع ہے جس سے عالمی مارکیٹ میں پاکستانی چاول کی برآمد میں بھی اضافہ متوقع ہے جبکہ بھارتی حکومت کی پابندیوں کے نتیجے میں چاول کی برآمد میں متواتر کمی آ رہی ہے اور بھارتی کمپنیاں بیرون ملک منڈیوں سے محروم ہو رہی ہیں۔ عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارتی حکومت نے ملکی ضروریات کی تکمیل اور برآمد کی حوصلہ شکنی کیلئے باسمتی چاول کی برآمد پر پابندی عائد کر دی تھی تاہم بعد ازاں برآمد کی اجازت دیتے ہوئے باسمتی چاول کی کم ازکم فی ٹن قیمت 12 سو ڈالر مقرر کی گئی اور اس کی برآمد پر مزید 2 سو ڈالر ٹیکس بھی عائد کر دیا جس سے عالمی مارکیٹ میں بھارتی چاول کی قیمت 14 سو ڈالر فی ٹن تک پہنچ گئی۔

 

دوسری طرف پاکستان سے برآمد کئے جانے والے اعلیٰ معیار کی باسمتی چاول کی فی ٹن قیمت بھارت کے مقابلے میں پانچ سو ڈالر تک کم ہے جس کے باعث مختلف ممالک میں پاکستانی چاول کی خریداری میں اضافہ ہوگیا ہے اور بھارتی برآمد کنندگان اپنی بیرون ملک منڈیوں سے محروم ہو رہے ہیں۔ عالمی منڈی میں چاول کی بڑھتی ہوئی طلب کو مد نظر رکھتے ہوئے رواں سال پاکستان میں 28 لاکھ ایکڑ رقبے پر دھان کی فصل کاشت کی گئی ہے جس سے کم ازکم پیداوار کا تخمینہ 63 لاکھ ٹن لگایا گیا ہے تاہم برآمد کنندگان کا خیال ہے کہ چاول کی پیداوار 70 لاکھ ٹن رہے گی اور ملکی ضروریات کی تکمیل کے بعد بھی چالیس لاکھ ٹن چاول برآمد کیا جا سکتا ہے۔

 

 برآمد کنندگان کے مطابق گذشتہ برس پاکستان سے 8 لاکھ ٹن باسمتی چاول برآمد ہوئے تھے جبکہ رواں سال یہ حجم بڑھ کر 12 لاکھ ٹن تک پہنچ جائے گا۔ دوسری طرف بھارتی برآمد کنندگان حکومت کی طرف سے عائد پابندیوں اور سخت قوانین سے نالاں ہیں اور انہیں شبہ ہے کہ بھارتی چاول عالمی سطح پر اپنی منڈیاں کھو رہا ہے اور اس کی جگہ پاکستانی چاول کو حاصل ہو رہی ہے جو نہ صرف قیمت میں کم ہے بلکہ معیار میں بھی زیادہ بہتر ہے۔

 

 بھارتی برآمد کنندگان نے اپنی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں مکمل تباہی سے بچانے کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں اور چاول کی برآمد پر عائد اضافی ٹیکس ختم کئے جائیں تاکہ وہ عالمی مارکیٹ میں پاکستان کا مقابلہ کر سکیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اکتوبر سے نیا چاول مارکیٹ میں آ جائے گا اس لئے رواں ماہ کے دوران ہی اقدامات کا اعلان کرنے کی ضرورت ہے۔