بے نظیر بھٹو کے شوہر ملک کے گیارہویں صدر ہیں
آصف علی زرداری کا بطور صدرِ پاکستان انتخاب اور عالمی ردعمل
پاکستان میں چھ ستمبر کے صدارتی الیکشن میں پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر پرسن کو ملک کے الیکٹورل کالج نے نیا صدر منتخب کر لیا ہے۔
پاکستان میں صدارتی انتخابی عمل ہفتے کے روز مکمل ہو گیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار آصف علی زرداری بھاری اکثریت کے ساتھ ملک کے نئے صدر بن گئے ہیں۔ سن اُنیس سو چھپن کے بعد وہ پاکستان کے گیارہویں صدر ہیں۔ زرداری سے قبل، میجر جنرل سکندر مرزا، فیلڈ مارشل محمد ایوب خان، جنرل محمد یحیٰ خان، ذوالفقارعلی بھٹو، فضل الہی چوہدری، جنرل محمد ضیا اُلحق، غلام اسحٰق خان ، سردار فاروق احمد لغاری، جسٹس ریٹائرڈ محمد رفیق تارڑ، جنرل پرویز مشرف منصب صدارت پر فائز رہ چکے ہیں۔ اِس کامیابی پر اُن کو اندرون ملک اور بیرون ملک سے مبارک باد کے پیغامات روانہ کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
امریکا کا رد عمل
الیکشن جیتنے پرعالمی برادری اِس خیال کو تقویت دے رہی ہے کہ نئے صدر کے ساتھ قریبی تعاون میں فروغ سے علاقائی سلامتی اور دہشت گردی کے خلاف جاری عالمی جنگ آگے بڑھایا جائے گا۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان گورڈن جونڈھیرو کے مطابق امریکی صدر جورج ڈبلیو ببش نئے صدر، وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور سیاسی حکومت کے ساتھ مل کر کام کر نے کی مناسبت سے مستقبل میں دیکھ رہے ہیں کہ کس طرح اہم معاملات کو ترجیح دی جاتی ہے۔ اِن معاملات میں انسداد دہشت گردی اور پاکستان کو مستحکم اور محفوظ ملک بنانا شامل ہے
برطانیہ کا رد عمل
برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ ملی بینڈ کی جانب سے بھی ایسا ہی بیان سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ صدر زرداری کے ساتھ قریبی رابطے کے ساتھ کام کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے تعلقات کو مزید بہتر خطوط پر استوار کرنا ہے۔
ملی بینڈ کا مزید کہنا ہے کہ جمہوری حکومت پاکستانی عوام کی بہتر خدمت کرسکتی ہے اور اِس عمل سے جمہوری اقدار کو بھی استحکام حاصل ہو گا۔ ملی بینڈ کے بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ برطانوی حکومت زرداری کی انسداد دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے سلسلے میں ہر ممکن معاونت کرنے کو تیار ہے۔
یورپی یونین کا رد عمل
یورپی یونین کی جانب سے کہا گیا ہے کہ آصف علی زرداری کے منصب صدارت سنبھالنے سے اندرون ملک سکیورٹی خدشات میں کمی واقع ہونے کا امکان ہے۔ یورپی یونین کے صدر ملک فرانس نے کہا ہے کہ زرداری کے صدر منتخب ہونے کے بعد علاقائی تناؤ میں کمی ہونی چاہئے۔
یورپی کمیشن کے سربراہ جوزے مینیویل باروسو کا کہنا ہے کہ زرداری کے صدر بننے کے بعد پاکستان کی اقتصادی صورت حال بہتر ہونے کی توقع کی جا سکتی ہے اور ساتھ میں سکیورٹی چیلنجز کا بھی بھر پور جواب دیا جائے گا۔
ایران کا رد عمل
ایرانی صدر محمود احمدی نژاد کی جانب سے بھی مبارک بار کا پیغام روانہ سامنے آیا ہے جس میں ہر فیلڈ میں تعاون کا بھی عندیہ دیا گیا ہے۔ افغان صدر نے زرداری کو الیکشن جیتنے کی مبارک دیتے ہوئے کہا کہ اِس سے تعلقات میں تبدیلی ممکن ہے۔ اپنے بیان میں حامد کرزئی نے پیپلز پارٹی کی مقتول لیڈر بے نظیر بھٹو کے ساتھ اپنے تعلُقات کا بھی ذکر کیا۔.
alarabia.net