معبود
بہت حسین ہیں تیری عقیدتوں کے گلاب |
حسین تر ہے مگر ہر گلِ خیال ترا |
ہم ایک درد کے رشتے میں منسلک دونوں |
تجھے عزیز مرا فن مجھے جما ل ترا |
مگر تجھے نہیں معلوم قربتوں کے الم |
تری نگاہ مجھے فاصلوں سے چاہتی ہے |
تجھے خبر نہیں شاید کہ خلوتوں میں مری |
لہو اگلتی ہوئی زندگی کراہتی ہے |
تجھے خبر نہیں شاید کہ ہم وہاں ہیں جہاں |
یہ فن نہیں ہے اذیت ہے زندگی بھر کی |
یہاں گلوئے جنوں پر کمند پڑتی ہے |
یہاں قلم کی زباں پر ہے نوک خنجر کی |
شاعر کا نام : احمد فراز
پیشکش : شعبہ تحریرو پیشکش تبیان