• صارفین کی تعداد :
  • 3876
  • 5/28/2008
  • تاريخ :

اردو زبان کا نام اور مجمل تاریخ

برصغیر

تمہید

برصغیر پاک و ہند میں مسلمان فاتحوں کا داخلہ اس سرزمین کے لۓ ایک انقلابی پیغام لایا، جس نے یہاں کے باشندوں کی زندگی کے تمام پہلوؤں کو متاثر  اور نئی خوبیوں سے آشنا کیا ۔ زندگی کی بنیاد  فلسفہ شرک پر رکھنے والی قوموں کے لۓ توحید الہی کا نعرہ ایک بالکل ہی نئی آواز تھی ۔ جس نے یہاں کے قدیم نظام زندگی کے گھروندوں میں لرزہ برپا کردیا ۔ بے شمار دیوی، دیوتاؤں کی پوجا کے چکر میں پھنسا ہوا معاشرہ ہمیشہ مذہبی پروہتوں اور مطلق العنان  حاکموں کے ظالمانہ اقتدار کا نشانہ بنتا آیا ہے ۔ ان دونوں طبقوں کے گٹھ جوڑ نے ہر جگہ اور ہر زمانے میں عام انسان کو ایک مٹھی بھر جماعت کی ہوس کا شکار بنایا ہے ۔ فرماں رواؤں اور ان کے حمایتی پجاریوں نے عوام کو اعلی اور ادنی میں تقسیم کرکے انہیں توہم پرست، جاہل اور متعصب بنایا اور خود دادعیش دی ہے ۔ اسلام کے پہلے ہی سبق، توحید نے یہ طلسم توڑ ڈالا، اور لوگوں کو انسانی بادشاہی، فوق البشری دیوتائی، فضول رسم پرستی، بے جا انسانی امتیاز اور اندھی جہالت کی خوناک زنجیروں سے نجات دے کر، رب العلمین کا غلام بنایا اور ایسے معاشرے کو وجود بخشا جس میں کوئی انسان کسی دوسرے کا محکوم نہیں، کوئی آقا اور بندہ نہیں، کوئی انسانیت سوز اخلاق نہیں، کوئی حمیت جاہلیت نہیں ۔ سب  افراد اللہ کے بندے اور اس کے کنبے میں داخل ہیں، اور باہمی مساوات، رحمت، تعاون اور برابری سے زمین پر اللہ کے خلیفہ  بن  کر اس کی مرضی پوری کرتے ہیں ۔

 

ایک  مسلم اور غیر مسلم  معاشرے میں عقائد اور فلسفہ زندگی کے اتنے  کھلے تضاد کی بدولت ان کے مظاہر حیات کے ہر پہلو میں  نمایاں فرق معلوم ہوتا ہے ۔ مسلم کی نشت و برخاست، وضع قطع، لباس ہر چیز غیر مسلم سے مختلف ہوتی ہے ۔ سوچنے سمجھنے کا انداز جدا ہوتا ہے، پسند و ناپسند کا معیار الگ ہوتا ہے  اور اس کا اثر زبان و ادبیات سے بھی مترشح ہوتا ہے ۔

 

متعلقہ تحریریں:

    فارسی  ادب

   شعر و شاعری

   طنز و مزاح