نماز اور دعاء فرج(اہم مشکلات کے حل کے لئے)
ابو جعفر بن جریر طبری مسند فاطمہ(علیہا السلام) میں کہتے ہیں ابو حسین کاتب کا بیان ہے میں ابو منصورکے وزیر کی جانب سے ایک کام کےلئے مامور ہوا، لیکن اسی دوران اس کے اور میرے درمیان اختلاف پیش آیا جس کی بنا پر میں چھپنے پر مجبور ہوگیا، اس نے میری کھوج شروع کردی اور مجھے ڈرایا دھمکایا، ایک مدت تک میں وحشت زدہ چھپا رہا، لیکن پھر طے کیا کہ شب جمعہ امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کے مرقد منور پر حاضر ہوں اور رات دعا اور رازو نیاز میں گزار دوں ۔ حرم مطہر میں داخل ہوا، رات طوفانی تھی اور بارش ہورہی تھی حرم کے خادم ابن جعفر سے درخواست کی کہ حرم کے دروازے کو بند کردے تاکہ ان افراد سے محفوظ رہوں جن سے مجھے خوف ہے۔ اس نے ہماری درخواست کو قبول کیا اور دروازے بند کردیئے آدھی رات ہوگئی طوفان کے ساتھ تیز بارش کی وجہ سے، اس مبارک جگہ پر لوگوں کا آنا جانا بند ہو گیا۔ حرم پوری طرح خالی ہو گیا۔ دعا پڑھتا تھا، زیارت پڑھتا تھا اور پھر نماز پڑھتا تھا ۔ اسی حال میں تھا کہ ناگاہ ضریح کے پاس سے کسی کے چلنے کی آواز آئی، دیکھا ایک شخص زیارت میں مشغول ہے، وہ اپنی زیارت میں حضرت آدم علیہ السلام اور الوا العزم پیغمبروں پر سلام کررہا ہے ۔ پھر اس نے معصوم اماموں پر سلام بھیجا، پھر ایک ایک معصوم امام علیہ السلام پر سلام کیا، یہاں تک کہ حضرت صاحب الزمان ارواحنا فداہ کا نام نامی آیا لیکن اس کا ذکر نہ کیا ہمیں اُس کے اِس عمل پر تعجب ہوا اپنے آپ سے کہا شاید بھول گیا ہو : یا انھیں نہ پہنچانتا ہو، یا اس شخص کا مذہب ہی ایسا ہو جب وہ زیارت سے فارغ ہو گیا تو دو رکعت نماز پڑھی، اور ہمارے مولا امام جواد علیہ السلام کی ضریح کے پاس گیا اسی طرح سے زیارت کی اور سلام کیا، اور دو رکعت نماز پڑھی۔ میں اسے نہیں پہنچانتا تھا ۔ اسی وجہ سے اس سے ڈرا۔ وہ ایک کامل جوان تھا۔ اس نے سفید لباس پہن رکھا تھا، اور سر پر بندھے ہوے عمامہ سے تحت الحنک لٹک رہی تھی۔ عبا دوش پر ڈالے ہوے تھا۔ میری طرف رخ کیا اور کہنے لگا : ابو حسین : تم کیوں دعاء فرج نہیں پڑھتے۔ میں نے عرض کیا اے میرے آقا دعاء فرج کیا ہے؟ فرمایا دو رکعت نماز پڑھو اور کہو :
(دعا کو پڑھنے کے لئے تصویر پر کلک کریں)
”یٰا ربّٰا ہُ “ دس۱۰مرتبہ ”یٰا سَیَّدٰاہُ “ دس ۱۰ مرتبہ، ” یٰا مَوْلاٰہُ ( یٰا مَوْلَیٰاہُ ) “ دس ۱۰ مرتبہ،”یٰا غٰایَتٰاہُ“ دس ۱۰ مرتبہ،”یٰا مُنْتَھیٰ رَغْبَتٰاہُ“ دس۱۰مرتبہ-
(دعا کو پڑھنے کے لئے تصویر پر کلک کریں)
اس کے بعد جو چاہو دعا کرو، پھر اپنے داہنے رخسار کو زمین پر رکھو اور سو ”۱۰۰“ مرتبہ کہو
(دعا کو پڑھنے کے لئے تصویر پر کلک کریں)
پھر بائیں رخسار کو زمین پر رکھو اور سو ”۱۰۰“ مرتبہ کہو ادرکنی اور اس کے بعد الغوث الغوث کو ایک سانس میں جتنا کہہ سکتے ہو، تکرار کرو، اور سجدہ سے سراٹھاؤ انشاء اللہ پروردگار عالم اپنے کرم سے تمھاری حاجت کو پورا کردیگا۔ جب میں نماز و دعا میں مشغول ہوگیا تو وہ باہر چلا گیا ۔ میں نے نماز و دعا تمام کی، اور ابن جعفر کے پاس آیا تاکہ اس شخص کے متعلق سوال کروں کہ وہ کیسے حرم میں وارد ہوا ؟میں نے دیکھا کہ سارے دروازے بند ہیں اور تالے لگے ہوئے ہیں ‘ تعجب ہوا، اپنے آپ سے کہا شاید وہ یہیں سویا ہوا ہو، اور مجھے علم نہ رہا ہو، ابن جعفر کے پاس گیا وہ اس کمرہ سے باہر آے جس میں حرم کے چراغوں میں ڈالا جانے والا تیل رکھا ہوا تھا، ان کو سارا ماجرا بتایا اور اس کے متعلق سوال کیا۔ انھوں نے کہا :وہ ہمارے مولا حضرت صاحب الزمان (عج) تھے۔ اسی طرح شب میں جب لوگ چلے جاتے ہیں اور حرم خالی ہو جاتا ہے تو ہم نے ان کی بارہا زیارت کی ہے۔ میں نے جو چیز کھو دی تھی، اس پر شدت سے افسوس ہوا ۔ طلوع فجر کے وقت حرم مطہر سے باہر آیا اور ”کرخ“ (جہاں میں چھپا ہوا تھا )چلا گیا ۔ ابھی ظہر نہ ہوئی تھی کہ ابو منصور کے کارندے ملاقات کے لئے ہم کو ڈھونڈتے ہوئے معلوم ہوئے، اور ہمارے احباب سے پوچھ رہے تھے ان کے ہاتھ میں وزیر کا امان نامہ تھا جسے خود اس نے لکھا تھا اس میں صرف بھلائی تھی۔ میں اپنے ایک قابل اطمینان دوست کے ساتھ وزیر کے پاس گیا، وہ اٹھا اور اس نے مجھے گلے لگا لیا، میرے ساتھ ایسا سلوک کیا کہ ابھی تک میں نے نہیں دیکھا تھا، اور اس نے کہا کہ اب یہ نوبت آگئی ہے کہ تم حضرت صاحب الزمان (عج) سے میری شکایت کرتے ہو ؟ میں نے کہا : وہ ایک دعا اور درخواست تھی، اس نے کہا : تم پر وائے ہو، کل رات یعنی شب جمعہ ہم نے اپنے مولا حضرت صاحب الزمان (عج) کو خواب میں دیکھا، انھوں نے ہمیں اچھے کاموں کا حکم دیا اور اس کے متعلق ہم سے ایسی سختی کے ساتھ پیش آئے کہ میں ڈر گیا، میں نے کہا : لاٰاِلٰہَ اِلاّٰ اللّٰہ میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ حق ہیں اور ان پر حق کی انتہا ہے۔ گذشتہ شب میں نے اپنے مولا کی بیداری کے عالم میں زیارت کی مجھ سے اس طرح فرمایا اور جوکچھ حرم حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام میں دیکھا تھا اس سے بیان کیا ۔ وہ اس قضیہ سے متعجب ہوا اور میرے حق میں بہت بھلائی کی ۔ اس کی طرف سے ہمیں ایسا مقام حاصل ہوا کہ میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ یہ سب کچھ حضرت صاحب الزمان (عج) کی برکت تھی۔