• صارفین کی تعداد :
  • 5265
  • 3/18/2008
  • تاريخ :

عید نوروز

یا مقلب القلوب والابصار

نوروز کے معنی " نۓ دن" کے ہیں ۔ وہ نیا دن جو اگلے سال کا آغاز ہے ۔فارس تہزیب کی حامل اقوام

""عید نوروز "" کو بڑے پر جوش انداز میں مناتی ہیں ۔ایرانی سال کا آغاز  21 مارچ سے ہوتا ہے ۔

 

نۓ سال کے آغاز کی خوشی میں ایران اور فارس تہزیب کی جامل اقوام آباد اپنی تاریخی روایات کے مطابق اس روز کو ایک تہوار کے طور مناتی ہیں ۔

هفت سین

 

عید نوروز کا تہوار کہاں سے شروع ہوا اس کے متعلق مختلف قیاس آرائیاں ہیں ۔ بہت سی افسانوی داستانوں کے مطابق پیشدادی دور میں اس کا آغاز ہوا اور چوتھے جمشید بادشاہ نے اس کی بنیاد رکھی ۔

تخت جمشید

ایرانیوں کا نیا سال بہار کی آمد کے ساتھ شروع ہوتا ہے ۔ بہار کی آمد آمد ہوتی ہے اور ہر چیز نکھر جاتی ہے ۔ پورا سماں تازہ لگنے لگتا ہے ۔ ایران میں آریائی قوم کے آنے سے پہلے بھی عید نوروز کو ایک اہم ترین تہوار کے طور منایا جاتا تھا ۔ مھر داد بہار جو کہ ایک مشہور ایرانی تحقیق دان ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ نوروز کی رسم صرف ایران میں ہی نہیں بلکہ اس کو ایران کے ارد گرد کے علاقوں میں بھی منایا جاتا تھا ۔ آج بھی پاکستان اور ہندوستان میں بہار کی آمد پر جشن منایا جاتا ہے کہ جس کو ""بسنت میلا "" یا ""جشن بہاراں"" کہا جاتا ہے ۔

 

زمانہ جاہلیّت میں جزیرہ عرب کے لوگ بھی اس تہوار کو مناتے تھے ۔ پہلوی اور مانوی دور کی تہریروں میں بھی جشن نوروز کے متعلق ذکر کیا گیا ہے ۔ شیراز میں واقع تخت جمشید پر بھی جشن نوروز کا اہتمام کیا جاتا تھا ۔ تخت جمشید کو ھخامنشی دور میں ایک مقدس مقام کا درجہ  حاصل تھا ۔ ھخامنشی دور کے بادشاہ جشن نوروز کے موقع پر مختلف اقوام کے نمائندوں از جملہ مادی، عیلامی ،بابلی، خوزی، آشوری، ھندی، تونسی، آفریقائی  کو جشن میں مدعو کرتے تھے یہ سب اپنے اپنے قومی لباس میں تشریف لاتے اور جشن کے موقع پر بادشاہ کو تحائف پیش کرتے تھے ۔ اشکانی اور ساسانی دور میں بھی تاریخی روایات کے مطابق جشن کا اہتمام کیا جاتا تھا ۔

هفت سین

ایرانی قوم  عید نوروز کو سال کے سب سے بڑے تہوار کے طور پر مناتی ہے ۔ نیا سال شروع ہونے سے پہلے ہی لوگ اپنے گھروں کی صفائی شروع کر دیتے ہیں ۔ اس کو ""خانہ تکونی "" کا نام دیا جاتا ہے ۔ اس موقع پر لوگ ہر چیز نئی خریدنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ بازاروں میں گھماں گھمی دیکھنے کو ملتی ہے ۔ ایران میں ایک دلچسپ رسم یہ ہے کہ وہ سال کے آغاز پر اپنے گھروں میں دسترخوان بچھاتے ہیں جن پر سات مختلف اور مخصوص اشیاء رکھی جاتی ہیں جن کا نام جروف تہجی کے مطابق ""س ""  سے شروع ہوتا ہے ۔ اس رسم کو ""ھفت سین "" کا نام دیا جاتا ہے ۔ عام طور پر یہ سات اشیاء  سیب ، سبزگھاس ،سرکہ ،گندم سے تیّار شدہ ایک غذا، ایک رسیلا پھل یا بیر، ایک سکّہ اور ادرک پر مشتمل ہوتی ہیں ۔ بعض اوقات ادرک کی بجائے کوئی مصالحہ رکھ دیا جاتا ہے ۔ بہت سے لوگ قرآن کریم کو بھی اپنے دسترخوان پر رکھتے ہیں تاکہ آنے والاسال ان کے لیۓ برکات لے کر آۓ ۔ بعض ""دیوان حافظ"" یا ""شاہنامہ فردوسی"" کو دستر خوان پر سجاتے ہیں ۔ شاعری کی ان کتابوں سے شعر پڑھنا بھی رسم کا حصّہ ہے ۔

 

نیا سال شروع ہونےسے  پہلے ہی لوگ چھوٹے گملوں میں گندم یا کوئی دوسری سبز چیز اگاتے ہیں یا بازار سے خرید کر لاتے ہیں ۔ ان گملوں کو وہ نۓ سال کے تیرویں دن تک گھر میں رکھتے ہیں  بہت سے لوگ شیشے کے برتنوں میں سنہری مچھلی بھی بازار سے لاتے ہیں۔

سنهری مچهلی

نیا سال شروع ہوتے ہی لوگ ایک دوسرے کو عید ملتے ہیں اور  بڑے بچوں کو عیدی پیش کرتے ہیں ۔ نۓ سال کے پہلے کچھ دن خاندان کے بزرگوں کو اور  ارد گرد کے دوست احباب کو ملنے میں گزارے جاتے ہیں ۔ جب کوئی کسی کے گھر عید ملنے جاتا ہے تو مٹھائی اور دوسرے تحائف کے ساتھ وہاں جاتا ہے ۔

سبزه

نۓ سال کے تیرویں دن کو  "" سیزدہ بدر "" کا نام دیا جاتا ہے ۔ اس دن کو ہر کوئی اپنے گھر سے باہر گزارتا ہے ۔ اکثر لوگ پارکوں میں اس دن کو گزارنا پسند کرتے  ہیں۔ اس دن  کی ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ سبز نباتات جو سال کے آغاز پر یہ لوگ اپنے گھروں میں اگاتے ہیں ، تیرویں دن اپنے گھروں سے باہر پھینک دیتے ہیں ۔ ""سیزدہ بدر"" کے دن کو لوگ "" آفاتی دن "" تصوّر کرتے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ اس دن کو گھر سے باہر گزارنے سے آنے والی آفت ٹل جاتی ہے۔

سیزده به در

متعلقہ تحریریں:

عید نوروز فوٹو گیلری