• صارفین کی تعداد :
  • 4575
  • 3/4/2008
  • تاريخ :

زندگي نامہ بينظير بھٹو

بے نظير کا   والد کے ہمراہ دورہ بھارت

 

 

تاريخ پيدائش 21 جون 1953
جائےپيدائش کراچي
وفات 27 دسمبر 2007 راولپنڈي

 

بينظير بھٹو پاکستان کي پہلي خاتون وزيراعظم ہيں -آپ 1988 کو پاکستان کي وزيراعظم بنيں ليکن صرف 20 مہينوں کے بعد اس وقت کے صدر پاکستان غلام اسحاق خان نے آٹھويں ترميم کو استعمال کرتے ہوئے اسمبلي کو ختم کرتے ہوئے نئے اليکشن کروائے گئے-

بينظير بھٹو کا تعلق پاکستان پيپلز پارٹي سے ہے? ذوالفقار علي بھٹو کي بڑي صاحبزادي سابق وزيراعظم بے نظير بھٹو 21 جون 1953ميں سندھ کے مشہور سياسي بھٹو خاندان ميں پيدا ہوئيں-
ابتدائي تعليم

 بے نظير بھٹو نے ابتدائي تعليم Lady Jennings Nursery School اور Convent of Jesus and Mary کراچي ميں حاصل کي? اس کے بعد دو سال Rawalpindi Presentation Convent ميں بھي تعليم حاصل کي، جبکہ انھيں بعد ميں مري کے Jesus and Mary ميں داخلہ دلوايا گيا? انھوں نے 15 سال کي عمر ميں اوليول کا امتحان پاس کيا-

اعلي تعليم

 اپريل 1969 ميں انھوں نے Harvard University کے Radcliffe College ميں داخلہ ليا? بے نظير بھٹو نے Harvard University سے 1973 ميں پوليٹيکل سائنس ميں گريجوايشن کر ليا? اس کے بعد انھوں نے آکسفورڈ يونيورسٹي ميں داخلہ ليا جہاں سے انہوں نے فلسفہ، معاشيات اور سياسيات ميں ايم اے کيا? اس دوران بے نظير آکسفورڈ يونيورسٹي يونين کي صدر بھي رہيں-

بے نظيرکي وطن واپسي پرمشکلات

 بے نظير برطانيہ سے تعليم حاصل کے بعد جون 1977 ميں اس ارادے سے وطن واپس آئيں کہ وہ ملک کي خارجہ امور ميں خدمات سر انجام ديں گي- ليکن ان کے پاکستان پہنچنے کے دو ہفتے بعد جنرل ضياءالحق نے ذوالفقار علي بھٹو کي منتخب حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کر ليا- جنرل ضياءالحق نے ذوالفقار علي بھٹو کو جيل بھيجنے کے ساتھ ساتھ ملک ميں مارشل لاء نافذ کر ديا- اور ساتھ ہي بے نظير بھٹو کو بھي گھر کے اندر نظر بند کر ديا گيا- انھوں نے اٹھارہ ماہ تک قيد اور نظر بندي کي مشکلات کے ساتھ ساتھ آمرانہ اقدام کے خلاف جدوجہد جاري رکھي-

 

اپريل 1979 ميں جنرل ضياءالحق نے ذوالفقار علي بھٹو کو قتل کے ايک متنازعہ کيس ميں پھانسي پر چڑھا ديا- 1981 ميں مارشل لاء کے خاتمے اور جمہوريت کي بحالي کے ليے ايم آر ڈي کے نام سے اتحاد بنايا گيا- جس ميں آمريت کے خلاف 14 اگست 1983 سے بھر پور جدوجہد شروع کي، تحريک کي قيادت کرنے والے غلام مصطف?ي نے دسمبر 1983 ميں تحريک کو ختم کرنے کا اعلان کيا، ليکن عوام نے جدوجہد جاري رکھي- 1984 ميں بے نظير کو جيل سے رہائي ملي، جس کے بعد انھوں نے دو سال تک برطانيہ ميں جلاوطني کي زندگي گزاري? اسي دوران پيپلزپارٹي کے رہنماؤں نے انھيں پارٹي کا سربراہ بنا ديا? ملک سے مارشل لاء اٹھوائے جانے کے بعد جب اپريل 1986 ميں بے نظير وطن واپس لوٹيں تو لاہور ائيرپورٹ پر ان کا فقيد المثال استقبال کيا گيا-

 

شادي

 بے نظير بھٹو 1987 ميں نواب شاہ کي اہم شخصيت حاکم علي زرداري کے بيٹے آصف علي زرداري سے رشتہ ازدواج ميں منسلک ہو گئيں- ليکن اس کے ساتھ ساتھ اپني سياسي جدوجہد کا دامن نہيں چھوڑا-

بےنظير اور شوہر آصف زرداري

ضياءالحق کے طيارے کو حادثہ

17 اگست 1988 ميں ضياءالحق طيارے کے حادثے ميں جاں بحق ہو گئے تو ملک کے اندر سياسي تبديلي کا دروازہ کھلا-

جنرل ضياءالحق

پاکستان ميں سياسي تبديلي

 سينٹ کے چئيرمين غلام اسحاق کو قائم مقام صدر بنا ديا گيا- جس نے نوے دن کے اندر انتخابات کروانے کا اعلان کيا? 16 نومبر 1988 ميں ملک ميں عام انتخابات ہوئے، جس ميں قومي اسمبلي ميں سب سے زيادہ نشستيں پيپلز پارٹي نے حاصل کيں-

پہلي خاتون وزيرِاعظم

بے نظير بھٹو نے دو دسمبر 1988 ميں 35 سال کي عمر ميں ملک اور اسلامي دنيا کي پہلي خاتون وزيرِاعظم کے طور پر حلف اٹھايا- اگست 1990 ميں بيس ماہ کے بعد صدر اسحاق خان نے بے نظير کي حکومت کو کرپشن کے الزامات لگا کر برطرف کر ديا- 2 اکتوبر 1990 کو ملک ميں نئے انتخابات ہوئے جس ميں مسلم ليگ نواز اور بے نظير حکومت کي مخالف جماعتوں نے اسلامي جمہوري اتحاد کے نام سے الائنس بنايا-جس کے انتخابات ميں اکثريت حاصل کي? ان انتخابات کے نتيجے ميں مسلم ليگ نواز کے سربراہ نواز شريف وزيراعظم بن گئے- جبکہ بے نظير قائدِ حزبِ اختلاف بن گئيں? 1993 ميں اس وقت کے صدر نے غلام اسحاق خان کے نواز شريف کي حکومت کو بھي کرپشن کے الزام ميں برطرف کر ديا- جس کے بعد اکتوبر 1993 ميں عام انتخابات ہوئے-جس ميں پيپلز پارٹي اور اس کے حليف جماعتيں کامياب ہوئيں اور بے نظير ايک مرتبہ پھر وزيرِاعظم بن گئيں? پيپلز پارٹي کے اپنے ہي صدر فاروق احمد لغاري نے 1996 ميں بدامني اور کرپشن کے الزمات لگا کر بے نظير کي حکومت کو برطرف کر ديا-

بدعنواني کے الزامات اور مقدمات

آپ اور آپ کے خاوند آصف علي زرداري پر مالي بدعنواني کے بيشتر الزامات لگے اور دنيا کے مختلف ممالک ميں اس سلسلہ ميں مقدمات قائم ہوئے? اکتوبر 2007ء ميں بينظير امريکي امداد سے پرويز مشرف کي حکومت سے سازباز کے نتيجے ميں اپنے خلاف مالي بدعنواني کے تمام مقدمات ختم کروانے ميں کامياب ہو گئي-

بينظير نے پرويز مشرف کي طرف سے 3 نومبر 2007ء کو ہنگامي حالات کے نفاذ اور منصف اعظم افتخار محمد چودھري کو ہٹانے کي درپردہ حمايت کي تاہم بيان بازي کي حد تک بينظير نے اس فوجي اقدام پر کچھ عرصہ تنقيد کي، مگر بعد ميں کھلم کھلا حمايت کي-

قبل از قتل

بے نظير نے اپنے بھائي مرتضي کے قتل اور اپني حکومت کے ختم ہونے کے کچھ عرصے بعد ہي جلا وطني اختيار کرتے ہوئے متحدہ عرب امارات ميں دبئي ميں قيام کيا- اسي دوران بے نظير، نواز شريف اور ديگر پارٹيوں کے سربراہان کے ساتھ مل کر لندن ميں اے آر ڈي کي بنياد ڈالي? اور ملک ميں جنرل پرويز مشرف کي حکومت کے خلاف بھرپور مزاحمت کا اعلان کيا? ان کي جلاوطني کے دوران ايک اہم پيش رفت اس وقت ہوئي جب 14 مئي 2006 ميں لندن ميں نواز شريف اور بے نظير کے درميان ميثاقِ جمہوريت پر دستخط کر کے جمہوريت کو بحال کرنے اور ايک دوسرے کے خلاف استعمال نہ ہونے کا فيصلہ کيا-

 دوسري پيش قدمي اس وقت ہوئي جب 27 جولائي 2007 کو ابوظہبي ميں جنرل مشرف اور بے نظير کے درميان ايک اہم ملاقات ہوئي جس کے بعد پيپلز پارٹي کي چئيرپرسن تقريباً ساڑھے آٹھ سال کي جلاوطني ختم کر کے 18 اکتوبر کو وطن واپس آئيں تو ان کا کراچي ائيرپورٹ پر فقيد المثال استقبال کيا گيا- بے نظير کا کارواں شاہراہِ فيصل پر مزارِ قائد کي جانب بڑھ رہا تھا کہ اچانک زور دار دھماکے ہوئے جس کے نتيجے ميں 150 افراد کو موت کي نيند سلا ديا گيا، جبکہ سينکڑوں زخمي ہو گئے-

 قيامت صغري کے اس منظر کے دوران بے نظير کو باحفاظت بلاول ہاؤس پہنچا ديا گيا-

پيپلز پارٹي کي چئيرپرسن جب اپنے بچوں (بلاول، بختاور اور آصفہ) سے ملنے دوبارہ دوبئي گئيں تو ملک کے اندر جنرل مشرف نے 3 نومبر کو ايمرجنسي نافذ کر دي- يہ خبر سنتے ہي بے نظير دوبئي سے واپس وطن لوٹ آئيں- ايمرجنسي کے خاتمے، ٹي وي چينلز سے پابندي ہٹانے اور سپريم کورٹ کے ججز کي بحالي کا مطالبہ کرتے ہوئے حکومت کے خلاف تحريک چلانے کا اعلان کيا? اس وقت ملک ميں نگران حکومت بن چکي تھي اور مختلف پارٹيز انتخابات ميں حصہ لينے کے معاملے ميں بٹي ہوئي نظر آتي تھيں? اس صورت ميں پيپلز پارٹي نے ميدان خالي نہ چھوڑنے کي حکمت عملي کے تحت تمام حلقوں ميں اميدوار کھڑے کيے? اور کاغذاتِ نامزدگي جمع کرائے -

قتل

27 دسمبر 2007 کو جب بے نظير لياقت باغ ميں عوامي جلسے سے خطاب کرنے کے بعد اپني گاڑي ميں بيٹھ کر اسلام آباد آ رہي تھيں کہ لياقت باغ کے مرکزي دروازے پر پيپلز يوتھ آرگنائزيشن کے کارکن بينظير بھٹو کے حق ميں نعرے بازي کر رہے تھے، اس دوران جب وہ پارٹي کارکنوں کے ساتھ اظہار يکجہتي کے ليے گاڑي کي چھت سے باہر نکل رہي تھيں کہ نامعلوم شخص نے ان پر فائرنگ کر دي-

 

اس کے بعد بينظير کي گاڑي سے کچھ فاصلے پر ايک زوردار دھماکہ ہوا جس ميں ايک خودکش حملہ آور جس نے دھماکہ خيز مواد سے بھري ہوئي بيلٹ پہن رکھي تھي، خود کو دھماکے سے اڑا ديا? اس دھماکے ميں بينظير بھٹو جس گاڑي ميں سوار تھيں، اس کو بھي شديد نقصان پہنچا ليکن گاڑي کا ڈرائيور اسي حالت ميں گاڑي کو بھگا کر راولپنڈي جنرل ہسپتال لے گيا جہاں وہ زخموں کي تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گئيں? بينظير کي وصيت کے مطابق پيپلز پارٹي کي قيادت ان کے 19 سالہ بيٹے بلاول زرداري بھٹو کو وراثت ميں سپرد کر دي گئي-

محترمہ کا جنازہ

2 نومبر 2007ء کو ڈيوڈ فراسٹ سے بات چيت ميں بينظير نے دعوي کيا تھا کہ اسامہ بن لادن کو عمر شيخ نے قتل کر ديا تھا? عمر شيخ کو پرويز مشرف نے اپني کتاب ميں برطانوي خفيہ ايجنسي MI5 کا ايجنٹ بتايا ہے?

 

منبع: ويگي پديا