تفسیر سورہ بقرہ ( آیات51تا 57 )
وَإِذْ وَاعَدْنَا مُوسَى أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِن بَعْدِهِ وَأَنتُمْ ظَالِمُونَ (51)
اور ہم نے موسى سے چاليس راتوں كا وعدہ ليا تو تم نے ان كے بعد گوسالہ تيار كرليا كہ تم بڑے ظالم ہو _
1 _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو فرعون اور اسكے لشكر كے تسلط سے نجات دلانے كے بعد حضرت موسى (ع) كو عبادت اور خاص مناجات كے لئے دعوت دي_
و اذ واعدنا موسى اربعين ليلة
''ليلة'' كا معمولاً استعمال شب و روز كے لئے اور '' يوم'' كا استعمال دن كے لئے ہوتاہے _ يہاں '' ليلة'' كا استعمال اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ اللہ تعالى كا حضرت موسى (ع) سے وعدہ عبادت اورمناجات كے لئے تھا_ يہ جو حضرت موسى (ع) بنى اسرائيل كے درميان عبادات انجام ديتے تھے معلوم ہوتاہے كہ آپ (ع) كو خاص عبادت و مناجات كے لئے دعوت دى گئي _
2 _ حضرت موسى (ع) اللہ تعالى كے ہاں عظيم مقام و منزلت ركھتے ہيں _
و اذ واعدنا موسى اربعين ليلة
3 _ حضرت موسى (ع) كى خاص عبادت اور مناجات كے لئے چاليس (40) شب كا تعين ہوا _
و اذ واعدنا موسى اربعين ليلة
4 _ الہى رہبروں اور قائدين كا معاشرے سے كچھ محدود مدت تك اللہ تعالى كى عبادت كے لئے كنارہ كشى كرنا ايك پسنديدہ اور اچھا عمل ہے _
و اذ واعدنا موسى اربعين ليلة
5 _ رات كى عبادت و مناجات كى ايك خاص اہميت ہے_
واذ واعدنا موسى اربعين ليلة
6 _ چاليس رات لوگوں سے دور ہوكر عبادت و مناجات كرنے كا ايك خاص اثر ہے _
و اذ واعدنا موسى اربعين ليلة
7 _ حضرت موسى (ع) كى عدم موجودگى ميں بنى اسرائيل نے بچھڑے كى پوجا كرنا شروع كردى _
ثم اتخذتم العجل من بعدہ
'' من بعدہ'' يعنى حضرت موسى (ع) كے دور چلے جانے كے بعد _ ''اتخذتم'' ان افعال ميں سے ہے جو '' تصيير'' كا مفہوم ركھتے ہيں اسكا پہلا
174
مفعول '' العجل '' ہے اور دوسرا مفعول '' الہاً'' ہے جو بہت واضح ہونے كى بناپر كلام ميں ذكر نہيں ہوا _ گويا مطلب يوں ہے '' ثم جعلتم العجل الہاً لكم''
8 _ تاريخى اور معاشرتى واقعات ميں شخصيات كا نقش اور كردار اہم ہوتاہے _
ثم اتخذتم العجل من بعدہ
''من بعدہ'' جس سے مراد حضرت موسى (ع) كى عدم موجودگى ہے اس كا استعمال اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے جب تك حضرت موسى (ع) ان كے درميان تھے تو انہوں نے شرك كى طرف تمايل اختيار نہيں كيا _ پس تاريخ كے اہم واقعات ميں شخصيات بھى اہميت كى حامل ہيں _
9 _ انبياء (ع) اور الہى قائدين كى عدم موجودگى سے امتوں ميں انحراف كا خطرہ رہتاہے _
ثم اتخذتم العجل من بعدہ و انتم ظالمون
10 _ بنى اسرائيل نے بچھڑے كى پوجا كى طرف رغبت دريا سے عبور اور فرعونى لشكر سے نجات كے بعد اختيار كى _
و اذ فرقنا بكم البحر ... و اذ واعدنا ... ثم اتخذتم العجل من بعدہ
11 _ بنى اسرائيل كے پا س گوسالہ پرستى كى طرف رغبت و تمايل كا كوئي بہانہ يا عذر نہ تھا_
ثم اتخذتم العجل من بعدہ و انتم ظالمون
''انتم ظالمون _ در آں حاليكہ تم ظالم تھے'' يہ جملہ حاليہ اس معنى ميں ظہور ركھتاہے كہ ظالم ہونا ايك ايسى حالت تھى جو گوسالہ پرستى كے ہمراہ تھى يعنى يہ كہ بنى اسرائيل كى شرك كى طرف رغبت ظلم كى وجہ سے تھى جبكہ جہالت يا اسطرح كا كوئي اور عذر يا بہانہ درميان ميں نہ تھا_
12 _ اللہ تعالى كى نعمتوں كے مقابل بنى اسرائيل انتہائي ناشكرى قوم ہے _
فانجيناكم و اغرقنا آل فرعون ... ثم اتخذتم العجل من بعدہ و انتم ظالمون
بنى اسرائيل پر عظيم الہى نعمتوں كے ذكر كے بعد ان كے غير خدا كى پرستش كى طرف رجحان كا بيان كرنا اس بات كى نشاندہى ہے كہ يہ قوم انتہائي ناشكرى ہے _
13 _ حضرت موسى (ع) كا اپنى قوم سے دور چلے جانے اور اس قوم كا گوسالہ پرستى اختيار كرلينا انتہائي عبرت ناك ، سبق آموز اور ياد ركھنے كے قابل واقعہ ہے_
و اذ واعدنا موسى اربعين ليلة ثم اتخذتم العجل من بعدہ
14_ ظلم و ستم كرنا بنى اسرائيل كى عادت اور راہ و روش ہے _
و انتم ظالمون
يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ ''و انتم ظالمون'' جملہ معترضہ ہونہ كہ حاليہ يعنى تم لوگ ستمگر ہو جس كا ايك پہلو گوسالہ پرستى ہے _
15 _بچھڑے كى پوجا بنى اسرائيل كى ستم كاريوں ميں سے
175
ايك تھي_
ثم اتخذتم العجل من بعدہ و انتم ظالمون
16 _ غير خدا كى پرستش ظلم ہے_
ثم اتخذتم العجل من بعدہ و انتم ظالمون
17_عن ابى جعفر(ع) فى قولہ ''واذ واعدنا موسى اربعين ليلة'' قال كان فى العلم و التقدير ثلاثين ليلة ثم بدأ للہ فزاد عشراً فتم ميقات ربہ للاوّل والآخر اربعين ليلة(1)
اللہ تعالى كے اس فرمان''و اذ واعدنا موسى اربعين ليلة'' كے بارے ميں امام باقر (ع) سے روايت ہے كہ علم و تقدير الہى ميں تيس راتيں تھيں پھر اللہ تعالى كے لئے بدا حاصل ہو اتو دس دنوں كا اضافہ كرديا گيا پس حضرت موسى (ع) نے اپنے رب كے ميقات كو اول و آخر چاليس شب ميں پورا كيا
--------------------------------------------------
اعداد:
چاليس كا عدد 3،6
اللہ تعالى :
اللہ تعالى كے لئے بداء 17 اللہ تعالى كى دعوتيں 1
امتيں:
امتوں كے انحراف كى بنياد9
انبياء (ع) :
انبياء (ع) كى عدم موجودگى كے نتائج 9
بنى اسرائيل :
بنى اسرائيل حضرت موسى (ع) كى عدم موجودگى ميں 7; بنى اسرائيل كى تاريخ 7،10،12; بنى اسرائيل كا ظلم 14،15; بنى اسرائيل كا دريا سے عبور كرنا 10; بنى اسرائيل كا كفر ان 12; بنى اسرائيل كى گوسالہ پرستى 7،10،11،13،15; بنى اسرائيل كى نجات 1،10
تاريخ:
تاريخ سے عبرت 13; تاريخى تغيرات اور تحولات كے عوامل 8; تاريخ كا محرك 8; شخصيات كا تاريخ ميں كردار و اہميت 8
چلہ نشيني:
چلہ نشينى كے آثارو نتائج6
حضرت موسى (ع) :
حضرت موسى (ع) كى چلہ نشينى 3،17; حضرت موسى (ع) كو دعوت 1; حضرت موسى (ع) كى عبادت 1; بنى اسرائيل كے درميان سے حضرت موسى (ع) كى غيبت 13; حضرت موسى (ع) كا واقعہ 1،3;حضرت موسى (ع) كى عبادت كى مدت 3; حضرت موسى (ع) كى مناجات كى
--------------------------------------------------------------------------------
1) تفسير عياشى ج/ 1 ص 44 ح 46، تفسير برہان ج/1 ص 98 ح 2_
176
مدت 3; حضرت موسى (ع) كے درجات و مقامات 2; حضرت موسى (ع) كى مناجات 1; حضرت موسى (ع) كا ميقات (يعنى خدا كا حضرت موسى (ع) سے وعدہ جس كيلئے مدت معين كى گئي )17
دينى رہبر:
دينى قائدين كى عدم موجودگى كے نتائج 9 دينى رہبروں كى پسنديدہ كنارہ كشى 4
ذكر :
تاريخ كے ذكر كى اہميت 13
روايت:17
شرك:
عبادتى شرك كا ظلم 16
ظالمين : 14
ظلم :
ظلم كے موارد 15،16
عبادت:
غير خدا كى عبارت 16
عمل:
پسنديدہ عمل 4
قدريں : 5
كفران:
كفران نعمت 12
كنارہ كشي:
پسنديدہ كنارہ كشى 4
معاشرتى تبديلياں:
معاشرتى تبديليوں كے عوامل 8
مقربين : 2
نماز تہجد:
نماز تہجد كى اہميت 5
177
ثُمَّ عَفَوْنَا عَنكُمِ مِّن بَعْدِ ذَلِكَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ (52)
پھر ہم نے تمھيں معاف كرديا كہ شايد شكر گذار بن جاؤ_
1 _ بنى اسرائيل كا بچھڑے كى پوجا و الا گناہ اللہ تعالى نے معاف فرماديا _
ثم عفونا عنكم من بعد ذلك
2 _ انسانوں كے گناہوں كى بخشش و آمرزش اللہ تعالى كے دست قدرت اور اختيار ميں ہے _
ثم عفونا عنكم
3 _ مرتد ہونے كا گناہ اللہ تعالى كے ہاں قابل عفو و بخشش ہے _
ثم اتخذتم العجل ... ثم عفونا عنكم
4 _ بنى اسرائيل كے ارتداد اور گوسالہ پرستى كے گناہ كى بخشش اللہ تعالى كى جانب سے بنى اسرائيل پر عظيم نعمتوں ميں سے تھي_
ثم عفونا عنكم من بعد ذلك
اس حصے كى آيات مباركہ چونكہ بنى اسرائيل پر اللہ تعالى كى عظيم نعمتوں كو بيان كررہى ہيں اس لئے ''عفونا عنكم'' سے بھى مراد نعمت كا ذكر ہے جبكہ يہ مطلب '' ثم'' كےساتھ دوسرى نعمتوں پر
عطف ہوا ہے يہ اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ معافى اور بخشش كى نعمت دوسرى نعمتوں سے بالاتر اور والاتر ہے _
5 _ گوسالہ پرستى كے گناہ كى معافى سے اللہ تعالى نے بنى اسرائيل پر احسان فرمايا_
ثم عفونا عنكم من بعد ذلك
واضح ہے كہ معافى گناہ كے ارتكاب كے بعد ہوتى ہے بنابريں ''من بعد ذلك''معافى كے وقت و زمان كو بيان نہيں كررہاہے بلكہ اس مفہوم كى طرف اشارہ ہے كہ بنى اسرائيل بخشش كا استحقاق تو نہ ركھتے تھے اس كے باوجود اللہ تعالى نے ان پر فضل و كرم كيا اور ان كا گناہ بخش ديا _
6_ اللہ تعالى كى بارگاہ ميں شكر و سپاس گذارى كرنا لازم و ضرورى ہے _
لعلكم تشكرون
7 _ بنى اسرائيل ناشكرى قوم تھي_
ثم عفونا عنكم من بعد ذلك لعلكم تشكرون
178
8 _ بنى اسرائيل ميں شكر و سپاس گذارى كى زمين كو ہموار كرنا ان كے مرتد ہونے كے گناہ كو معاف كرنے كے اہداف ميں سے تھا_
ثم عفونا عنكم من بعد ذلك لعلكم تشكرون
9 _ اللہ تعالى كى بارگاہ اقدس ميں سپاس و شكر گزارى اور شاكرين كے مقام تك پہنچنے كى راہ ميں گناہان كبيرہ ركاوٹ بنتے ہيں _
ثم عفونا عنكم من بعد ذلك لعلكم تشكرون
10 _ گناہ كا معاف ہونا ايك ايسى نعمت ہے جس كا شكر ادا كيا جانا چاہيئے _
ثم عفونا عنكم ... لعلكم تشكرون
--------------------------------------------------
ارتداد (مرتد ہونا ) :
ارتداد كى معافى 3; ارتداد كا گنا ہ 3
اللہ تعالى :
اللہ تعالى كى بخشش 2; اللہ تعالى سے مختص امور 2; اللہ تعالى كا احسان 5; اللہ تعالى كى معافى 1،3
بخشش:
بخشش كى نعمت 4 ، 10
بنى اسرائيل:
بنى اسرائيل كا ارتداد 4،8; بنى اسرائيل كے شكر كى زمين ہموار ہونا 8; بنى اسرائيل كى بخشش 1،4،5; بنى اسرائيل كى بخشش كا فلسفہ 8; بنى اسرائيل كا كفران 7; بنى اسرائيل كى گوسالہ پرستى 1،4،5; بنى اسرائيل پر احسان 5; بنى اسرائيل كى نعمتيں 4
شاكرين:
شاكرين كے درجات و مقامات 9
شكر:
شكر خدا كى اہميت 6; بخشش كى نعمت 10; شكر كے موانع 9
گناہ :
گناہان كبيرہ كے نتائج 9; گناہ كى معافى 10;گناہ كى بخشش كا سرچشمہ 2
179
وَإِذْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ وَالْفُرْقَانَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ (53)
اور ہم نے موسى كو كتاب اور حق و باطل كو جدا كرنے والا قانون ديا كہ شايد تم ہدايت يافتہ بن جاؤ_
1 _ حضرت موسى (ع) صاحب كتاب و شريعت انبياء (ع) ميں سے تھے_
و اذ آتينا موسى الكتاب
2 _ اللہ تعالى نے حضرت موسى (ع) كو تورات عطا فرمائي _
و اذ آتينا موسى الكتاب
'' الكتاب'' ميں الف لام عہد ذہنى ہے جو تورات كى طرف اشارہ ہے _
3 _ اللہ تعالى نے تورات كے علاوہ بھى حقائق عنايت فرمائے جو حق و باطل كے مابين امتياز كا وسيلہ ہيں _
و اذ آتينا موسى الكتاب و الفرقان
'' الفرقان '' كا '' الكتاب'' پر عطف ممكن ہے صفت كا صفت پر عطف ہو اور ہر ايك تورات كے پہلوؤں ميں سے ايك پہلو ہو _ يعنى يہ كہ ہم نے موسى (ع) كو ايك ايسى چيز عطا كى جو كتاب بھى ہے اور فرقان بھى يہ بھى ممكن ہے كہ كتاب اور فرقان دو مختلف چيزيں ہوں يعنى ہم نے موسى كو كتاب ( تورات) دى اور فرقان بھى عطا كيا _ اس اعتبار سے فرقان سے مراد معجزات ، دلائل و
براہين يا اس طرح كے امور ہوسكتے ہيں _ (تفسير الكشاف سے اقتباس )_
4 _ تورات حق و باطل كے مابين تشخيص كا بہترين وسيلہ ہے _
و اذ آتينا موسى الكتاب والفرقان
'' فرقان'' يعنى تشخيص و امتياز كا ذريعہ اور اس سے يہاں مراد احكام و معارف الہى كى حدود ميں رہتے ہوئے حق كو باطل سے تميز دينا ہے _
5 _ حضرت موسى (ع) كو جو تورات عطا كى گئي وہ بنى اسرائيل پر اللہ تعالى كى نعمتوں ميں سے ايك تھى _
اذ آتينا موسى الكتاب والفرقان
آيت نمبر 47 سے معلوم ہوتاہے كہ آيات كا يہ حصہ اللہ تعالى كى بنى اسرائيل پر عظيم اور گراں قدر نعمات كو بيان كررہاہے پس اس آيہ مباركہ ميں تورات اور فرقان بھى عظيم نعمت كے طور پر بيان ہوئے ہيں _
6_ كتب سماوى اور انسانوں كى ہدايت كے اسباب بنى
180
اسرائيل پر اللہ تعالى كى عظيم نعمات ميں سے تھے_
و اذ آتينا موسى الكتاب و الفرقان لعلكم تہتدون
7 _ تورات كے نزول كا ہدف بنى اسرائيل كا ہدايت پانا ہے_
واذآتينا موسى الكتاب والفرقان لعلكم تہتدون
8 _ سماوى كتابوں كے نزول كا ہدف انسانوں كا ہدايت پاناہے _
و اذ آتينا موسى الكتاب والفرقان لعلكم تہتدون
9 _ ہدايت اور گمراہى كے قبول كرنے كا اختيار ،انسان تكوينى طور پر ركھتاہے_
لعلكم تہتدون
10_ تورات كے حقائق كو بنى اسرائيل تك پہنچانا حضرت موسى (ع) كے بنيادى فرائض ميں سے تھا_
واذآتيناموسى الكتاب والفرقان لعلكم تہتدون
حضرت موسى (ع) كو كتاب عطا اور بنى اسرائيل كى ہدايت كے درميان رابطے (آتينا موسى لعلكم تہتدون) كا مطلب يہ ہے كہ يہ جملہ تقدير ميں ہو '' ہم نے ان كو حكم ديا كہ كتاب كو تمہارے لئے تلاوت كرے اور احكام و معارف كى تمہيں تعليم دے '' يہ معنى بہت واضح ہونے كے باعث اور اختصار كو مدنظر ركھتے ہوئے بيان نہيں كيا گيا _
--------------------------------------------------
اللہ تعالى :
اللہ تعالى كى عنايات 2،3،5; اللہ تعالى كى نعمتيں 6
انبياء (ع) :
اولو العزم انبياء (ع) 1
انسان:
انسان كا تكوينى اختيار 9; انسانوں كى ہدايت 8
بنى اسرائيل:
بنى اسرائيل كى ہدايت كا سرچشمہ 7; بنى اسرائيل كى نعمات 5
تورات:
تورات كى تبليغ 10; تورات اور حق كى تشخيص 3،4; تورات كے نزول كا فلسفہ 7; تورات كى نعمت 5;تورات كى اہميت و كردار 4،7
حضرت موسى (ع) :
حضرت موسى (ع) كى تبليغ 10; حضرت موسى (ع) كى تورات 2; حضرت موسى (ع) كى شريعت 1; حضرت موسى (ع) كا فرقان 3; حضرت موسى (ع) كى كتاب 1;حضرت موسى (ع) كى ذمہ دارى 10; حضرت موسى (ع) كى نبوت 1
حق :
حق كى تشخيص كے وسائل 3،4; حق اور باطل 4
181
كتب سماوى :
كتب سماوى كے نزول كا فلسفہ 8; كتب سماوى كى نعمت 6; كتب سماوى كى اہميت و كردار8
گمراہي:
گمراہى كا اختيار9
ہدايت:
ہدايت كا اختيار 9; ہدايت كے اسباب 6،8
وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ إِنَّكُمْ ظَلَمْتُمْ أَنفُسَكُمْ بِاتِّخَاذِكُمُ الْعِجْلَ فَتُوبُواْ إِلَى بَارِئِكُمْ فَاقْتُلُواْ أَنفُسَكُمْ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ عِندَ بَارِئِكُمْ فَتَابَ عَلَيْكُمْ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ (54)
اور وہ وقت بھى ياد كرو جب موسى نے اپنى قوم سے كہا كہ تم نے گوسالہ بناكر اپنے اوپر ظلم كيا ہے _ اب تم خالق كى بارگاہ ميں توبہ كرو اور اپنے نفسوں كو قتل كرڈالو كہ يہى تمھارے حق ميں خير ہے_ پھر خدا نے تمھارى توبہ قبول كرلى كہ وہ بڑا توبہ قبول كرنے والا مہربان ہے _
1 _ حضرت موسى (ع) كى قوم نے بچھڑے كى پوجا كركے خود پر ظلم كيا اور سزا كے مستحق قرار پائے _
يا قوم انكم ظلمتم أنفسكم باتخاذكم العجل
2_ حضرت موسى (ع) نے اپنى قوم كى ستمگرى كے بيان كے ساتھ ہى ان كو فرمان ديا كہ اللہ كى بارگاہ ميں توبہ كرو _
و اذ قال موسى لقومہ ... فتوبوا الى بارئكم
3 _ انسان شرك اختيار كرنے اور غير خدا كى عبادت كرنے سے خود پر ظلم اور ستم كا ارتكاب كرتا ہے_
انكم ظلمتم أنفسكم باتخاذكم العجل
4 _ شرك اختيار كرنے اور غير خدا كى پرستش كرنے سے خداوند متعال كو كوئي ضرر يا نقصان نہيں ہوتا_
انكم ظلمتم أنفسكم باتخذكم العجل
5 _ گناہ انسان كى اللہ تعالى سے دورى كا سبب بنتاہے _
182
فتوبوا الى بارئكم
'' توبوا '' كا مصدر توب اور توبہ ہے جسكا معنى ہے رجوع كرنا اور لوٹنا _ اس سے يہ مطلب نكلتا ہے كہ گناہ كے سبب انسان اللہ تعالى سے دور ہوجاتا ہے اور فاصلہ پيدا كرليتاہے _
6 _ گناہگاروں كى ضرورى اور اہم ذمہ دارى ہے كہ اللہ تعالى كى بارگاہ ميں توبہ كے ذريعے بازگشت كريں_
انكم ظلمتم أنفسكم باتخاذكم العجل فتوبوا الى بارئكم
7 _ بنى اسرائيل كے گوسالہ پرستوں كى توبہ ايك دوسرے كو قتل كرنا معين كى گئي _
فتوبوا الى بارئكم فاقتلوا أنفسكم
'' فاقتلوا'' ميں '' فائ'' تفسير يہ ہے يعنى ''فاقتلوا أنفسكم'' اور يہ''توبوا ...'' كى تفسير ہے _ اس جملہ '' فاقتلوا أنفسكم'' كے بارے ميں دو طرح كى تفسير بيان ہوئي ہے 1 _ فاقتلوا بعضكم بعضاً _ ايك دوسرے كو قتل كرو 2 _ ہر كوئي خود كو قتل كرے_
8 _ گناہوں سے توبہ كا طريقہ كار اس گناہ كى نوعيت كے اعتبار سے مختلف ہوتاہے_
انكم ظلمتم أنفسكم باتخاذكم العجل فتوبوا الى بارئكم فاقتلوا أنفسكم
9_ بنى اسرائيل كے مرتدوں كى فكرى و نفسياتى آمادگى كے بعد حضرت موسى (ع) نے انہيں امر الہى ( ايك دوسرے كو قتل كرنے) كے اجراء اور قبوليت پر آمادہ كيا _
يا قوم انكم ظلمتم أنفسكم
يہ جو حضرت موسى (ع) نے قوم كو اپنے ساتھ نسبت دى ( اے ميرى قوم ) يہ اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ حضرت موسى (ع) نے قوم كو توبہ كى دعوت سوز دل كے ساتھ دى اور ان سے چاہا كہ حكم الہى كے سامنے گردن جھكا ديں _يہ جو صراحت كى گئي ہے كہ بنى اسرائيل نے گوسالہ پرستى كے ذريعے خود پر ستم كيا ہے يہ بھى اسى معنى كے اعتبار سے ہے _
10_ گناہگاروں ميں حدود الہى كى قبوليت كے لئے روحى اور فكرى آمادگى پيدا كرنا ايك اچھا اور بہتر عمل ہے_
يا قوم انكم ظلمتم أنفسكم ... فتوبوا الى بارئكم
11_ تنقيد اور نصيحت سے پہلے مہربانى اور محبت سے پيش آنا ايك اچھا اور بہت بہتر عمل ہے _
يا قوم انكم ظلمتم أنفسكم
12 _ الہ يا معبود ہونے كى لياقت و استعداد فقط خالق انسان ميں ہے _
انكم ظلمتم أنفسكم باتخاذكم العجل فتوبوا الى بارئكم
'' بارء '' اللہ تعالى كے اسماء اور صفات ميں سے ہے جسكا معنى خالق ہے _ جملہ ''توبوا الى بارئكم'' ميں حضرت موسى (ع) كا اس اسم اور صفت كا انتخاب كرنا جبكہ آپ (ع) كے ;مخاطبين وہ لوگ تھے جو غير خدا كى پرستش اختيار كرچكے تھے يہ مطلب اس طرف اشارہ ہے كہ انسان كا خالق ہى
183
معبود بننے كى صلاحيت ركھتاہے لہذا تم نے غير كى طرف كيوں رجوع اور رجحان پيدا كيا ؟ پس تو بہ كرو _
13 _ حضرت موسى (ع) كى شريعت ميں مرتدوں كو قتل كرنا سزاؤں كے قوانين ميں سے تھا_ *
فتوبوا الى بارئكم فاقتلوا أنفسكم
14 _ حضرت موسى (ع) نے اپنى قوم كے مرتدوں كى خيرو سعادت كو انكى توبہ اور ايك دوسرے كے قتل ميں جانا _
فاقتلوا أنفسكم ذلكم خير لكم عند بارئكم
15 حضرت موسي(ع) نے مرتدوں كو اللہ تعالى كى خالقيت كى طرف متوجہ كرنے كے ساتھ ان كے قتل كى سزا كو انكے لئے ايك مفيد امرسمجھا_
ذلكم خير لكم عند بارئكم
حكم قتل كے اجراء كے وقت '' بارء '' كا انتخاب اس مفہوم كى طرف اشارہ ہے اگر چہ قتل ہونا ظاہراً ختم ہونا اور نابود ہوناہے ليكن در حقيقت دوبارہ زندگى پانا اور خلق ہونا ہے _ '' بارئكم'' كا جملہ ''توبوا الى بارئكم'' اور '' ذلكم خير لكم عند بارئكم'' ميں تكرار قابل توجہ ہے گويا ايك خاص ہدف كے لئے ايسا كيا گيا ہے _
16 _ اللہ تعالى ہى انسانوں كا خالق ہے _
فتوبوا الى بارئكم ... ذلكم خير لكم عند بارئكم
17 _ اديان الہى ميں سزاؤں كے احكام و قوانين ، اگر چہ وہ سزا قتل ہونے كى ہو ،يہ سب گناہگاروں اور خطاكاروں كے لئے فلاح و سعادت كى ضمانت فراہم كرتے ہيں _
فاقتلوا أنفسكم ذلكم خير لكم عند بارئكم
18_ اديان الہى كے احكام و فرامين كى بنياد انسانوں كى مصلحت ہے_
ذلكم خير لكم
19_ بنى اسرائيل كے مرتدوں( گوسالہ پرستوں) نے حضرت موسى (ع) كے فرمان كے بعد ايك دوسرے كو قتل كرنا شروع كيا _
فاقتلوا أنفسكم ... فتاب عليكم
جملہ '' تاب عليكم'' ايك مقدر جملے پر عطف ہے يعنى ''ففعلتم ما امرتم بہ فتاب عليكم پس تم نے جسكا حكم ديا گيا تھا اس پر عمل كردكھا يا تو خداوند عالم نے تمہارى توبہ كو قبول فرماليا'' قابل توجہ ہے كہ '' تاب '' كى ضمير ما بعد جملے كے قرينہ سے '' بارئكم _ تمہارا خالق'' كى طرف لوٹتى ہے_
20_ بنى اسرائيل كے گوسالہ پرستوں كى توبہ كى قبوليت اللہ تعالى كى ان پر نعمتوں ميں سے ايك تھي_
و اذ قال موسى ... فتاب عليكم
اس سورہ مباركہ جيسا كہ آغاز ميں آياہے'' يا بنى اسرائيل اذكروا نعمتى ...'' اس سے پتہ چلتاہے كہ آيات كے اس حصے ميں ان نعمتوں كا ذكر ہے جو اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو عنايت فرمائي تھيں_
184
21 _ بنى اسرائيل كے مرتدوں كى توبہ كا واقعہ اور اللہ تعالى كے اس فرمان كا اجراء كہ ايك دوسرے كو قتل كريں ايك بہت ہى سبق آموز اور ياد ركھنے والا واقعہ ہے_
و اذ قال موسى لقومہ ... فتاب عليكم
'' اذ قال ...'' آيت 47 ميں نعمتى پر عطف ہے يعنى '' اذكروا اذ قال ...''
22_ فقط خداوند عالم توّاب ( بہت زيادہ بخشنے والا) اور رحيم ( مہربان) ہے _
انہ ہوالتواب الرحيم
--------------------------------------------------
احكام:
سزاؤں كے احكام كا خير ہونا 17; فلسفہ احكام 18
اديان:
اديان كى تعليمات13
اسماء و صفات:
توّاب 22; رحيم 22
اللہ تعالى :
اللہ تعالى كى خالقيت 16; اللہ تعالى اور ضرر و نقصان 4; خدائي سزاؤں كا مفيد اور بہتر ہونا 15; اللہ تعالى سے دورى كے اسباب 5; الہى نعمتيں 20
الوہيت:
الوہيت كے معيارات 12
انسان:
انسان كا خالق 16; انسانى مصلحتيں 18
بنى اسرائيل:
بنى اسرائيل اور ايك دوسرے كا قتل 7،9،14، 19، 21; بنى اسرائيل كى تاريخ 2،7،8،19،21; بنى اسرائيل كى توبہ 2 ، 7 ،14; بچھڑے كى پوجا كرنے والوں كى توبہ 7،20; بنى اسرائيل كى خودكشى 7،9، 14 ، 19،21; بنى اسرائيل كى سعادت مندى كى شرائط 14; بنى اسرائيل كا ظلم 1،2; بنى اسرائيل كى توبہ كى قبوليت 20;بنى اسرائيل كى سزا1;گوسالہ پرستوں كى سزا 15; بنى اسرائيل كے گوسالہ پرست 19; بنى اسرائيل كى گوسالہ پرستى 1،7; بنى اسرائيل كے مرتد 9،19، 21; بنى اسرائيل كى نعمتيں 20
تاريخ:
تاريخ سے عبرت 21
تقرب:
تقرب كے موانع 5
توبہ:
توبہ كى اہميت 6،14; توبہ كى مناسبت گناہ كے ساتھ8; گناہ سے توبہ 6; توبہ كى كيفيت 8
حدود الہي:
حدود الہى كى قبوليت كى زمين ہموار كرنا 10
حضرت موسى (ع) :
حضرت موسى كے اوامر 2; حضرت موسى (ع) كى
185
شريعت كى تعليمات 13; حضرت موسى (ع) كى خيرخواہى 114; حضرت موسى (ع) كا واقعہ 2،9،15
حقيقى معبود:
معبود حقيقى كى خالقيت12
خدا كى طرف بازگشت : 6
خود:
خود پر ظلم 1،3
دين:
دين كا فلسفہ 18
ذكر:
تاريخ كے ذكر كى اہميت 21; اللہ تعالى كى خالقيت كا ذكر 15
سزا :
سزاؤں كے قوانين كے اجراء كے نتائج 17; سزاؤں كے قوانين كا فلسفہ 17; سزاؤں كے موجبات 1
سعادت:
سعادت كے اسباب 14،17
شرك:
شرك كا نقصان 4; شرك كا ظلم 3
شرعى ذمہ داري:
شرعى ذمہ دارى كے اجراء كى زمين ہموار كرنا 9
ظلم :
ظلم كے موارد 1،3
عبادت:
غير خدا كى عبادت 3،4
عبرت:
عبرت كے عوامل 21
عمل:
پسنديدہ عمل 10،11
گناہ :
گناہ كے نتائج 5
گناہگار:
گناہگاروں كى سعادت كى شرائط 17; گناہگاروں كى ذمہ دارى 6
مرتد:
اديان ميں مرتد كا قتل 13
معبوديت:
معبوديت كے معيارات 12
وعظ و نصيحت:
وعظ و نصيحت كى شرائط 11; وعظ و نصيحت ميں مہرباني11
يہوديت:
يہوديت ميں ارتداد كى سزا 13
186
وَإِذْ قُلْتُمْ يَا مُوسَى لَن نُّؤْمِنَ لَكَ حَتَّى نَرَى اللَّهَ جَهْرَةً فَأَخَذَتْكُمُ الصَّاعِقَةُ وَأَنتُمْ تَنظُرُونَ (55)
اور وہ وقت بھى ياد كرو جب تم نے موسى سے كہا كہ ہم اس وقت تك ايمان نہ لائيں گے جب تك الله كو علانيہ نہ ديكھ ليں جس كے بعد بجلى نے تم كو لے ڈالا او رتم ديكھتے ہى رہ گئے _
1_ حضرت موسى (ع) كى قوم نے آپ (ع) كى رسالت كى تصديق كرنے سے انكار كيا اور آپ (ع) پر ايمان نہ لانے پر تاكيد كى _
و اذ قلتم يا موسى لن نؤمن لك
'' لن نؤمن لك_ ہم تيرى ہرگز تصديق نہيں كريں گے ''آمن'' لام كے ساتھ استعمال ہو (آمن لہ) يا حرف باء كے ساتھ (آمن بہ ) ايك ہى معنى ركھتاہے_
2 _ حضرت موسى (ع) كے زمانے كے بنى اسرائيل نے اللہ تعالى كو ديكھنے كى خواہش كى _
لن نؤمن لك حتى نرى اللہ جھرة
3 _ بنى اسرائيل نے حضرت موسى (ع) كى رسالت كى تصديق كے لئے يہ شرط ركھى كہ اللہ تعالى كو واضح طور پر ديكھيں گے(تب ايمان لائيں گے)_
لن نؤمن لك حتى نرى اللہ جھرة
4 _ بنى اسرائيل محسوسات كے رجحانات ركھتے تھے_
حتى نرى اللہ جھرة
5 _ حضرت موسى (ع) كى قوم آپ (ع) كا انكار كرنے اور ايك بے جا مطالبہ ( اللہ كو ديكھنا ) كرنے كى وجہ سے ہلاك ہوگئي_
لن نؤمن لك ... فاخذتكم الصاعقة
'' اخذت '' كا مصدر '' اخذ'' ہے جسكا معنى ہے پكڑنا، لے لينا اور ما بعد كى آيت كے قرينے سے يہ قتل سے كنايہ ہے_
6 _ آسمانى بجلى حضرت موسى (ع) كى قوم كى ہلاكت كا موجب بنى _
فاخذتكم الصاعقة
صاعقہ وہ آسمانى آگ ہے جو شد يد گرج و چمك كے وقت نمودار ہوتى ہے_
7_ اللہ تعالى كو آنكھوں سے ديكھنا ممكن نہيں ہے_
187
حتى نرى اللہ جھرة فاخذتكم الصاعقة
باوجود اس كے كہ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو مختلف طرح كے معجزات دكھائے ، ان كو مخصوص نعمات سے نوازا اور ان كے مختلف مطالبات پورے كيئے ليكن ان كے اللہ كو ديكھنے كى خواہش كو پورا نہ فرمايا بلكہ يہ خواہش انكى سزا كا باعث بنى _ معلوم ہوتاہے كہ يہ خواہش بے جاتھي_
8 _ اللہ تعالى كو ديكھنے كى خواہش ايك بے جا مطالبہہے_
حتى نرى اللہ جھرة فاخذتكم الصاعقة
9 _ خداوند متعال كو ديكھنے كى خواہش كا نتيجہ سزائے الہى ہے_
حتى نرى اللہ جھرة فاخذتكم الصاعقة
10_ انبيائے الہى كى رسالت كى تصديق نہ كرنا گناہ اور سزائے الہى كا موجب ہے _
لن نؤمن لك ... فاخذتكم الصاعقة
يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ '' اخذتكم ...'' كا ارتباط ''نرى اللہ جھرة'' كے علاوہ '' لن نومن لك'' سے بھى ہو_
11_ گناہ كا عذاب و عقاب دنيا ميں متحقق ہونے كا احتمال پايا جاتاہے_
فاخذتكم الصاعقة
12 _ گناہگار دنياوى عقاب ميں مبتلا ہونے سے امن و امان ميں نہيں ہيں اور نہ ہى انہيں اس امان كا احساس كرنا چاہيئے_
فاخذتكم الصاعقة
13 _ اللہ تعالى كو ديكھنے كے مطالبے سے حضرت موسى (ع) كى قوم پر بجلى ( صاعقة) گري_
فاخذتكم الصاعقة و انتم تنظرون
'' تنظرون_ ديكھتے تھے'' كا مفعول بجلى كا گرنا ہے_
14 _ اللہ تعالى كو ديكھنے كا مطالبہ كرنا ، بنى اسرائيل كا حضرت موسى (ع) كى باتوں پر يقين كا اظہار نہ كرنا اور ان پر بجلى كا گرنا يہ نہايت سبق آموز اور ياد ركھنے كے قابل و اقعہ ہے_
و اذ قلتم يا موسى لن نومن لك ...وانتم تنظرون
'' اذ قلتم'' آيت نمبر 47 ميں نعمتى پر عطف ہے يعنى مطلب يوں ہے '' اذكروا اذ قلتم ...''
15 _ امام رضا (ع) سے روايت ہے كہ آپ (ع) نے ارشاد فرمايا: ''ان كليم اللہ موسى بن عمران ... لما كلمہ اللہ عزوجل ... رجع الى قومہ ... فقالوا لن نؤمن لك حتى نسمع كلامہ ... ثم اختار منہم سبعين رجلاً ... فكلمہ اللہ تعالى ذكرہ و سمعوا كلامہ ... فقالوا لن نؤمن لك بان ہذا الذى سمعناہ كلام اللہ حتى نرى اللہ جھرة ...'' (1)
جناب موسى ابن عمران (ع) سے جب اللہ تعالى نے كلام فرمايا ... وہ اپنى قوم كى طرف پلٹ كے گئے ... قوم نے كہا ہم تجھ پر ہرگز ايمان نہ لائيں
--------------------------------------------------------------------------------
1) عيون اخبار الرضا (ع) ج/1 ص 200 ح/1 باب 15 تفسير برہان ج/ 1 ص 200 ح 2_
188
گے مگر يہ كہ اللہ كا كلام سنيں ... اس كے بعد حضرت مو سى (ع) نے اپنى قوم سے ستر 70 افراد كا انتخاب فرمايا ( اور كوہ طور كى طرف روانہ ہوئے) ... وہاں حضرت موسى (ع) اللہ تعالى سے ہم كلام ہوئے تو انہوں نے اس كلام كو سنا ... اور كہنے لگے ہم ہرگز اس بات پر ايمان نہ لائيں گے كہ يہ كلام جو ہم نے سنا ہے اللہ كا ہے مگر يہ كہ ہم اسے آشكارا ديكھيں _
--------------------------------------------------
اللہ تعالى :
اللہ تعالى كا ديدار محال ہے 7; اللہ تعالى كا تكلم 15; اللہ تعالى كے ديدار كى درخواست 2،8،15; اللہ تعالى كے ديكھنے كى خواہش كى سزا 9; اللہ تعالى كى سزائيں 9،10
انبياء (ع) :
انبياء كو جھٹلانے كے نتائج 10; انبياء (ع) كو جھٹلانے كى سزا 10; انبياء (ع) كو جھٹلانے كا گناہ 10
بنى اسرائيل:
حضرت موسى (ع) كے زمانے كے بنى اسرائيل 2; بنى اسرائيل اور حضرت موسى (ع) كى تصديق 3; بنى اسرائيل اور اللہ تعالى كا ديدار 3،5،13،14; بنى اسرائيل كى تاريخ 1،2،5،6،13،14; بنى اسرائيل كا محسوسات كى طرف رجحان 4; بنى اسرائيل كى خواہشات 2،3،5،13; بنى اسرائيل پر عذاب 14; بنى اسرائيل پر دنياوى عذاب 13; بنى اسرائيل كا كفر 1،5; بنى اسرائيل كى ہلاكت 5،6
بے جا توقعات : 8
حضرت موسى (ع) :
حضرت موسى كى تكذيب 14; حضرت موسى (ع) كا واقعہ 15; حضرت موسى (ع) كا اللہ تعالى سے كلام 15
ذكر:
تاريخ كا ذكر 14
روايت: 15
سزا:
سزا كے موجبات 9،10
عذاب:
بجلى كا عذاب 6،13،14; دنياوى عذاب 11
كفر:
حضرت موسى (ع) كا كفر 1،5
گناہ:
گناہ كى دنياوى سزا 11; گناہ كے موارد10
گناہ گار:
گناہگاروں كى دنياوى سزا 12; گناہگاروں كو تنبيہ 12
189
ثُمَّ بَعَثْنَاكُم مِّن بَعْدِ مَوْتِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ (56)
پھر ہم نے تمھيں موت كے بعد زندہ كرديا كہ شايد اب شكر گزار بن جاؤ _
1 _ اللہ تعالى نے حضرت موسى (ع) كى قوم كو بجلى كے ذريعے ہلاك كرنے كے بعد دوبارہ حيات بخشى _
ثم بعثناكم من بعد موتكم
2 _ دنيا ميں مردوں كے زندہ ہونے كا امكان ہے اور دنياوى زندگى كى طرف دوبارہ رجعت ممكن ہے _
ثم بعثناكم من بعد موتكم
3 _ حضرت موسى (ع) كى قوم كا بجلى سے ہلاك ہونے كے بعد زندہ ہونا ان پر اللہ تعالى كى نعمات ميں سے ايك نعمت تھي_
اذكروا نعمتى التى انعمت ... ثم بعثناكم من بعد موتكم
4 _ شاكرين كے مقام و درجے پر پہنچنا انسان كے بنيادى فرائض اور اسكى خلقت كے اہداف ميں سے ہے _
ثم بعثناكم من بعد موتكم لعلكم تشكرون
شكر و سپا س گزارى كو جو '' بعثناكم'' كے ہدف كے طور پر بيان كيا گيا ہے _ ظاہراً يہ دوبارہ زندگى ملنے سے مخصوص نہيں ہے _ بلكہ خود زندگى كے ہدف كے طور پر بيان ہوا ہے يعنى يہ كہ اللہ تعالى
نے ان لوگوں كو جو بجلى سے ہلاك ہوگئے تھے دوبارہ جو حيات بخشى تو اس لئے تھى كہ دنياوى زندگى ميں شكر گزار بنيں اور شا كرين كے درجے تك پہنچيں_
5 _ بنى اسرائيل اللہ تعالى كى نعمتوں كے مقابل ناشكرى قوم تھي_
لعلكم تشكرون
6 _ بنى اسرائيل كا ہلاك ہونے كے بعد دوبارہ زندہ ہونا ان ميں شكر و سپاس گزارى كى روح پيدا كرنے اور شاكرين كے مقام تك پہنچنے كيلئے راہ ہموار كرنے كا باعث بنا _
ثم بعثناكم ... لعلكم تشكرون
'' لعلكم تشكرون _ ہوسكتاہے تم شكر گزار بن جاؤ '' اس جملے ميں '' لعل'' بنى اسرائيل كے بجلى زدہ افراد كو زندہ كرنے كے ہدف كو بيان كرنے كے علاوہ اس معنى پر بھى دلالت كرتاہے كہ دوبارہ زندہ ہونا ان كى شكر گزارى كا موجب نہيں تھابلكہ اس امر نے ان ميں شكر و سپاسگزارى كى زمين فراہم كى _
190
--------------------------------------------------
اللہ تعالى :
اللہ تعالى كى نعمتيں3
انسان:
انسان كى تخليق كا فلسفہ 4; انسان كى ذمہ دارى 4
بنى اسرائيل:
بنى اسرائيل كا دوبارہ زندہ ہونا 1،3،6; بنى اسرائيل كى تاريخ 1; بنى اسرائيل كے شكر كى زمين فراہم ہونا 6; بنى اسرائيل كا كفران نعمت 5; بنى اسرائيل كى نعمتيں 3; بنى اسرائيل كى ہلاكت 1،3
رجعت:
رجعت كا امكان 2
شاكرين:
شاكرين كے درجات 4
شكر:
شكر كى زمين فراہم ہونا 6
عذاب:
بجلى كا عذاب1،3
كفران:
كفران نعمت 5
مردے:
دنيا ميں مردوں كا زندہ ہونا 1،2
وَظَلَّلْنَا عَلَيْكُمُ الْغَمَامَ وَأَنزَلْنَا عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَى كُلُواْ مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَمَا ظَلَمُونَا وَلَكِن كَانُواْ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ (57)
اور ہم نے تمھارے سروں پر ابر كا سايہ كيا _ تم پر من و سلوى نازل كيا كہ پاكيزہ رزق اطمينان سے كھاؤ _ ان لوگوں نے ہمارا كچھ نہيں بگاڑا بلكہ خود اپنے نفس پر ظلم كيا ہے _
1 _ حضرت موسى (ع) كى قوم فرعون اور اسكے لشكر سے نجات پيدا كرنے اور دريا سے گزرنے كے بعد بيابانوں ميں سورج كى شديد گرمى ميں مبتلا ہوگئي_
و ظللنا عليكم الغمام
''ظللنا'' كا مصدر '' تظليل '' ہے جسكا معنى ہے سايہ كرنا يہ اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ حضرت موسى (ع) كى قوم نے دريا عبور كرنے كے بعد كسى چھت والى يا سايہ دار جگہ پر قيام نہ كيا پس بيابانوں كا مفہوم يہاں موجود ہے _
191
2 _ اللہ تعالى نے حضرت موسى (ع) كى قوم پر بادلوں كے ذريعے وسيع سطح پر سايہ كركے انہيں سورج كى جلادينے والى شعاؤں سے بچايا_
و ظللنا عليكم الغمام
''غمامة'' كا معنى ہے باد ل اور اسكى جمع ''غمام '' ہے ( لسان العرب) بعض اہل لغت كے نزديك غمامہ كا معنى سفيد بادل ہيں _
3 _ اللہ تعالى نے حضرت موسى (ع) كى قوم كو صحرا عبور كرتے ہوئے ان كى غذا كے لئے ' من و سلوي'' نازل فرمايا_
و أنزلنا عليكم المن والسلوي
لغت ميں ''من '' كے معانى ميں سے ايك معنى ميٹھا شربت يا ايك طرح كا ميٹھا گوند ہے _ سلوى كے بارے ميں كہا گيا ہے كہ اس سے مراد بٹيريا سفيد رنگ كا ايك پرندہ ہے_
4 _ عالم طبيعات اور جہان ہستى كا اختيار اور اسكے تغيرات و تحولات كا اختيار خداوند قدوس كے دست قدرت ميں ہے _
و ظللنا عليكم الغمام و أنزلنا عليكم المن و السلوى
5 _ بجلى گرنے اور دوبارہ زندہ كئے جانے كے واقعہ كے بعد بنى اسرائيل پر ''من'' و ''سلوى '' نازل ہوا اور انہيں سورج كى گرمى كى حدّت و شدّت سے بادلوں كے وسيع سايہ كے ذريعے نجات دى گئي _
ثم بعثناكم ... و ظللنا عليكم الغمام
جملہ'' ظللنا ...'' كا جملہ '' بعثناكم ...'' پر عطف اس بات كا تقاضا كرتاہے كہ بادلوں كے سايہ كيئے جانے اور '' من و سلوى '' كا واقعہ بجلى گرنے كے واقعہ كے بعد ہوا _
6 _ بادلوں كا وسيع سايہ اور من و سلوى كا نازل كرنا حضرت موسى (ع) كى قوم كو دكھائے گئے معجزات ميں سے تھا_
و ظللنا عليكم الغمام و أنزلنا عليكم المن والسلوي
7 _ '' من'' اور ''سلوى '' حضرت موسى (ع) كى قوم كو عطا كى گئي دو پاكيزہ غذائيں تھيں_
و أنزلنا عليكم المن والسلوى كلوا من طيبات ما رزقناكم
8_ ''من اور سلوى '' اور پاكيزہ و حلال غذاؤں سے استفادہ كرنے كى اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو نصيحت فرمائي_
كلوا من طيبات ما رزقناكم
يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ '' كلوا'' فعل امر ہے
9_ اللہ تعالى اپنے بندوں كو روزى عنايت كرنے والا ہے_
ما رزقناكم
10_ حضرت موسى (ع) كى قوم كو دريا عبور كرتے ہوئے اور صحرانوردى كرتے وقت پاكيزہ اور ناپاك ( حلال اور حرام ) غذائيں ميسر تھيں_
كلوا من طيبات ما رزقناكم
يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ لفظ طيبات استعمال ہوا اور
192
اس كو '' ما رزقناكم'' كى طرف اضافت دى گئي ہے_
11_ حضرت موسى (ع) كى قوم نے ناپاك اور حرام غذاؤں كے استعمال سے اللہ تعالى كے حكم كى نافرمانى كى _
كلوا من طيبات ما رزقناكم و ما ظلمونا و لكن كا نوا أنفسہم يظلمون
حضرت موسى (ع) كى قوم كو ظالم كہنا اس جملہ '' كلوا من طيبات ...'' كے اعتبار سے ہوسكتاہے_ اس صورت ميں يہاں ظلم سے مراد ناپاك اور حرام غذاؤں سے استفادہ ہے _ نيز يہ بھى ممكن ہے ان كو ظالم كہنا ان تمام نعمتوں كے اعتبارسے ہو جن كا ذكر اس آيت اور ماقبل كى آيات ميں ہوا ہے _ پس اس بناپر ان كے ظلم سے مراد اللہ تعالى كى نعمتوں كے مقابل ان كى ناسپاسى اور ناشكرى ہے_ مذكورہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بنياد پر ہے _
12 _ حضرت موسى (ع) كى قوم نے '' من و سلوي'' سے حرام اور ناجائز فائدہ اٹھاكر گناہ كا ارتكاب كيا اور خود پر ظلم كيا _ *
كلوا من طيبات ما رزقناكم و ما ظلمونا و لكن كانوا أنفسہم يظلمون
يہ جملہ ''و لكن كانوا ...'' اس معنى پر دلالت كرتاہے كہ حضرت موسى (ع) كى قوم نے حرام خورى كا ارتكاب كيا _ يہ جملہ چونكہ '' من و سلوى '' كے نزول كے بيان كے بعد ذكر ہوا ہے لہذا يہ اس امر پر قرينہ ہے كہ ان كى حرام خورى كا ايك مصداق '' من و سلوى '' سے ناجائز فائدہ اٹھانا ہوسكتاہے جيسے مثلاً دوسروں كے حصے پر تجاوز كرنا_
13 _ اللہ تعالى كى نعمتوں كے مقابل حضرت موسى (ع) كى قوم ناشكرى تھي_
ما ظلمونا و لكن كانوا أنفسہم يظلمون
يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ اگر جملہ '' ما ظلمونا و لكن ...'' كا ارتباط آيات ميں بيان شدہ نعمات الہى سے ہو_
14 _ اللہ تعالى كى اپنے بندوں كو نصيحت ہے كہ حلال و پاكيزہ نعمتوں اور غذاؤں سے استفادہ كريں_
كلوا من طيبات ما رزقناكم
15 _ اللہ تعالى كى نعمتوں كا شكر ادا كرنا بندوں كے ذمے ايك اہم فريضہ ہے_
و ما ظلمونا و لكن كانوا أنفسہم يظلمون
16_ حضرت موسى (ع) كى قوم كى ناشكرى اور احكام الہى كى نافرمانى بارگاہ اقدس الہى ميں كسى طرح كا كوئي بھى ضرر و نقصان نہ پہنچا سكي_
و ما ظلمونا
17_ حضرت موسى (ع) كى قوم كى ناشكرى اور فرامين الہى كى نافرمانى ايك ايسا ظلم تھا جو انہوں نے خود پر رَوا ركھا_
و ما ظلمونا و لكن كانوا أنفسہم يظلمون
18_ نافرمانى كے نقصان كى بازگشت گناہ گار كى طرف ہے نہ كہ بارگاہ مقدس رب الارباب كى طرف _
و ما ظلمونا و لكن كانوا أنفسہم يظلمون
193
19_ اللہ تعالى كے فرامين كى مخالفت اور اسكى نعمتوں كى ناشكرى و ناسپاسى ايك ايسا ظلم ہے جو انسان خود اپنے اوپر كرتا _
و لكن كانوا أنفسہم يظلمون
20_ ناپاك غذاؤں سے پرہيز كرنا ضرورى ہے _
كلوا من طيبات ... و ما ظلمونا و لكن كانوا أنفسہم يظلمون
21_ ''عن امير المومنين (ع) ... قد اخبر اللہ فى كتابہ حيث يقول و ظللنا عليكم الغمام و أنزلنا عليكم المن والسلوى '' فہذا بعد الموت اذ بعثہم (1) اس آيہ مجيدہ ''وظللنا عليكم الغمام و أنزلنا عليكم المن والسلوى '' كے بارے ميں امير المومنين (ع) سے روايت ہے كہ يہ نعمتيں اسوقت تھيں جب اللہ تعالى نے ان كے مرنے كے بعد ان كو دوبارہ زندہ كيا _
22_ امام صادق (ع) سے روايت ہے '' كان ينزل المن على بنى اسرائيل من بعد الفجر الى طلوع الشمس ... (2) بنى اسرائيل پر ''من'' طلوع فجر سے لے كر طلوع خورشيد تك نازل ہوتا تھا_
--------------------------------------------------
اللہ تعالى :
اللہ تعالى سے مختص امور4; اللہ تعالى كو نقصان
پہنچانا 16،18; اللہ تعالى كى نصيحتيں 8،14; اللہ تعالى كى رزاقيت 9; اللہ تعالى كى عنايات 7
انسان:
انسان كى ذمہ دارى 15
بادل:
بادلوں كا سايہ 2
بنى اسرائيل:
بنى اسرائيل كا گرمى ميں مبتلا ہونا 1; بنى اسرائيل كا زندہ ہونا 5،21; بنى اسرائيل صحرا ميں 3،10; بنى اسرائيل اور سلوى كا كھانا 12; بنى اسرائيل اور منّ كا كھانا 12; بنى اسرائيل كى تاريخ 1،2،3،5، 8،10،12; بنى اسرائيل كى حرام خورى 11،12; بنى اسرائيل كى غذائيں3; بنى اسرائيل كا رزق 7; بنى اسرائيل پر سايہ 2،5،6; بنى اسرائيل پر بجلى كا گرنا 5; بنى اسرائيل كا طعام 10; بنى اسرائيل كا ظلم 12 ، 17; بنى اسرائيل كى نافرمانى 11،12،16،17; بنى اسرائيل كا كفران 13،16،17; بنى اسرائيل كى نجات 1،2،5; بنى اسرائيل پر بٹيروں كا نزول 3; بنى اسرائيل پر ميٹھے شربت كا نزول 3; بنى اسرائيل پر سلوى كا نزول 3،5،6; بنى اسرائيل پر ''من'' كا نزول 3،5،6،22; بنى اسرائيل كى نعمتيں 3،10،21،22
حضرت موسى (ع) :
حضرت موسى (ع) كا معجزہ6
خود:
--------------------------------------------------------------------------------
1) بحارالانوار ج/3 ص 53 ح 73 ، تفسير برہان ج/1 ص 101 ح 3_
2) مجمع البيان ج/1 ص 244 ، نورالثقلين ج/1 ص82 ح 207_
191
خود پر ظلم 12،17،19
رزق :
پاكيزہ رزق سے استفادہ 8; حلال رزق سے استفادہ 14; رزق كا سرچشمہ 9
روايت: 21، 22
شكر :
نعمت كے شكر كى اہميت 15
طيبات:
طيبات سے استفادہ 8،14
عالم آفرينش :
عالم آفرينش كے تغيرات كا منبع4
غذائيں:
حرام غذاؤں سے اجتنا ب20
كفران:
كفران نعمت كے نتائج 19; كفران نعمت 13
گناہ :
گناہ كے نتائج 19; گناہ كا نقصان 18
محرمات:
محرمات سے استفادہ 11
نعمت :
نعمت سے استفادہ 14