• صارفین کی تعداد :
  • 3603
  • 1/29/2008
  • تاريخ :

تفسیر سورہ بقرہ آیۃ 70

 

قرآن مجید

قَالُواْ ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا هِيَ إِنَّ البَقَرَ تَشَابَهَ عَلَيْنَا وَإِنَّآ إِن شَاء اللَّهُ لَمُهْتَدُونَ (70)

ان لوگوں نے كہا كہ ايسى توبہت سى گائيں ہيں اب كونسى ذبح كريں اسےبيان كيا جائے ہم انشاء اللہ تلاش كرليںگے (70)

1 _ حضرت موسى (ع) كى قوم نے مذكورہ گائے كے رنگ اور عمر كى خصوصيات كو كافى نہ سمجھتے ہوئے اسكى مزيد خصوصيات كى توضيح مانگى _

قالوا ادع لنا ربك يبين لنا ما ہي

2 _ حضرت موسى (ع) كى قوم كو يہ يقين تھا كہ ذبح اور معمہ قتل كے حل والى گائے كى خصوصيات بے نظير ہونى چاہئيں_

ان البقر تشابہ علينا

''تشابہ '' يعنى مثل يا مشابہ ہونا _ چونكہ ''علي'' كے ساتھ متعدى ہوا ہے اس لئے اس ميں اشتباہ و التباس كا معنى پايا جاتاہے _ بنابريں ''ان البقر ...'' كا معنى يہ ہوا كہ جس گائے كى خصوصيات پيلا ہونا اور جواں سال ہونا بيان ہوئي ہے اسكے مصاديق بہت سے ہيں اور يہ امر اس

بات كا موجب ہے كہ ہم كون سى گائے كا انتخاب كريں _ حضرت موسى (ع) كى قوم كا يہ جملہ حكايت كرتاہے كہ ان كا خيال تھا كہ ذبح كے لئے موردنظر گائے كى اسطرح تعريف و تشريح ہو كہ اس جيسى گائے بس ايك ہى ہو_

3 _ حضرت موسى (ع) كى قوم نے ذبح ہونے والى گائے كے انتخاب ميں حيرت و پريشانى كو اپنے سوالات كے تكرار اور زيادہ توضيح و تشريح كى دليل قرار ديا _

قال ادع لنا ربك ... ان البقر تشابہ علينا

جملہ '' ان البقر ...'' ما قبل جملے كى تعليل ہے اس ميں حضرت موسى (ع) كى قوم يہ بتانے كے درپے تھى كہ ان كے بار بار كے سوالات اس لئے ہيں كہ معاملہ ان كے لئے مشتبہ ہوگيا ہے اور وہ لوگ حيرت و پريشانى سے نكلنا چاہتے ہيں نہ يہ كہ بہانے بنا رہے ہيں اور ذمہ دارى سے فرار كرنا چاہتے ہيں _

4 _ حضرت موسى (ع) كى قوم آخرى سوال سے گائے كے معين ہونے اور حيرت و پريشانى سے نكلنے كے لئے پر اميد تھے _

انا إن شاء اللہ لمھتدون

''مھتدون'' ، ''اہتدائ'' سے اسم فاعل ہے اور اسكا معنى ہے ہدايت يافتہ اسكا متعلق وہى گائے ہے جسے ذبح كرنا ہے _

5 _ ذبح ہونے والى گائے ملنے كيلئے حضرت موسى (ع) كى قوم كا اعتماد مشيت الہى پر تھا_

و انا إن شاء اللہ لمھتدون

6 _ انسانوں كا ہدايت پانا اور حيرت و سرگردانى سے نكلنا اللہ تعالى كے اختيار اور اسكى مشيت سے ممكن ہے_

و انا إن شاء اللہ لمہتدون

7_ حضرت موسى (ع) كى قوم كو اس پر يقين تھا كہ انسان كى ہدايت مشيت الہى اور خداوند متعال كے چاہنے سے وابستہ ہے_

و انا إن شآء اللہ لمہتدون

8_ حضرت موسى (ع) كى قوم كو بارگاہ رب العزت سے آپ (ع) كى دعاؤں كى قبوليت اور اپنے مطالبوں كے پوراہونے كا اطمينان تھا_

قالوا ادع لنا ربك يبين لنا ماہى ... ادع لنا ربك يبين لنا مالونہا ... ادع لنا ربك يبين لنا ماہي

'' يبين '' اس آيت ميں اور ماقبل آيات ميں شرط مقدر سے مجزوم ہے _ كلام كى تقدير يوں ہے ''ادع لنا ربك ليبين لنا ان تدع اللہ يبين'' خدا سے چاہو كہ ہمارے لئے بيان كرے اگر تم خدا سے چاہوگے تو بيان فرمائے گا '' مذكورہ بالا مفہوم اس معنى ( اگر تم خدا سے چاہوگے تو بيان فرمائے گا ) كى بناپر ہے _

9 _ پيامبرگرامى اسلام(ص) سے روايت ہے '' انہم امروا بادنى بقرة و لكنھم لما شدوا على أنفسہم شدد اللہ عليہم و ايم اللہ لو لم يستثنوا ما بينت لہم الى آخر الا بد ... (1)

بنى اسرائيل كو كمترين گائے ذبح كرنے كا حكم ديا گيا تھا ليكن انہوں نے خود اپنے لئے سختى كا انتخاب كيا تو اللہ تعالى نے بھى شدت اختيار فرمائي اور خدا كى قسم اگر وہ لوگ '' انشاء اللہ '' نہ كہتے تو ان كے لئے گائے كى خصوصيات قيامت تك بيان نہ ہوپاتيں _

--------------------------------------------------

اللہ تعالى :

اللہ تعالى سے مختص امور6; مشيت الہى 5،6 ، 7

بنى اسرائيل:

بنى اسرائيل كا اعتماد 5; بنى اسرائيل اور مشيت الہى 5; بنى اسرائيل اور حضرت موسى (ع) 8; بنى اسرائيل كا نكتہ نظر 2; بنى اسرائيل كے سوالات 4; بنى اسرائيل كى تاريخ 1،3،4; بنى اسرائيل كى حيرت 3،4; بنى اسرائيل كے مطالبات 1; بنى اسرائيل كى گائے كى خصوصيات 1،2،9; بنى اسرائيل كا

عقيدہ 5،7،8، بنى اسرائيل كے سوالات كا فلسفہ 3; بنى اسرائيل كى گائے كا واقعہ 9; بنى اسرائيل كى گائے 3،4،5

حضرت موسى (ع) :

حضرت موسى (ع) كى دعا كا مستجاب ہونا8

حيرت و سرگرداني:

حيرت سے نجات:6

روايت: 9

قاتل:

قاتل كى ہويت منكشف ہونے كى كيفيت2

قتل:

ذبح شدہ گائے سے قتل كا منكشف ہونا2

ہدايت:

ہدايت كا سرچشمہ6،7

--------------------------------------------------------------------------------

1) مجمع البيان ج/ 1 ص 274 ، نورالثقلين ج/ 1 ص 89 ح 243_