تفسیر سورہ بقرہ آیہ 72
وَإِذْ قَتَلْتُمْ نَفْساً فَادَّارَأْتُمْ فِيهَا وَاللّهُ مُخْرِجٌ مَّا كُنتُمْ تَكْتُمُونَ (72)
اور جب تم نے ايك شخص كو قتل كرديا اوراس كے قاتل كے بارے ميں جھگڑا كرنے لگے جب كہ خدا اس راز كا واضحكرنے والا ہے جسے تم چھپارہے تھے(72)
1 _ حضرت موسى (ع) كى قوم كا ايك فرد قتل ہوگيا تو ہر قبيلہ ايك دوسرے پر الزام دھرنے لگا اس طرح ان ميں اختلاف و نزاع بپا ہوگيا _
و إذ قتلتم نفسا فادار ء تم فيہا
'' ادارء تم'' كا معنى ہے تم نے اختلاف و جھگڑا كيا _ يہ لفظ باب تفاعل ميں '' تدارء تم'' تھا_ ''ادارء تم فيہا'' مقتول ميں نزاع و اختلاف كا معنى يہ ہے كہ ايك دوسرے پر قتل كا الزام لگانا اور اسى مسئلہ پر ايك دوسرے سے جھگڑنا ہے_
2 _ اللہ تعالى نے حضرت موسى (ع) كى قوم كو قاتل كى پہچان كى خوش خبرى دى اور قاتلوں كى ماہيت كو افشا كرنے كى دھمكى د ي_واللہ مخرج ما كنتم تكتمون
''ما كنتم تكتمون'' تم نے جو كچھ چھپاياہے ما قبل جملہ كے قرينہ سے اس جملہ سے مراد يہ ہے كہ قاتل كو جاننے كے باوجود انہوں نے نہيں بتايا ''مخرج '' كا مصدر '' اخراج '' ہے اور تكتمون كے قرينہ سے اس سے مراد آشكارا كرنا ہے_
3 _ حضرت موسى (ع) كى قوم كے بعض افراد قاتل كو جانتے
تھے_ ليكن اس كى ماہيت كو ظاہر كرنے سے انہوں نے پرہيز كيا _
واللہ مخرج ما كنتم تكتمون اگر چہ قاتل كو چھپانے كى نسبت حضرت موسى (ع) كى سارى قوم كو دى گئي ہے ليكن '' فادارء تم'' كے قرينہ سے معلوم ہوتاہے كہ بعض لوگ قاتل كو پہچانتے تھے ليكن انہوں نے بتانے سے اجتناب كيا _
4 _ اللہ تعالى انسانوں كے رازوں سے آگاہ ہے اور ان كو ظاہر كرنے پر قدرت و توانائي ركھتاہے_واللہ مخرج ما كنتم تكتمون
--------------------------------------------------
اللہ تعالى :اللہ تعالى كى دھمكياں2; اللہ تعالى كا علم غيب 4; اللہ تعالى كى قدرت 4
انسان:انسانوں كے راز 4
بنى اسرائيل:بنى اسرائيل ميں قتل كى بنياد ركھنے والے كو آشكار كرنا 2; بنى اسرائيل كى تاريخ 1،3; بنى اسرائيل كو دھمكى 2; بنى اسرائيل ميں قتل كا واقعہ1; بنى اسرائيل ميں قاتل كو چھپايا جانا3; بنى اسرائيل كا جھگڑا 1
راز:راز كا افشا ہونا 4
قاتل:قاتل كى ماہيت كا افشا ہونا 2،3