• صارفین کی تعداد :
  • 3831
  • 1/16/2008
  • تاريخ :

پیغمبر اسلام (ص) کی طرف سے انصار كى دلجوئي

 

محمد رسول الله

فتح مكہ كے بعد كفار سے مسلمانوں كى ايك جنگ ہوئي جس كا نام"" حنين"" تھا اس جنگ ميں مسلمانوں كو فتح ملى تھى پيغمبر اكرم (ص) نے جنگ حنين كے بعد مال غنيمت تقسيم كرتے وقت مہاجر و انصار ميں سے كچھ لوگوں كو كچھ كم حصہ ديا اور مؤلفة القلوبكوكہ جوا بھى نئے مسلمان تھے زيادہ حصہ ديا ، انصار ميں سے بعض نوجوان ناراض ہوگئے اور انہوں نے كہا كہ پيغمبر (ص) اپنے چچازاد بھائيوں اور اپنے عزيزوں كو زيادہ چاہتے ہيں اسلئے ان كو زيادہ مال دے رہے ہيں حالانكہ ابھى ہمارى تلواروں سے مشركين كا خون ٹپك رہاہے اور ہمارے ہاتھوں سے سخت كام آسان ہورہے ہيں _ ايك روايت كے مطابق "" سعد بن عبادہ"" پيغمبر (ص) كے پاس آئے اور بولے جو بخشش و عنايت آپ (ص) نے قباءل عرب اور قريش پركئے ہيں ، انصار كے اوپر وہ عنايت نہيں ہوئي ہيں اسلئے انصاراس بات پر ناراض ہيں ، رسول خدا (ص) نے خيمہ لگانے كا حكم ديا ، خيمہ لگايا گيا پھر آپ (ص) نے فرمايا: "" فقط انصار خيمہ ميںآئيں، آپ (ص) خود على (ع) كے ساتھ تشريف فرماہوئے، جب انصار جمع ہوگئے تو آپ (ص) نے فرمايا: "" ميں تم لوگوں سے كيا سن رہاہوں كيا يہ باتيں تمہارے لئے مناسب ہيں ؟ ان لوگوں نے كہا كہ يہ باتيں ناتجربہ كار نوجوانوں نے كہى ہيں انصار كے بزرگوں نے يہ باتيں نہيں كہى ہيں ، پھر پيغمبر(ص) نے ان نعمتوں كو شمار كرايا جو خداوند عالم نے حضرت (ص) كے وجود كے سايہ ميں ان كو عطا كى تھيں اس پر انصار نے گريہ كيا اور پيغمبر (ص) كے ہا تھوں اور پيروں كو بوسہ دے كر كہا : ہم آپ (ص) كى اطاعت كو دوست ركھتے ہيں مال كو دوست نہيں ركھتے ہم آپ (ص) كے دنيا سے چلے جانے اور آپ (ص) كى جدائي سے ڈرتے ہيں، نہ كہ كم سرمايہ سے،رسول خدا (ص) نے فرمايا: ""زمانہ جاہليت سے ابھى قريش كا فاصلہ كم ہے ، مقتولين كى مصيبت برداشت كئے ہوئے ابھى تھوڑى دن گذرے ہيں ميں نے چاہا كہ ان كى مصيبت ختم كردوں اور ان كے دلوں ميں ايمان بھردوں اے انصار كيا تم اس بات پر راضى نہيں ہو كہ لوگ اونٹ اور گوسفند لے كر اپنے گھروں كو جائيں اور تم رسول خدا (ص) كے ساتھ اپنے گھر واپس جاو بيشك انصار ہمارے راز كے امين ہيں ، اگر تمام لوگ ايك راستے سے جائيں اور انصار دوسرے راستے سے گذريں تو ميں اس راستے سے جاؤں گا جس سے انصار جارہے ہيں_ اسلئے كہ انصار

ہمارے اندرونى اور ہمارے جسم سے لپٹے ہوئے لباس ہيں اور دوسرے افراد ظاہرى لباس كى حيثيت ركھتے ہيں_ (1)

پيغمبر (ص) نے انصار كى عزت و تكريم كى اور چونكہ انہوں نے اسلام كيلئے گذشتہ زمانہ ميں جد و جہد كى تھى اور اسلام كى نشر و اشاعت كے راستہ ميں فداكارى كا ثبوت ديا تھا اس بناپر پيغمبر(ص) نے ان كو اپنے سے قريب سمجھا اور اس طرح ان كى دلجوئي كي

1)     ناسخ التواريخ ج3 ص 132 ، 134_