• صارفین کی تعداد :
  • 4339
  • 1/16/2008
  • تاريخ :

فقیہ کی ولایت (1)

 

شکوفه

اسلام ، انسانوں کو ھر طرح کی ذلت اور غلامی سے نجات دینے کے لئے اور انکے درمیان عدالت بر قرار کرنے کے لئے آیا ھے ۔ ساتھ ھی ساتھ انکی مادی اور فطری ضرورتوں کو پورا کرنے کے علاوہ انکی روحی اور معنوی جنبوں سے بھی تربیت کرتا ھے تاکہ انسانی سماج کی تعمیر عدالت اور اخلاق کی بنیادوں پر ھو ۔

بات بالکل واضح  ھے کہ سماج میں قانون کے اجرا اور حکومت کے بغیر ھم اس مقصد تک نھیں پھونچ سکتے ۔ اسی لئے پیغمبر اسلام (ص) نے بھی مدینہ کی طرف ھجرت کرنے کے بعد سب سے پہلے حکومت تشکیل دی تھی ۔ ھمارے ائمہ معصومین(ع) بھی اسی کوشش میں رھے کہ سماج کی رھبری کی باگڈور اپنے ھاتھوں میں رکھیں ۔ حضرت علی (ع)نے جو خط مالک اشتر  کی حکومت کے لئے لکھا تھا ، اس میں ذکر کئے گئے دستور العمل کے ذریعے مالک اشتر کو حکم دیا تھا کہ ایک دینی حکومت کے توسط سے عوام کی فکری ، اقتصادی اور سماجی حالت کو بھتر اور مستحکم کیا جائے اور ایک ایسا سماج وجود میں لایا جائے جو ایک ایسا نمونہ ( ideal) ھو جسے خدا بھی پسند کرتا ھو ۔

ھمیں ایک بارپھر اپنے دین کے مقاصد اور اسکے سیاسی اھداف پر نظر ڈالنی چاھئے تاکہ حقیقت سے اور قریب ھوجائیں اور اسکے لئے مندرجہ ذیل نکات پر توجہ ضروری ہے :

۱۔ آسمانی ادیان اور خدا کی طرف سے بھیجے گئے پیغمبران کے مقاصد ۔

۲۔ پیغمبر اور امام اجتماعی قدرت اور اسلامی حکومت کے لئے کوشش کرتے تھے تاکہ خدا کے احکام کو بھتر طریقے سے اجراء کر سکیں ۔

۳۔ پیغمبر اور ائمہ معصومین(ع) کی راہ انکے بعد بھی جاری رہ سکتی ھے ۔

۴۔ دین اسلام صرف پیغمبر (ص)،ائمہ معصومین (ع)اور انکے زمانہ کے لوگوں سے ہی مخصوص نھیں تھا ۔

۵۔ امام زمانہ (ع) کی غیبت کے زمانہ میں بھی وھی راہ وروش اور پروگرام جاری رھنا چاھئے جو خود پیغمبر(ص) اور ائمہ معصومین (ع)کے زمانہ میں جاری تھا ۔

ان نکات پر توجہ کرنے کے بعد اس میں کوئی شک باقی نھیں رہ جاتا کہ ھمارے زمانہ میں بھی اسلامی حکومت قائم ھونی چاھئے تاکہ خدا کا دین سماج میں رواج پیدا کرسکے ۔ اس مسئلہ کو ثابت کرنے کے لئے کسی دلیل کی ضرورت نھیں ھے ۔