محرّم الحرام کی نویں تاریخ
9محرّم سنہ61 ھ۔ق کو سپاہ یزید نے حضرت امام حسین علیہ السلام اور آپ علیہ السلام کے اصحاب پر اچانک حملہ کردیا ۔حضرت امام حسین علیہ السلام نے اپنے دلاور بھائی حضرت عباس علمدار علیہ السلام کو یزیدی فوج کے پاس ایک رات کی مہلت لینے کےلیے بھیجا تا کہ یہ رات اپنے پروردگارکی عبادت اور دعا میں بسر کریں ۔رات کی تاریکی صحرائے کربلا میں ہرطرف پھیل چکی تھی ۔ حضرت امام حسین علیہ السلام نےاپنے اصحاب کو خیمے میں طلب کیا اور چراغ گل کرکے فرمایا جوجانا چاہتا ہے وہ رات کی تاریکی سے فائدہ اٹھاکر چلا جائے ۔لیکن امام مظلوم علیہ السلام کے اصحاب باوفا نے اس بات کا پختہ عزم رکھا تھا کہ وہ اپنی جان کا نذرانہ پیش کرکے نواسۂ رسول (ص) اور دین کا دفاع کریں گے ۔نو محرم کی رات کو صحرائے کربلا میں خدا کے برگزیدہ ،باایمان اور شجاع بندوں کی عبادت و مناجات کی صدائیں بلند ہورہی تھیں ۔حضرت امام حسین علیہ السلام کے اصحاب تعداد میں تھوڑے تھے لیکن پہاڑ سے زیادہ ثابت قدم تھے ۔چنانچہ ایک لمحے کے لئے بھی سیّد الشّہدا علیہ السلام کی مددو نصرت سے غافل نہ ہوئے ۔