• صارفین کی تعداد :
  • 4107
  • 1/14/2008
  • تاريخ :

حفظ قرآن کا آغاز اور تاریخ

قرآن مجید

خدا یا! میں کتاب توریت میں ایک امت کو دیکھتا ھوں کہ انجیل اس کے سینے میں موجود ھے اور اس کی حفاظت کرتی ھے ۔( مناجات حضرت موسیٰ علیہ السلام )

 حفظ قرآن کا آغاز :

 پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم چالیس سال کی عمر میں مقام نبوت پر فائز ھوئے اور قرآن ۲۳/ سال کے عرصہ میں مختلف موقعوں پر قلب پیغمبر پر نازل ھوا ۔ اس دوران اصحاب ،رسول کی فرمائش کے مطابق آیات الٰھی کو محفوظ رکھنے کی کوشش کرتے تھے ۔ یہ لوگ آیتوں کو جانور کی کھال، دانت اور ان کی ھڈیوں ، کجھور کے درخت کی لکڑیوں ، سفید پتھروں ، کاغذ اور کپڑوں پر لکھتے تھے اور معنوی ثواب کی خاطر ان کو حفظ کرتے تھے ۔

 قرآن کی حفاظت کے لئے پھلا قدم آیات الٰھی کو حفظ کرنا تھا کیوں کہ ایک اعتبار سے اس زمانہ کا خط کوفی تھا اور اعراب اور نقطہ نہ ھونے کی وجہ سے مختلف صورتوں سے پڑھا جاتا تھا اور دوسری طرف تمام لوگ جاھل تھے صرف قرآن کو حفظ کر کے ھی وہ قرآن سے اپنے عشق و محبت کو ظاھر کر سکتے تھے ۔ جس وقت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم غار حرا میں تشریف لے گئے تھے ایک فرشتہ ان کے سامنے آیا اور ان سے کھا : پڑھو تو پیغمبر نے فرمایا کہ میں پڑھنا نھیں جانتا ھوں اور اسی وقت بیھوش ھو گئے جس وقت آپ ھوش میں آئے تو فرشتہ نے کھا ” اقراء باسم ربک الذی خلق “ امام صادق علیہ السلام فرماتے ھیں : بسم اللہ الرحمن الرحیم اقراء باسم ربک یہ سب سے پھلی آیہ مبارکہ ھے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر نازل ھوئی ۔

پھلا مرحلہ تلاوت اور حفظ کا مرحلہ ھے ۔کتابت کا مرحلہ بعد میں وجود میں آیا۔ اس اعتبار سے قرآن کی ابتدائی آیتیں بتاتی ھیں کہ ان سے مراد آیات کو سینوں میں حفظ کرنا ھے ۔اب ھم اس مسئلہ کے سلسلے میں مختلف موارد پر روشنی ڈالیں گے ۔