• صارفین کی تعداد :
  • 3243
  • 12/26/2007
  • تاريخ :

عوام اور حکومت کا ایک دوسرے سے تعلق

رز صورتی

اسلام کے سیاسی نظام میں عوام اور حکومت کا ایک دوسرے سے تعلق حاکم و محکوم ظالم و مظلوم اور طاقتور و کمزور جیسا نھیں ھے بلکہ یہ تعلق اللہ تعالیٰ کی حاکمیت ، عوام کے عزم و استقلال ، محبت ،تعاون اور ایمان و صداقت پر مبنی ھے ۔ یعنی وھی طرز عمل جو پیغمبر اسلام  اور اللہ کے دیگر انبیاء و رسول نے اختیار کیا تھا ۔

 قرآن کریم نے پیغمبر اکرم  کے مقصد بعثت کی وضاحت کرتے ھوئے اس نکتہ پر خاص توجہ دلائی ھے کہ پیغمبر اکرم  کی تحریک کا سارا دار و مدار اس پر تھا کہ وہ ان زنجیروں کو توڑ دیں جو اس زمانے کے لوگوں کو غلامی کے بندھن میں جکڑے ھوئے تھیں ۔

” و یضع عنھم اصرھم و الاغلال التی کانت علیھم “

” یھی ولایت ھے جس کی بنیاد پر پیغمبر  اور اولی الامر لوگوں پر حکومت کرتے ھیں “

” النبی اولیٰ بالمومنین من انفسھم “ ” نبی مومنین کی جانوں پر خود ان سے زیادہ اختیار رکھنے والا ھے “ ۔

” فلا و ربک لا یومنون حتی یحکموک فیما شجر بینھم ثم لا یجد وا فی انفسھم حرجا مما قضیت و یسلموا تسلیما “

 ” تمھارے پروردگار کی قسم یہ لوگ کبھی مومن نہ ھوں گے جب تک کہ ان جھگڑوں میں جو ان کے درمیان ھوتے ھیں تم کو حاکم نہ بنا لیں پھر جو کچہ تم فیصلہ کر دو اس سے اپنے دلوں میں تنگی نہ پائیں اور اس کو اس طرح تسلیم کر لیں جیسا کہ تسلیم کرنے کا حق ھے ۔

 اس طرح کے نظام میں جس کی بنیاد ولایت ، ھم آھنگی اور مشترکہ مقاصد پر استوار و محکم ھے ، نہ صرف عوام اور حکومت ایک دوسرے سے جدا نھیں بلکہ عوام حکومت سے غافل نھیں رھتے ، نتیجةً نظام کی حفاظت اصلی اعتبار سے عوام و امام اور حکومت کے اتحاد پر منحصر ھو تی ھے۔