• صارفین کی تعداد :
  • 2842
  • 12/25/2007
  • تاريخ :

دعوت ذوالعشيرہ

رز قرمز

بعثت كے ابتدائي تين سالوں كے بعد ايك اہم، جديد اوركٹھن مرحلہ كا آغاز ہوا اور وہ تھا اسلام كى طرف اعلانيہ دعوت كا مرحلہ_

 

پہلے پہل نسبتاً ايك محدود دائرے سے اس كى ابتدا ہوئي كيونكہ خدا كى جانب سے يہ آيت نازل ہوئي_ (وانذر عشيرتك الاقربين) (1) يعنى اپنے نزديكى رشتہ داروں كو (كفر و گمراہى كے عذاب سے) ڈراؤ_

 

مؤرخين كے بقول ( الفاظ تاريخ طبرى كے ہيں) جب يہ آيت نازل ہوئي تو آنحضرت(ص) نے حضرت علي(ع) كو بلاكر كھانا تيار كرنے اور بنى عبدالمطلب كو دعوت دينے كا حكم ديا تاكہ آپ(ص) ان كے ساتھ گفتگو كركے حكم الہى كو ان تك پہنچاسكيں_

 

پس حضرت علي(ع) نے ايك صاع (تقريباً تين كلو) آٹے كى روٹياں تيار كرائيں اور بكرے كى ايك ران بھى پكالى نيز دودھ كا كاسہ بھى بھر كر ركھ ديا_ بعدازاں انہيں دعوت دى حالانكہ اس وقت ان كى تعداد چاليس كے لگ بھگ تھى جن ميں آنحضرت(ص) كے چچا ابوطالب، حمزہ، عباس اور ابولہب بھى شامل تھے_ حضرت على (ع) كابيان ہے كہ انہوں نے پيٹ بھر كر كھانا كھايا ليكن كھانا جوں كا توں رہا صرف انگليوں كے نشان دكھائي دے رہے تھے_ قسم ہے اس خدا كى جس كے ہاتھ ميں على كى جان ہے وہ كھانا جو ميں نے ان كيلئے تيار كيا وہ سارے كا سارا ان ميں سے ايك آدمى كھا سكتا تھا_ اس كے بعد آنحضرت(ص) نے انہيں دودھ پلانے كا حكم ديا_ ميں دودھ كا برتن ليكر ان كے پاس آيا انہوں نے جى بھر كر پيا_ خدا كى قسم وہ سارا دودھ ان ميں سے اكيلا آدمى پى سكتا تھا_ اس كے بعد جب پيغمبر اكرم(ص) نے ان سے گفتگو كرنى چاہى تو ابولہب نے پہل كرتے ہوئے كہا كہ تمہارے ساتھى نے تم پر كيسا سخت جادو كرديا_ يہ سن كر وہ لوگ متفرق ہوگئے اور رسول(ص) خدا ان سے گفتگو نہ كرسكے_

 

دوسرے دن آپ (ص) نے حضرت على (ع) كو حسب سابق دعوت دينے كا حكم ديا_ چنانچہ جب لوگ كھا پى كر فارغ ہوگئے تو حضور(ص) نے ان سے فرمايا:"" اے آل عبدالمطلب خدا كى قسم جہاں تك مجھے علم ہے عرب كا كوئي جوان آج تك اپنى قوم كيلئے كوئي ايسا تحفہ ليكر نہيں آيا جس قسم كا تحفہ ميں لايا ہوں_ ميں تمہارے لئے دنيا و آخرت كى سعادت كا تحفہ ليكر آيا ہوں خدا نے مجھے حكم ديا ہے كہ تمہيں اس كى طرف دعوت دوں_ اب تم ميں سے كوئي ہے جو اس امر ميں ميرا ہاتھ بٹائے تاكہ وہ ميرا بھائي، ميرا وصى اور تمہارے درميان ميرا جانشين قرار پائے""_ يہ سن كر سب چپ ہوگئے حضرت على (ع) نے عرض كيا: ""اے الله كے نبي(ص) ميں اس امر ميں آپ(ص) كا ہاتھ بٹاؤں گا""_ (حضرت على (ع) كہتے ہيں كہ) يہ سن كر حضور(ص) نے ميرے كندھے پر ہاتھ ركھا اور فرمايا: ""بے شك يہ ميرا بھائي، ميرا وصى اور تمہارے درميان ميرا جانشين ہے، پس اس كى بات سنو اور اس كى اطاعت كرو""_

 

حضرت على (ع) كا كہنا ہے كہ وہ لوگ ہنستے ہوئے اور جناب ابوطالب سے يہ كہتے ہوئے چلے گئے كہ لو اب اس نے تجھے حكم ديا ہے كہ اپنے بيٹے كى بات سنو اور اس كى اطاعت كرو_ بعض روايات ميں صريحاً بيان ہوا ہے كہ جب حضرت علي(ع) نے اٹھ كر جواب ديا تو آنحضرت(ص) نے آپ كو بٹھا ديا اور اپنى بات كا تكرار كيا_ حضرت علي(ع) نے بھى دوبارہ وہى جواب ديا_ پيغمبر اكرم(ص) نے پھر آپ كو بٹھا ديا اور حاضرين كے سامنے تيسرى بار اپنى بات دہرائي_ ليكن سوائے علي(ع) كے كسى نے بھى جواب نہ ديا_ اس وقت آپ(ص) نے مذكورہ كلمات ارشاد فرمائے

 

اسكافى كى تصريح كے مطابق آنحضرت(ص) نے فرمايا: ""يہ ہے ميرا بھائي، ميرا وصى اور ميرے بعد ميرا جانشين""_ يہ سن كر حاضرين نے ابوطالب سے كہا:"" لو اب اپنے بيٹے كى اطاعت كرو محمد (ص) نے تو اسے تمہارے اوپر حاكم بناديا ہے""_ (2)

حوالہ جات:

1_ سورہ شعرائ، آيت 214_

2_ اس واقعہ كے سلسلہ ميں مراجعہ ہو، تاريخ طبرى ج 2 ص 63، مختصر التاريخ ابوالفدء ج 2 ص 14 (دار الفكر بيروت)، شواہد التنزيل ج 1 ص 372 و ص 421 و كنز العمال طبع دوم ج 15 ص 116_117 و 113 و 130 از ابن اسحاق و ابن جريرجبكہ احمد، ابن ابوحاتم، ابن مردويہ، ابونعيم اور بيہقى نے الدلائل ميں اور تاريخ ابن عساكر ميں اسے صحيح ہے ،تاريخ ابن عساكر نيز زندگى نامہ امام على (بتحقيق محمودي) ج1، ص 87_88، شرح نہج البلاغة (معتزلي) ج 13 ص 244 از اسكافي، حيات محمد ( ھيكل) طبع اول ص 286 و كامل ابن اثير ج 2 ص 62،63، السيرة الحلبية ج 1 ص 286، مسند احمد ج 1 ص 159 نيز رجوع كريں كفاية الطالب ص 205 از ثعلبي، منھاج السنة ج 3 ص 80 از بغوى و ابن ابى حاتم و واحدى و ثعلبى و ابن جرير نيز مسند احمد ج 1 ص 111 و فرائد السمطين بہ تحقيق محمودى ج 1 ص 86 و اثبات الوصية (از مسعودي) ص 115 و ص 116 والسيرة النبوية ابن كثير ج 1 ص 460،459، الغدير ج 2 ص 278،284 بعض مذكورہ كتب سے اور انباء نجباء الابناء ص 46،47 سے نيز شرح الشفا_ (خفاجي) ج 3 ص 37 و تفسير خازن ج ص 390 و كتاب سليم بن قيس وغيرہ اور خصائص نسائي ص 86 حديث 63 نيز رجوع كريں بحارالانوار ج 38 و درمنثور ج 5 ص 97 از منابع كنز العمال ليكن اس نے اس ميں تحريف كى ہے نيز مجمع الزوائد ج 8 ص 302 كچھ كمى كے ساتھ و ينابيع المودة ص 105 و غايت المرام ص 320 ابن بطريق كى كتاب و العمدة و تفسير ثعالبى و تفسير طبرى ج 19 ص 75 و البداية و النہاية ج 3 ص 40 و تفسير ابن كثير ج 3 ص 350و351_