پہلا مسلمان
اس سوال (1) کے جواب میں سب کا اتفاق ہے کہ عورتوں میں جو خاتون سب سے پہلے مسلمان ہوئیں وہ جناب خدیجہ(ع) تھیں جو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی وفاداراور فدا کار زوجہ تھیں باقی رھا مردوں میں سے تو تمام شیعہ علماء ومفسرین اور اھل سنت علماء کے ایک بہت بڑے گروہ نے کھا ہے کہ حضرت علی (ع) وہ پھلے شخض تہے جنھوں نے مردوں میں سے دعوت پیغمبر پر لبیک کھی علماء اھل سنت میں اس امرکی اتنی شھرت ہے کہ ا ن میں سے ایک جماعت نے اس پر اجماع واتفاق کا دعویٰ کیا ہے ان میں سے حاکم نیشاپوری (2) نے کھا ہے:
مورخین میں اس امر پر کوئی اختلاف نھیں کہ علی ابن ابی طالب اسلام لانے والے پھلے شخص ھیں ۔ اختلاف اسلام قبول کرتے وقت انکے بلوغ کے بارے میں ہے ۔
جناب ابن عبدالبر (3) لکھتے ھیں: اس مسئلہ پر اتفاق ہے کہ خدیجہ(ع) وہ پھلی خاتون ھیںجو خدا اور اس بات کا پختہ ارادہ کرلیا کہ خود کو پھاڑ سے گرادیں ‘ اور اسی قسم کے فضول اور بیہودہ باتیں جو نہ تو نبوت کے بلند مقام کے ساتھ سازگار ھیں اور نہ ھی پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی اس عقل اور حد سے زیادہ دانش مندی، صبر وتحمل وشکیبائی ‘ نفس پر تسلط اور اس اعتماد کو ظاھر کرتی ھیں جو تاریخوں میں ثبت ہے ۔
ایسا دکھائی دیتا ہے کہ اس قسم کی ضعیف ورکیک روایات دشمنان اسلام کی ساختہ وپرداختہ ھیں جن کا مقصد یہ تھا کہ اسلام کو بھی مورد اعتراض قراردے دیں اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ذات گرامی کو بھی ۔
اس کے رسول پر ایمان لائیں اور جو کچھ وہ لائے تہے اسی کی تصدیق کی ۔ پھر حضرت علی نے ان کے بعد یھی کام انجام دیا ۔(4) ابوجعفر الکافی معتزلی لکھتا ہے: تمام لوگوں نے یھی نقل کیا ہے کہ سبقت اسلام کا افتخار علی سے مخصوص ہے (5) قطع نظر اس کے کہ پیغمبر اکرم سے، خود حضرت علی (ع) سے اور صحابہ سے اس بارے میں بہت سی روایات نقل هوئی ھیں جو حد تواتر تک پہنچی ہوئی ھیں، ذیل میں چند روایات ھم نمونے کے طور پر نقل کرتے ھیں: پیغمبر اکر منے فرمایا:
۱۔پھلا شخص جو حوض کوثر کے کنارے میرے پاس پہنچے گا وہ شخص ہے جو سب سے پھلے اسلام لایا اور وہ علی بن ابی طالب ہے۔ (6) ۲۔ علماء اھل سنت کے ایک گروہ نے پیغمبر اکرم سے نقل کیا ہے کہ آنحضرت نے حضرت علی (ع) کا ھاتھ پکڑکر فرمایا :
یہ پھلا شخص ہے جو مجھ پر ایمان لایا اور پھلا شخص ہے جو قیامت میں مجھ سے مصافحہ کرے گا اور یہ ”صدیق اکبر“ ہے ۔ (7) ۳۔ ابو سعید خدری رسول اکرم سے نقل کرتے ھیں کہ آنحضرت نے حضرت علی علیہ السلام کے دونوں شانوں کے درمیان ھاتھ مارکر فرمایا: ”اے علی (ع): تم سات ممتاز صفات کے حامل ہو کہ جن کے بارے میں روز قیامت کوئی تم سے حجت بازی نھیں کرسکتا ۔ تم وہ پھلے شخص ہو جو خدا پر ایمان لائے اور خدائی پیمانوں کے زیادہ وفادار هو اور فرمان خداکی اطاعت میں تم زیادہ قیام کرنیوالے ہو ۔۔۔“ (8)
(1) اس سوال کو اکثر مفسرین نے سورہٴ توبہ آیت۱۰۰”السابقون الاولون“کے ضمن میں بیان کیا ہے۔
(2)مستدرک علی صحیحین کتاب معرفت ص۲۲ ۔
(3)استیعاب ،ج ۲ ص۴۵۷۔
(4)الغدیر ج ،۳ص۲۳۷۔
(5)الغدیر ج ،۳ص۲۳۷۔
(6)الغدیرمیں یہ حدیث مستدرک حاکم ج۲ص۶ ۱۳، استیعاب ج۲ ص ۴۵۷ اور شرح ابن ابی الحدید ج ۳ ص ۲۵۸ سے نقل کی گئی ہے ۔
(7)الغدیر ھی میں یہ حدیث طبرانی اور بیہقی سے نقل کی گئی ہے نیز بیہقی نے مجمع میں، حافظ گنجی نے کفایہ اکمال میں اور کنز العمال میں نقل کی ہے ۔
(8) الغدیر میں یہ حدیث حلیتہ الاولیاء ج اص ۶۶ کے حوالے سے نقل کی گئی ہے ۔