فرشتےمسلمانوں کی مدد كريں گے
پيغمبر اكرم (ص) ديكھ رہے تھے كہ ممكن ہے آپ كے اصحاب خوف ووحشت كى وجہ سے رات ميں آرام سے سونہ سكيں اور پھر كل دن كو تھكے ہوئے جسم اور روح كے ساتھ دشمن كے مقابل ہوں لہذا خدا كے وعدے كے مطابق ان سے فرمايا:
تمہارى تعداد كم ہوتو اس كا غم نہ كر، آسمانى فرشتوں كى ايك عظيم جماعت تمہارى مدد كے لئے آئے گي، آپ نے انہيں خدائي وعدے كے مطابق اگلے روز فتح كى پورى تسلى دے كر مطمئن كرديا اور وہ رات
آرام سے سوگئے_
دوسرى مشكل جس سے مجاہدين كو پريشانى تھى وہ ميدان بدر كى كيفيت تھى ،ان كى طرف زمين نرم تھى اور اس ميں پائوں دھنس جاتے تھے اسى رات يہ ہوا كہ خوب بارش ہوئي ،اس كے پانى سے مجاہدين نے وضو كيا ، غسل كيا اور تازہ دم ہوگئے ان كے نيچے كى زمين بھى اس سے سخت ہوگئي ،تعجب كى بات يہ ہے كہ دشمن كى طرف اتنى زيادہ بارش ہوئي كہ وہ پريشان ہوگئے _
دشمن كے لشكر گاہ سے مسلمان جاسوسوں كى طرف سے ايك نئي خبر موصول ہوئي اور جلد ہى مسلمانوں ميں پھيل گئي ، خبريہ تھى كہ فوج قريش اپنے ان تمام وسائل كے باوجود خو فزدہ ہے گويا وحشت كا ايك لشكر خدا نے ان كے دلوں كى سرزمين پر اتار ديا تھا ،اگلے روز چھوٹا سا اسلامى لشكر بڑے ولولے كے ساتھ دشمن كے سامنے صف آراء ہوا، پيغمبر اكرم (ص) نے پہلے انہيں صلح كى تجويز پيش كى تاكہ عذر اور بہانہ باقى نہ رہے، آپ نے ايك نمائندے كے ہاتھ پيغام بھيجا كہ ميں نہيں چاہتا كہ تم وہ پہلا گروہ بن جائو كہ جس پر ہم حملہ آور ہوں ، بعض سردار ان قريش چاہتے تھے يہ صلح كا ہاتھ جوان كى طرف بڑھايا گيا ہے اسے تھام ليں اور صلح كرليں، ليكن پھر ابوجہل مانع ہوا_